تبادلۂ خیال:ریاض احمد گوھر شاہی

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یادہانی:اردو ویکیپیڈیا یا ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن کا، صارفین کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے

براہ مہربانی متنازع موضوعات پر تبادلۂ خیال کرتے وقت تہذیب و شائستگی کا مظاہرہ کریں، فرقہ وارنہ گفتگو سے گریز کریں اور اپنی رائے کو شستہ الفاظ میں پیش کریں، نیز تاریخی واقعات کو فیصلہ کن انداز میں غلط یا درست قرار دینے کے بجائے غیر جانبداری کے ساتھ بیانیہ انداز میں تحریر کریں۔ خیال رہے کہ یہاں مذہبی، سیاسی اور تاریخی موضوعات میں فریقین اور بنیادی/ثانوی/ثلثی مآخذ سے استفادہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، چناں چہ اگر اس مضمون میں محض ایک نقطہ نظر بیان کیا گیا ہے تو اسے جانبدار باور کرنے کے بجائے آپ دوسرا نقطہ نظر با حوالہ شامل کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ویکیپیڈیا پر کسی بھی طرح کی جانبداری کو تخریب کاری سمجھا جاتا ہے۔

Untitled

  • میں سمجھتا ہوں کہ ہماری اب تک کی گفت و شنید کے نتہجہ میں نہایت مثبت پیش رفت ہوئی ہے ، اُمید ہے کہ اسی طرح ہم آگے بڑھتے رہیں گے اوراس مضمون سے متعلق تمام تر متنازع پہلوؤں پر اتفاق رائے سے کام کریں گے۔ اس مضمون کے لئے جو گزارشات میں نے کی تھیں، اُن میں سے بیشتر کو آپ نے دیکھا ، نتیجتاً بہت سے مثبت تبدیلیاں اس مضمون میں آئیں۔ تاہم ہنوز درج ذیل گزارشات آپ کی توجہ کی طالب ہیں:
  1. مضمون میں جو تصاویر میں نے شامل کی تھیں تو تمام دوبارہ سے اس میں شامل کی جائیں۔
  2. مضمون میں سے MFIاور ASI کا تذکرہ ختم کردیاجائے کیونکہ یہ مضمون ایک شخصیت سے متعلق ہے اور ASIاور MFIکے لئے علیٰحدہ مضمون بنایا جائے اور اس کے لئے مواد میں آپ کو فراہم کرسکتاہوں۔ یہ گزارش بھی محض اس لئے ہے کہ مضمون کا ارتکاز موضوع پر برقرار رہے۔
  3. مضمون کے قطعہ ابتدائی زندگی میں آپ نے لکھا ہے کہ حضورقبلہ عالم سرکار سیدناریاض احمدگوھر شاہی مدظلہ العالٰی نے ASI، ریگز انٹرنیشنل اور MFI کی بنیاد رکھی ایسا نہیں ہے۔ حضورقبلہ عالم سرکار سیدناریاض احمدگوھر شاہی مدظلہ العالٰی نے پاکستان میں ASI، امریکہ میں امریکن صوفی انسٹیٹیوٹ اور یورپ وغیرہ کے لئے ریگز انٹرنیشنل اور آل فیٹھ اسپریچوئل موومنٹ بنائی تھی۔MFI ایک خود ساختہ گروہ ہے جس کی بنیاد2002 میں یونس نامی ایک شخص نے رکھی تھی ،جس کا حضورقبلہ عالم سرکار سیدناریاض احمدگوھر شاہی مدظلہ العالٰی یا عالمی روحانی تحریک انجمن سرفروشان اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اسی قطعے میں آپ نے لکھا ہے کہ ان کے پیروکاروں کے مطابق حضورقبلہ عالم سرکار سیدناریاض احمدگوھر شاہی مدظلہ العالٰی عالم غیبت میں تشریف لے گئے مگر اس کے باوجود وہ ہرجگہ موجود ہیں۔ یہ بھی حقیقت کے برعکس ہے۔ لہذٰا برائے کرم اس قطعے میں مندرجہ بالا نشاندہی کردہ سطروں کو صحیح کردیں۔
  4. قطعہ مخالفت کو ویسا ہی کردیاجائے جیساکہ میں نے اس کو لکھا تھا۔
  5. چونکہ حضورقبلہ عالم سرکار سیدناریاض احمدگوھر شاہی مدظلہ العالٰی کے لاکھوں پیروکار ہیں جوکہ ان کو ولی کامل اور امام حق مانتے ہیں لہذا اس مضمون کے زمرہ جات میں سے متنازع مضامین کا ذمرہ حذف کیا جائے اور صوفیاء، شخصیات، مسلم شخصیات اورسلاسل تصوف کے زمرہ جات شامل کئے جائیں۔

