افسانچہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

انسانی تجربے کو نثری صورت میں کم سے کم لفظوں میں بیان کرنا افسانچہ کہلاتا ہے۔ ادب میں یہ صنف انگریزی ادبیات کے تتبّع سے متعارف ہوئی، جس میں شعور کی رو (Stream Of Consciousness) اور آزاد فکری تلازمے (Free Association Of Thought) کی عمل داری ہوتی ہے۔ شاعری میں مختصر نظم اور نثر میں افسانچہ ایک ہی نوع کی چیزیں ہیں لیکن اُردو ادب میں مقبول نہیں ہو سکیں۔

افسانچے میں سب سے اہم اور خاص بات اس کی پنچ لائن ہے۔

پنچ لائن[ترمیم]

افسانچے میں آخر میں ایسا چونکا دینے والا جملہ لکھنا جو پوری کہانی کا نچوڑ ہو۔ مکمل کہانی کا دارومدار اس لائن پر ہوتا ہے جو افسانچے کو کامیاب بناتی ہے۔

نمونے کے افسانچے[ترمیم]

یہ افسانچے سعادت حسن منٹو کی کتاب سیاہ حاشیے سے لیے گئے ہیں۔

دعوتِ عمل[ترمیم]

آگ لگی تو سارا محلہ جل گیا ۔۔۔۔ صرف ایک دکان بچ گئی، جس کی پیشانی پر یہ بورڈ آویزاں تھا۔ ۔۔۔۔۔

"یہاں عمارت سازی کا جملہ سامان ملتا ہے۔ "

خبردار[ترمیم]

بلوائی مالکِ مکان کو بڑی مشکلوں سے گھسیٹ کر باہر لے آئے، کپڑے جھاڑ کر وہ اٹھ کھڑا ہوا اور بلوائیوں سے کہنے لگا۔ "تم مجھے مار ڈالو لیکن خبردار جو میرے روپے پیسے کو ہاتھ لگایا۔ "

پیش بندی[ترمیم]

پہلی واردات ناکے کے ہوٹل کے پاس ہوئی، فوراً ہی وہاں ایک سپاہی کا پہرہ لگا دیا گیا۔

دوسری واردات دوسرے ہی روز شام کو اسٹور کے سامنے ہوئی، سپاہی کو پہلی جگہ سے ہٹا کر دوسری واردات کے مقام پر متعین کر دیا گیا۔

تیسرا کیس رات کے بارہ بجے لانڈری کے پاس ہوا۔

جب انسپکٹر نے سپاہی کو اس نئی جگہ پہرہ دینے کا حکم دیا تو اس نے کچھ دیر غور کرنے کے بعد کہا۔ "مجھے وہاں کھڑا کیجیے جہاں نئی واردات ہونے والی ہے۔ "

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اَدَبی اصطلاحات از انور جمال طابع نیشنل بُک فاؤنڈیشن
  2. سیاہ حاشیے[مردہ ربط]