اتن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اتن (انگریزی: Attan) رقص کی ایک قسم ہے جو افغانستان اور پاکستان کے پشتون علاقوں میں رچا جاتا ہے۔ یہ رقص پشتونوں میں وقت مسرت کیا جانے والا رقص ہے۔ پہلے یہ ایک علاقائی رقص تصور کیا جاتا تھا لیکن اب یہ افغانستان میں یہ رقص، قومی نشان کے طور پر ابھر رہا ہے۔[1]
یہ رقص پشتون ثقافت میں کھلے آسمان کے نیچے کیا جاتا ہے۔[2] موسیقی کی دھن جو ڈھول اور بانسری پر ترتیب دی جاتی ہے۔ اس رقص کی کلیدی ضروریات ہیں۔ ایک بڑے دائرے کی شکل میں کئی لوگ ایک ساتھ ڈھول کی تھاپ پر ایک ہی طرح سے رقص کرتے ہیں اور اسی دائرے میں گھومتے جاتے ہیں۔ یہ رقص اول سست رفتار ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے وقت گذرتا جاتا ہے رفتار میں تیزی آتی جاتی ہے۔ عام طور پر ایک ہی دھن پر یہ رقص 5 سے 25 منٹ تک جاری رہتا ہے۔

شروعات[ترمیم]

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ رقص پشتونوں میں رومی سلطنت سے منتقل ہوا، , اور کہا جاتا ہے کہ یہ خاص رقص دیوی ایتتھینا سے منسوب رہا ہے۔[3]

اتن کے طریقے اور قسمیں[ترمیم]

مختلف پشتون قبائل میں اتن کی کئی قسمیں رائج ہیں۔ یہ رقص جنگ اور مسرت کے مواقعوں کے لیے مخصوص ہے۔ جنگ اور امن کے زمانے میں فرق کرنے کے لیے بھی اس رقص میں کئی قسمیں اور طریقے رائج ہیں۔ امن کے زمانے میں کئی جگہوں پر مختلف مواقعوں جیسے شادی، منگنی، جیت، کھیل، آزادی، فصل کی کٹائی، بہار کی آمد کے مواقعوں کے لیے بھی قبائل میں طریقے وضع کیے گئے ہیں۔
محسود قبائل میں رائج اتن نہایت تنوع کا حامل ہے اور صرف دھن کی تبدیلی پر ہی کئی مختلف طریقے رائج ہیں۔ ڈھول بجانے والے کو پشتو میں “ڈم“ کہا جاتا ہے جو دائرہ میں رقص کرنے والوں کے عین مرکز میں کھڑا رہتا ہے اور ڈھول گلے میں لٹکائے دھن میں تبدیلی، سستی اور تیزی پیدا کرتا رہتا ہے۔ خٹک رقص بھی اتن کی ہی ایک قسم ہے جو تلواروں کی مدد سے دائرے میں کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ رقص سرکاری سطح پر کئی سول اور فوجی تقاریب میں لاگو ہے۔
ذیل میں اتن کی کئی قسمیں بیان کی گئی ہیں :

  • کابلی
  • کوچانی ترہ کئی
  • خٹک
  • لوگرائی
  • پکتیا وال / خوستی
  • وردگ
  • اکاخیلی

بیرونی روابط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. The World Encyclopedia of Contemporary Theatre: Asia/Pacific - Google Books
  2. "اتن۔" بریٹانیکا کا دائرۃ المعارف، بمطابق 13 اکتوبر 2009ء
  3. "اتن کی شروعات"۔ 22 جنوری 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2009