امامیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

170PX

بسلسلہ مضامین:
اسلام

امامیہ ،وہ تمام فرقے جو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد علی بن ابی طالب کی امامت بلافصل کے قائل ہیں اورعلی کے بعد ان کی اولاد کی امامت کو مانتے ہیں۔
امامیہ کا نظریہ ہے : “امام کے بغیر کوئی زمانہ نہیں ہے۔ “ (زمانہ حجت سے خالی نہیں ہوتا) اور یہ سب ایک ایسے علوی (یعنی علی کی نسل کے فرد) کے ظہور کے منتظر ہیں کہ جو آخری زمانے میں ظہور کرے گا۔ اور دنیا کو عدل و انصاف سے پر کر دے گا۔

فرقے[ترمیم]

بارہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے ماننے والے کم از کم پندرہ (15) مشہور فرقے امامیہ کہلاتے ہیں۔

  1. کاملیہ: ابو کامل کے پیروکار جو علی بن ابی طالب کی بیعت نہ کرنے والوں کو کافر گردانتے ہیں ۔
  2. محمدیہ: اس فرقہ کے پیروکار حسن بن علی کی اولاد میں سے کسی محمد نامی شخص کے ظہور کے انتظار میں ہیں۔
  3. باقریہ: امامت کو علی بن ابی طالب سے محمد باقر تک منحصر سمجھتے ہیں اور محمد باقر کو آخری امام اور مہدی موعود سمجھتے ہیں۔
  4. ناؤوسیہ: بصرہ کے رہائشی ناؤوس نامی شخص کے پیروکار جو امامت کو جعفر صادق تک مانتا تھا اور اس کا عقیدہ ہے کہ ابھی جعفر صادق زندہ ہیں اور کبھی ظہور فرمائیں گے اور اس کی رائے ہے کہ علی بن ابی طالب امت اسلام کی سب سے برترین شخصیت ہیں اور جو کوئی بھی علی بن ابی طالب کو دوسروں سے افضل نہ جانے کافر ہے۔
  5. شمیطیہ: خوارج کے ثعالبہ فرقوں میں سے ایک ہے اور یہ «شیبان بن سلمہ حروری سدوسی خارجی» کے پیروکار ہیں جو خوارج کا سرکردہ تھا اور ابومسلم کے ساتھ خروج کیا پہلے اس کے دشمنوں کے مقابلہ میں اس کا ساتھ دیا لیکن پھر اس سے اپنا عہد توڑ دیا۔
  6. عما ریہ: «فطحیہ» کے فرقوں میں سے ایک ہے عمار بن موسی ساباطی کے پیروکار تھے اور یہ شیعہ فرقوں میں سے شمار ہوتا تھا۔ کیونکہ یہ امامت کو امام جعفر صادق تک مانتے ہیں اور ان کے بقول ان کے بعد ان کے اہم ترین بیٹے عبداللہ افطح کو امام مانتے ہیں۔
  7. اسماعیلیہ: امام جعفر صادق کے بعد ان کے بیٹے اسماعیل یا پوتے محمد بن اسماعیل کی امامت پر عقیدہ رکھنے والے تفرقے کا عمومی نام ہے۔ (آغا خانی اور دیگر اسی تفرقے کے فرقے ہیں) اور مختلف علاقوں میں مختلف ناموں (باطنیہ، تعلیمیہ، سبعیہ، حشیشیہ، ملاحدہ اورقرامطہ وغیرہ) سے پکارے جاتے ہیں۔ ان کے بقول تاریخ میں مذکور ہے، چھٹے امام جعفر صادق نے اپنے بڑے بیٹے اسماعیل بن جعفر کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔ ان کو اسماعیلی بھی کہتے ہیں۔
  8. موسویہ: یا موسائیہ جو امام موسی بن جعفر تک کی امامت کو مانتے ہیں اور ان کو آخری امام سمجھتے ہیں اور ان کی رجعت (دوبارہ زندہ ہونے) کے منتظر ہیں۔
  9. مبارکیہ:پرانے اسماعیلیہ (موجودہ اسماعیلی فرقے اس نظریے کو نہیں مانتے) ہیں جو اسماعیل بن جعفر کے آزاد کردہ مبارک نامی غلام جو کوفہ کا رہائشی تھا کے تعلیمات کو مانتے ہیں۔ مبارکہ امامت کو محمد بن اسماعیل کی اولاد میں مانتے ہیں اور وہی دعوی کرتے ہیں جو باطنیہ محمد بن اسماعیل کے بارے کرتے ہیں۔
  10. واقفیہ: حضرت موسی بن جعفر کو آخری امام سمجھتے ہوئے ان کی امامت پر رک جانے والے واقفیہ کہلاتے ہیں۔
  11. قطعیہ: ایسا فرقہ جو موسی بن جعفر کی وفات پر قطع و یقین رکھتے ہیں، واقفیہ کے برخلاف قطعیہ امام علی بن موسی رضا کی امامت اور ان کے بعد ان کے بعد والے اماموں کو مانتے ہیں اسی بنا پر قطعیہ وہی شیعہ اثنا عشریہ ہیں۔ اس زمانے کے اہل تشیع کو قطعیہ کہا جاتا تھا۔
  12. ہشامیہ: یا جوالیقہ ہشام بن سالم جوالیقی علاف کے پیروکار تھے اور شیعہ فرقوں میں شمار ہوتے تھے ہشام بشربن مروان کا آزاد کردہ غلام تھا۔
  13. زراریہ: یا تمیمیہ از غلاۃ و مشبہہ معروف راوی زرارہَ بن اعین تمیمی کے پیروکار تھے جو علم ،قدرت ،سمع ،حیات اور بصر جیسی صفات ثبوتیہ کو اللہ تعالٰی کے لیے حادث اور مخلوق جانتے تھے، ہاں باب امامت میں ان کا نظریہ وہی واقفیہ جیسا تھا۔
  14. یونسیہ: ابو محمد یونس بن عبدالرحمن مولی علی بن یقطین بن موسی مولی بنی اسد کے پیروکار تھے۔ اور قطعیہ میں سے ہی شمار ہوتے تھے۔ یونس بن عبدالرحمن اصحاب جعفر صادق و موسی کاظم میں سے تھا اور تشبیہ خدا و عرش الہی کے بارے افراط کرتا تھا۔
  15. شیطانیہ: یہ ابوجعفر محمد بن نعمان احول معروف بہ مؤمن الطاق کے مخالفین تھے جو ان کو شیطان الطاق کا لقب دیتے تھے شیطانیہ گمان کرتے ہیں کہ پروردگار عالم اپنی ذات میں جاہل نہیں ہے لیکن اشیاء کا عالم ہے و اشیاء کی تقدیر و ارادہ فرماتا ہے و ان کی تقدیر وارادہ کرنے سے پہلے ان کا علم نہیں رکھتا تھا۔
  16. صوفیہ امامیہ نوربخشیہ: یہ فرقہ قرن ہشتم کے صوفی و فقیہ بزرگ سید سید محمد نوربخش سے منسوب فرقہ ہے۔ جن کا دعویِ ہے کہ تصوف کے تمام طریقوں میں صرف وہ طریقہ درست ہے جس پر اول علی علیہ السلام اور آخر مہدی علیہ السلام نے عمل کیا ہو۔ یہ فرقہ تصوف کے ایک سلسلہ سلسلہ الذہب سے منسلک ہے جو حضرت معروف کرخی سے حضرت امام علی رضا علیہ السلام سے جا ملتا ہے ۔ چہاردہ ائمہ کو معصوم اور امام حقیقی اور سلسلہ الذہب کے بزرگان دین کو ان کا نائب گردانتا ہے۔ [1]