مزید میں کہنا چاہوں گا کہ اب تک کی ہماری افہام و تفہیم کے مثبت نتائج کے نتیجہ میں، جو کہ اب تک نہایت حوصلہ افزاءہیں، میں اُردو وکی پیڈیا کے لئے دوبارہ سے کام کا آغاز کررہا ہوں جوکہ میں احتجاجاً اپنی سرگرمیاں محدود کرتے ہوئے بند کردیا تھا۔ انشاءاللہ ہم اُردو وکی پیڈیا کو دنیا کا بہترین ترین دائرۃ المعارف بنانے کے لئے، اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے، شانہ بشانہ کام کرینگے۔--اسپریچولسٹ 06:29, 21 مئی 2008 (UTC)

  • وقت بہت کم مل رہا ہے، کچھ مہلت دیجیۓ پھر آپ کے مشورے سے مضمون میں مناسب ترامیم کرنے کی کوشش کروں گا۔ سمرقندی
  • بہت شکریہ --اسپریچولسٹ (گفتگو) 05:52, 22 مئی 2008 (UTC)
  • تقریباً چھ ماہ ہوچکے ہیں لیکن یہ مضمون ہنوز مقفل ہے، اس پر کی گئی ترمیمات بھی خاطرخواہ نہیں ہیں، مقصد یہ کہ مضمون بھلے سے کیسا بھی ہو لیکن دیکھنے سے پتہ تو چلے کہ مضمون غیر جانبدارانہ ہے اس مضمون کو تو دیکھتے ہی یہ محسوس ہوتا ہے کہ تنقیدی بھی نہیں بلکہ غیر منصفانہ و جانبدارانہ مضمون ہے، جس میں سوائے صاحب مضمون کی مخالفت کے اور کچھ بھی تحریر نہیں۔ کیا اب بھی اس پر نظر نہیں کی جائیگی؟--اسپریچولسٹ (گفتگو) 12:27, 11 اکتوبر 2008 (UTC)


  • میرے خیال میں تو اس مضمون میں کوئی ذاتی بغض و عداوت ، متخالفانہ نقطۂ نظر کے حامیوں کی جانب سے موجود نہیں ، جبکہ بہت سے بیانات حمایتانہ ایسے ہیں کہ جو عام طور پر اردو دائرۃ المعارف کے انداز و بیان سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اس کے باوجود آپ کے مذکورہ بالا بیان کی وجہ سے مکمل مضمون ---- تجدید ماقبل مقامِ مقصود ---- کے نام سے نیچے درج کردیا گیا ہے ، کیا خیال ہے آپ کا ؟ پہلے اس مقامِ عارضی پر مضمون کی ایسی تجدید حاصل نا کر لی جاۓ کہ جو دونوں نقطہ ہاۓ نظر کے لیے قابل قبول ہو ؟ اسکے بعد مضمون کو مقامِ مقصود پر منتقل کر دیا جاۓ گا۔ براۂ کرم مضمون میں ترمیمات کرتے وقت اردو دائرۃ المعارف کے انداز کو ملحوظ خاطر رکھیۓ گا۔

تذکرہ : یہ صفحہ محفوظ کرتے وقت یادآوری (NOTE) یا نظامی پیغام آیا کہ msapubli اور allaahuakbar ربط کی وجہ سے مضمون کو SPAM سمجھا گیا اور محفوظ نہیں کیا جاسکتا، مجھے نہیں معلوم کہ اسکی کیا وجہ ہے ، بہرحال میں نے فی الحال ان روابط کو نکال کر محفوظ کردیا ہے --سمرقندی 00:40, 12 اکتوبر 2008 (UTC)

