تابعین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تابعی کی جمع تابعین ہے ایمان کی حالت میں صحابی کی ملاقات کرنے اور اسی ایمان کے ساتھ فوت ہونے والے کو تابعی کہتے ہیں۔

تابعی کا معنی[ترمیم]

وہ شخص جس نے بحالت ایمان کم از کم ایک صحابی رسول سے استفادہ کیا ہو اور ایمان کی حالت میں مر گیا ہو۔ اور خاص کراسے تابعی کہتے ہیں جس نے کوئی دینی بات صحابی سے روایت کی ہو۔[1]

تابعی کی تعریف[ترمیم]

تابعی وہ ہے جس نے صحابی سے ملاقات کی ہو، مذکورہ تین شرطوں کے ساتھ، یعنی:

  • (1) صحابی سے ملاقات کی ہو۔
  • (2) ایمان کی حالت میں ملاقات کی ہو۔
  • (3) انتقال اسلام پر ہوا ہو۔[2]

تابعی کا مقام و فضیلت[ترمیم]

قرآن مجید[ترمیم]

اللہ نے اس آیت میں تابعین کی یوں تعریف کی ہے :::وَ السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿٩:١٠٠)؛ جن لوگوں نے سبقت کی یعنی سب سے پہلے ایمان لائے مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی اور جنھوں نے نیکوکاری کے ساتھ ان کی پیروی کی اللہ ان سے خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں اور اس نے ان کے لیے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔

حدیث[ترمیم]

  • سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " لَا تَمَسُّ النَّارُ مُسْلِمًا رَآنِي , أَوْ رَأَى مَنْ رَآنِي

جابر بن عبد الله (رضی الله عنہ) کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی الله علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ ایسے مسلمان کو دوزخ کی آگ نہیں چھو سکے گی جس نے مجھے دیکھا ہو یا اسے دیکھا ہو جس نے مجھے دیکھا.[3]

حدیث۔[ترمیم]

بہترین زمانہ میرا ہے پھر ان لوگوں کا جو اُن سے متصل ہوں گے۔ پھر ان لوگوں کا جو ان سے متصل ہوں گے۔[4] اس حدیث کے مطابق ان لوگوں کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

  • صحابہ جن کو رسول اللہ کے ساتھ رہنے کے مواقع میسر آئے اور خود رسول اللہ کی زبان سے آپ کے اقوال سنے اور افعال دیکھے۔
  • 2۔ تابعین یعنی وہ بزرگ جن کو رسول اللہ سے فیض صحبت تو نصیب نہ ہوا لیکن انھوں نے صحابہ کرام کا زمانہ پایا۔ اور ان سے رسول اللہ کے اقوال و افعال کو سنا۔ ان میں بعض تابعین ایسے بھی ہیں جو رسول اللہ کی زندگی میں یا تو بوجہ کمسنی آنحضرت کو نہ دیکھ سکے یا دوردراز فاصلے کی وجہ سے آپ سے ملاقات نہ کر سکے۔
  • تبع تابعین وہ بزرگ جنھوں نے تابعین کا شرف زیارت حاصل کیا اور ان کی صحبت سے فیضیاب ہوئے۔ بالفاظ دیگر تبع تابعین صحابہ کی تیسری کڑی ہیں۔ رسول اللہ کی احادیث ان لوگوں کے واسطے سے ہم تک پہنچی ہیں۔ ان کی جانچ پڑتال کے لیے مسلمانوں نے فن اسماء الرجال بنایا جس میں ان کے حالات محفوظ ہیں اور اس سے ان کی حیثیت اور سند حدیث کا اندازہ ہو سکتا ہے۔

افضل تابعی[ترمیم]

سب سے افضل تابعی اہل بیت کے بعد اويس القرنى اور ان کے بعد سات فقہائے مدینہ اور عورتوں میں حفصہ بنت سیرین، عمرہ بنت عبد الرحمن اورأم الدرداء الصغرى پہلا تابعی جو فوت ہوا: وہ ابو زيد معمر بن زيد قتل ہوئے خراسان 30ھ میں اور آخری تابعی جو فوت ہوئے وہ خلف بن خلیفہ تھے جو 181ھ میں سو سال سے زیادہ عمر میں وفات پائی۔[5] اس کے علاوہ نعمان بن ثابت المعروف امام اعظم حضرت امام ابو حنیفہ بھی مشہور تابعی ہیں، جنھوں نے 72 صحابہ کرام سے ملاقات کی۔[حوالہ درکار]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 83 مکتبہ رحمانیہ لاہور
  2. وسیلۃ الظفر اردو شرح نخبۃ الفکر، مؤلف ،محمد عبد القادر جیلانی، ناشر : مکتبہ عمر بن خطاب ملتان پاکستان
  3. [جامع الترمذي » كِتَاب الدَّعَوَاتِ » أبوابُ الْمَنَاقِبِ » بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى ...رقم الحديث: 3823(3858)]
  4. مسلم، كتاب الفضائل، حديث نمبر 212
  5. تدريب الراوى، 2/ 807