دیگر فرقے[ترمیم]

دوازدہ امامی[ترمیم]

وازدہ امامی • اسحاقیہ • اسماعیلی • آغاخانیہ/باطنیہ (، بوہرہ، بوہرہ داؤدی اور بوہرہ سلیمانی، دروزیہ، طیبیہ، قرامطہ، مبارکہ، مستعلیہ، نزاریہ/(حشیشیہ) • افطحیہ • باقریہ • خطابیہ • زراریہ • زیدیہ • سبائیہ • شیخیہ • شیطانیہ • علیائیہ • فاطمیان • فطحیہ (عمادیہ) • قرمطیان • قطعیہ • کاملیہ • کیالیہ • کیسانیہ • مختاریہ • مغیریہ • منصوریہ • موسویہ/مفضلیہ • ناؤسیہ • نصیریہ/علویہ • نعمانیہ • ہاشمیہ • واقفیہ • یونسیہ, صوفیہ امامیہ نوربخشیہ, صرخی

فرقے غالی[ترمیم]

آل مشعشع • اباحیہ • احمدیہ • اخیہ • ازدریہ • اسحاقیہ • اسحاقہ حارثیہ • اسماعیلیہ • امریہ • اہل حق • بابکیہ (اباحیہ) • باطنیہ (اسماعیلیہ) • بدعیہ • برکوکیہ • بزیغیہ • بشریہ • بکتاشیہ • بومسیلمیہ • بلالیہ • بیانیہ • تعلیمیہ • تمیمیہ • تناسیخیہ • جناحیہ • جواربیہ • حابطیہ یا حائطیہ • حارثیہ • حدثیہ • حربیہ • حروفیہ • حلاجیہ • حلمانیہ • حلولیہ • حماریہ • خابطیہ یا حابطیہ • خرسیہ • خطابیہ • خطابیہ مطلقہ • خلالیہ • زمامیہ • ذمیہ • راوندیہ • رجعیہ • رزامیہ • زراریہ • سبائیہ • سبعیہ • سفید جامگان • سرخ جامگان • سلمانیہ (شامغانیہ) • علویہ • علیائیہ (علیاویہ) • علی اللہیان • عمیریہ • عینیہ • غمامیہ • قادیانیہ • قرامطہ (اسماعیلیہ) • باطنیہ • تعلیمیہ • و سبعیہ) • کاکائیہ (اخیہ) • متنبئین • محمدیہ (از علیائیہ) • محمدیہ (از مغیریہ) • محمرہ • مشبہہ • مشعشعیہ (آل مشعشع) • معمریہ • مفیریہ • مفضلیہ • مفوضہ • مقنعیہ • ملاحدہ (اسماعیلیہ) • باطنیہ • تعلیمیہ • سبعیہ • قرامطہ • منصوریہ (کسفیہ) • موسویہ • میمونیہ • میمیہ • یزیدیہ • یعقوبیہ  • غلویہ

منابع[ترمیم]

  1. استشهاد فارغ (معاونت)