امجد ایوب مرزا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ڈاکٹر امجد ایوب مرزا پاکستان میں بائیں بازو کی تحریک کے رہنما، دانشور اور سیاسی کارکن ہیں۔

ابتدائی سیاسی زندگی[ترمیم]

ڈاکٹر امجد نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1973ء میں، راولپنڈی میں ریڑھی بانوں اور دیہاڑی دار مزدوروں کی یونین منظم کرنے سے کیا۔

1977ء میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا کے نفاذ کے وقت وہ پیپلز پارٹی کے نوجوانوں میں صف اول کے سیاسی مزاحمتکاروں میں سے تھے، جس وجہ سے جنرل ضیاء کی فوجی عدالت نے انھیں ایک سال قید بامشقت اور پانچ کوڑوں کی سزا سنائی۔ اس وقت ان کی عمر فقط 17 برس تھی اور وہ اس وقت پاکستان کی جیلوں میں قید سب سے کم عمر سیاسی قیدیوں میں سے ایک تھے۔

جلا وطنی[ترمیم]

جیل سے رہا ہونے کے بعد انھوں نے 1978ء سے لے کر 1984ء تک کے 6 برس چین جلاوطنی میں گزارے۔ یہاں انھیں بدلتے ہوئے چین کو نہایت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ چین سے انھوں نے ایک اردو خفیہ انقلابی فکری رسالہ “فکر نو“ کے نام سے جاری کیا۔

سابق پاکستانی وزیر اعظم، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے موقع پر انھوں نے بیجنگ میں بیرون ملک کا پہلا اور سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔

واپسی[ترمیم]

1984ء میں وہ وطن واپس لوٹے اور راولپنڈی میں میڈیکل ڈاکٹر کی پریکٹس شروع کر دی۔ یہاں انھوں نے مزدور کسان پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی سنٹرل کمیٹی کے علاوہ راولپنڈی ڈویژن کے صدر بھی مقرر ہوئے۔ 1986ء میں وہ جدوجہد گروپ شامل ہوئے اور بعد ازاں داخلیت کی پالیسی سے اختلاف کی بنا پر الگ ہو کر “پیپلز فکری محاذ“ کے نام سے تنظیم کی بنیاد رکھی۔

1995ء میں انھوں نے برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کی اور وہاں بائیں بازو کی سیاست میں عملی حصہ لینا شروع کیا۔ اس دوران وہ لیبر پارٹی پاکستان کے رکن قومی کمیٹی اور منتظم لیبر پارٹی اوورسیز رہے۔

پنجاب کے دورے کے موقع پر.

مئی 2009ء میں وہ پاکستان لوٹے اور مختلف انقلابی گروہوں کے ساتھہ کام کے ساتھ ساتھ پاکستان میں نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کی انقلابی بنیادوں پر تنظیم نو اور سیاسی تربیت میں پوری سرگرمی سے کوشاں ہیں۔ ٱج کل وہ پیپلز تھنکرز فورم کو یورپ مین منظم کر رہے ہین۔ رابطہ:dr_amjad_mirza@hotmail.com

لیبر پارٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق ان کے بارے میں لکھتے ہیں :

“وہ آسانی سے ہار ماننے والا نہیں اور اپنی جدوجہد کی پہچان کروانا بھی خوب جانتا ہے۔ کچھ دوستوں کا خیال ہے کہ یہ ٹکتا نہیں، لیکن یہ تصور غلط ہے۔ امجد ایوب نظریاتی اور شخصی لحاظ سے کبھی بھی غلامانہ “یس“ کا حامی نہیں۔ وہ خود اپنے اندر بھی اور دوسروں میں بھی انقلابی آزادی کا خواہش مند ہے “۔

ڈاکٹر امجد study circle سے خطاب کرتے ہوئے.

مطبوعات[ترمیم]

ڈاکٹر امجد کی لکھی ہوئی تحاریر، فیچر، دستاویزات اور مقالات متعدد اخبارات و جرائد میں اور الگ سے کتابی شکل میں چھپ چکے ہیں، ان میں سے چند ایک درج ہیں :

  • ایک تیر، دو شکار
  • لڑنے کی تیاری
  • ہم غلام کیسے بنے
  • یوم مئی، کل اور آج
  • سرمائے کی موت
  • طالبان کون ہیں؟
  • اس کے علاوہ روزنامہ جنگ، مساوات، امروز، جدوجہد اور بائیں بازو کے برطانوی روزنامہ “مارننگ سٹار“ میں متعدد فیچرز، ادارتی مضامین اور تجزئیے۔