امرت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

لغوی معنی آب حیات، ہندی دیومالا کے مطابق جب دیوتاؤں اور اسرؤں میں جنگ ہوئی اور دیوتاؤں کو شکست ہوئی تو انھوں نے وشنو سے فریاد کی۔ جنھوں نے حکم دیا کہ سمندر کو بلویا جائے۔ کوہ ندھیا چل مدھانی (رئی) بنا، شیش ناگ رسی بنا اور دیوتاؤں نے سمندر کو بلویا۔ دیگر اشیاء کے علاوہ اس سے امرت پیدا ہوا جسے دیوتاؤں نے پی کر اسروں پر فتح پائی۔

  • ’ ا ‘ اور ’ مرت ‘ مور سے لقب، اس لفظ کا مطلب ’ لافانی ‘ ہے۔ ویدوں اور ہندو اساطیر میں یہ مشروب ’ ابدی ‘ اور لافانی ہو جانے سے مشروط ہے۔ اصل یونانی لفظ am(b)rotos یعنی am(b)rosia یعنی خوراک ہے جو صرف دیوتاؤں کے لے ے مخصوص ہے اور وہی ابدیت عطا کرتے ہیں ۔
  • ’ سوم ‘ اور ’ امرت ‘ کی اصلاحات میں اس قدر ابہام پایا جاتا ہے۔ حالانکہ اشتقاقیات Ktymologecaly کی رو سے امرت آسمانی مشروب ہے اور سوم، بہ اعتبار تعریف، بطور رسم دیوتاؤں کی نذر ہے، جسے پروہت نوش جان کرتے ہیں۔ اگرچہ اس امتیاز کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے، لیکن امرت کا ذکر صرف اساطیر میں ملتا ہے۔ جب کہ سوم کا جہاں بھی ذکر ملتا ہے اس کا تقریباً ہمیشہ ایک پودے سے حاصل کیا جانا بتایا جاتا ہے۔ رگ وید کی رو سے ’ امرت سمندروں میں سے ہے اور اس لے ے شفا بخش ہے۔ سو سوم نے بھی یہی بتایا ہے کہ صحت بخش تمام مرہم سمندر میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن دوسری مناجات میں امرت کو دودھ اور بارش کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ ’ ماروت ( طوفانوں کا دیوتا ) ہمیں افزائش کے لے ے بارش عنایت کرے یا حیات سے مملو بادل سے امرت برستا ہے یا گائے کے باڑے سے امرت بہتا ہے ۔

* ویدوں کی بعد کی عبارتوں میں سوم ( چاند دیوتا ) کو سوم رس کا دعا قبول کرنے والا بتایا گیا ہے۔ لیکن کہیں کہیں سوم کے متبادل ’ امرت ‘ بھی استعمال ہوا ہے۔ اتھر وید میں امرت کی اصل کے متعلق بیان ہوا ہے کہ یہ یگیہ کے چاولوں کی پکوائی کے دوران تیار ہوا تھا اور موت پر حاوی ہونے کی طاقت رکھتا ہے۔ دیوتاؤں نے اس کی قدر و قیمت کے باعث اس کی حفاظت میں ہر ممکن طریقہ استعمال کیا، لیکن گرڈ اسے چرانے میں کامیاب ہو گیا۔ اس کا کرتب مہابھارت میں بیان ہوا ہے۔ ایک دوسرے اسطورے کے مطابق دیوتاؤں کا معالج ذہن ون تری بلوے ہوئے سمندروں میں سے امرت کا جام لیے نمودار

  • ہوا تھا ۔
  • ماخذ
  • منو دھرم شاشتر۔ ( گلوسری کشاف اصطلاحات ٰ) ترجمہ ارشد رازی