ادلہ اربعہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شریعت کے چار اہم اصولی دلائل کو ادلہ اربعہ کہتے ہیں۔

ارشادِ باری تعالٰیٰ ہے : يٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَطيعُوا اللَّهَ وَأَطيعُوا الرَّسولَ وَأُولِى الأَمرِ مِنكُم ۖ فَإِن تَنٰزَعتُم فى شَيءٍ فَرُدّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسولِ إِن كُنتُم تُؤمِنونَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ ۚ ذٰلِكَ خَيرٌ وَأَحسَنُ تَأويلًا {4:59}

اے ایمان والو! حکم مانو اللہ (تعالٰیٰ) کا اور حکم مانو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کا اور اولولاَمر کا جو تم میں سے ہوں، پھر اگر جھگڑ پڑو کسی چیز میں تو اسے لوٹاؤ اللہ (تعالٰیٰ) اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف، اگر تم ایمان (ویقین) رکھتے ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر، یہ بات اچھی ہے اور بہت بہتر ہے اس کا انجام۔[1]

اس آیات میں ادلہ اربعہ (چاروں دلیلوں) کی طرف اشارہ ہے :

  • اَطِيْعُوا اللّٰهَ سے مراد "قرآن" ہے،
  • اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ سے مراد "سنّت" ہے،
  • اُولِي الْاَمْرِ سے مراد "علما و فقہا" ہیں، ان میں اگر اختلاف و تنازع نہ ہو بلکہ اتفاق ہوجاتے تو اسے "اجماع_فقہاء" کہتے ہیں .(یعنی اجماع_فقہاء کو بھی مانو).
  • اگر ان اُولِي الْاَمْرِ(علما و فقہا) میں اختلاف ہو تو ہر ایک"مجتہد" کے اجتہاد و استنباط کو "قیاس_شرعی" کہتے ہیں .[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سورہ-النساء:59
  2. تفسیر کبیر، لامام الرازی : تفسیر جلالین/ المحلی و السیوطی،