ابان بن عثمان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابان بن عثمان
(عربی میں: أبان بن عثمان بن عفان)،(عربی میں: أبان بن عثمان بن عفان الأموي القرشي)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 641ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 723ء (81–82 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت خلافت راشدہ
سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طبی کیفیت بہرا پن   ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عثمان بن عفان   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ محدث ،  مسلم مؤرخ ،  مفسر قرآن ،  فقیہ [1]،  خادم دین ،  مورخ ،  منصف ،  مصنف [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل علم حدیث   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آجر مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں جنگ جمل   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابان بن عثمان (عربی: أبان بن عثمان بن عفان الأموي القرشي) ابان بن عثمان بن عفان بن ابو العاص بن امیہ بن عبد شمس اموی قریشی، آپ کی والدہ عمرو بنت جندب بن عمرو دوسی ہیں،کنیت ابو سعید۔ آپ کی جائے پیدائش و وفات مدینہ منورہ ہے، سیرت و مغازی میں سب سے پہلے تالیف کرنے والوں میں ابان بن عثمان کا نام آتا ہے ان کی ولادت 20ھ اور وفات 100ھ ہے، تابعین میں انھوں نے حدیث فقہ اور مغازی کے عالم کی حیثیت سے شہرت پائی۔ مغازی کی سب سے پہلی کتاب انھوں نے مرتب کی جسے مغیرہ بن عبد الرحمن نے روایت کیا تھا[2] مغیرہ بن عبد الرحمن نے کچھ مغازی ابان بن عثمان سے روایت کیے تھے تاریخ یعقوبی نے بھی اس کا ذکر کیا ہے[3] بعد کے سیرت نگاروں نے بطور سیرت نگار کی بجائے بطور راوی ان کا ذکر کیا انھیں صاحب المغازی سے زیادہ شہرت بطور محدث مسلمہ ہے کیونکہ ان کے بیٹوں عبد الرحمن، ابو الزناد اور الزہری نے ان سے روایت کی ہے۔ مغازی میں ان کی اصطلاحی معنوں میں کتاب نہ تھی بلکہ سیرت کے بارے میں اخبار کا مجموعہ تھا۔ اس مجموعے سے بھی آگے کچھ منتقل تو نہ ہوا لیکن اس مجموعے نے ابان بن عثمان کو مغازی یا سیرت کا پہلامؤلف بنا دیا ۔[4] کبار تابعین میں آپ کا شمار ہوتاہے،جنگ جمل میں عائشہ رضی اللہ عنہا کا ساتھ دیا، مدینہ کے دس فقہا میں سے ایک ہیں،بہت کم احادیث آپ سے مروی ہیں،سیرت نبوی کے موضوع پر سب سے پہلے انھوں نے ہی لکھا، ان کی کتاب المغازی عہد اسلام کی قدیم کتب میں شمار ہوتی ہے۔ عبدالملک بن مروان کے زمانے میں83-76ھ تک مدینہ منورہ کے گورنر رہے۔ 83ھ میں معزول ہوئے۔ بقیہ زندگی امارت وسیاست سے دور رہے، علم کے لیے اپنے آپ کو پوری طرح سے فارغ کر لیا تھا۔ آخر عمر میں آپ کو فالج ہو گیا اور تھوڑا سا بھراپن آ گیا تھا۔ سن 105ھ میں آپ کا انتقال ہو گیا۔[5][6][7][8]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR — مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام —  : اشاعت 15 — جلد: 1 — صفحہ: 27
  2. الطبقات الکبریٰ،ابن سعد، جلد 5صفحہ156
  3. تاریخ یعقوبی جلد1 صفحہ3
  4. اردو نثر میں سیرت رسول، صفحہ 94،ڈاکٹر انور محمود خالد، اقبال اکیڈمی پاکستان لاہور 1989ء
  5. [تاريخ أمراء المدينة المنورة ص84 ـ التاريخ الشامل للمدينة المنورة ج1/388]
  6. الطبقات الكبرى
  7. الوافي بالوفيات
  8. آن لائن[مردہ ربط]