انکشاف

سمرقندی صاحب جیسا کہ عرض کیا تھا کہ وکی پیڈیا پر تیسر ا روز ہے ۔ نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں ابھی ابھی مجھ پر یہ راز منکشف ہواکہ جناب اسپریچولسٹ صاحب ریاض احمد گوہر شاہی کے نیاز مند ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی سب متنازعہ ترین شخصیت کو حضور قبلہ عالم کا لقب بارہا دیا ہے۔ مقام حیرت ہے کہ ایک ایسا فرد جس کے بارے میں پاکستان اور عالم اسلام کے علماء کا اجماع ہے کہ اس کے نظریات نرم ترین الفاظ میں بھی کفریہ تھے۔ ایسے فرد کو حضور قبلہ عالم لکھ کر موصوف نے اپنی وابستگی کا کھلا اظہار کردیا ہے۔ بلکہ ان کے بارے میں پورا مضمون ہی ان کا تحریر کردہ معلوم ہوتا ہے جس میں مزید مبالغہ آرائی کی خواہش رکھتے ہیں۔ دوسری جانب موصوف نے سید ابو الاعلٰی مودودی کو منتازع شخصیت قرار دے کر انہیں سنی آئمہ کے ذمرے سے خارج کردیا ہے۔ ایسا دوہرا معیار اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ناطقہ سربہ گریباں ہے اسے کیا کہیے!!! ریاض احمد گوہر شاہی کے پیروکاروں کے خوف کا یہ عالم ہے کہ ان کا ایک کارکن برطانیہ کے شمالی شہر کی ایک بس میں تیزی کے ساتھ آیا اور برق رفتاری سے میرے ہاتھ ایک اخبار تھماکر بھاگا۔ جب تک چند افراد نے اخبار دیکھا موصوف فرار ہوچکے تھے۔ برطانیہ جیسے آزاد معاشرے میں بھی یہ خوف کا شکار ہیں چونکہ اپنے اوپر خود ہی اعتماد نہیں ہے۔ یاد رہے کہ مذکورہ اخبار میں گوہر شاہی کو نااعوذ باللہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے مقام پر کھڑا کرنے کی ناپاک جسارت کی گئی تھی۔ اب مجھے اسپریچولسٹ صاحب سے کوئی گلہ نہیں ہے ۔ میں جان چکا ہوں کہ انہوں نے مولانا مودودی کو سنی ماننے سے کیوں انکار کیا۔ مگرمیرا استدلال یہ ہے کہ گوہر شاہی کے پیروکاروں کا یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مسلمانوں پر فتویٰ بازی کرتے پھریں۔ اسپریچولسٹ صاحب سے گزارش ہے کہ وہ گینڈے، سفید گینڈے اور اسی طرح کے دیگر جانوروں پر مشق ستم فرمائیں مذہب آپ کا میدان نہیں بالخصوص مسلمانوں کے معاملات میں الجھنے کی کوشش مت کریں۔ آپ کی نوازش ہوگی۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ فرقہ واریت سے دور رہا جائے مگر ریاض احمد گوہر شاہی میں یہ ضرور کہوں گا کہ وہ ایک ایسا فتنہ تھا جس کے بارے میں تمام سنی شیعہ اور صوفی متفق تھے کہ اس کا مذہب کچھ بھی ہوسکتا ہے مگر اسلام نہیں۔ اگر وہ اپنے جیسے لوگوں کو قدموں بٹھا لے یا سادہ لوح لوگوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مسلمان بھی تھا۔ --Ubaidmughal 13:36, 8 مارچ 2009 (UTC)

  • یہ تحریر لکھ کر آپ نے اپنی سطحی ذہینیت کا اظہار کیا ہے، اس کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ورنہ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ مودودی ایک مخصوص مکتبہء فکر و سوچ کے حامل تھے، یہی وجہ تھی کہ اوائل میں جب مودودی نے مختلف مکاتبِ فکر کے علماء سے رابطہ کرکے ایک بڑا اتحاد قائم کرنے کی کوشش کی تو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ آخر کار تھک ہار کر خود ہی 1941ء جماعت اسلامی کے نام سے ایک جماعت بنالی جوکہ شروع میں تو تحریک پاکستان کے بھی خلاف رہی اور پاکستان کے قیام کے بعد بھی جماعتِ اسلامی کی سیاسی حیثیت سب کے سامنے ہے، تبصرہ لاحاصل ہے تو اس بات سے قطع نظر کہ میرا عقیدہ اور مسلک کیا ہے میں نے ایک عمومی رائے دی تھی، جس کو آپ کے فتنہ پرور ذہن نے کیا رنگ دے دیا۔ظاہر ہے کہ مودودی صاحب کا اثر ہے جو کہ ساری عمر ایک مسلک کے خلاف صف آراء رہے اور آخر اس مسلک سے تحریری معافیاں مانگنی شروع کردیں۔

میرے خیال میں بہتر یہ ہوگا کہ اگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے حق سمجھنے کی توفیق نہیں دی یا اللہ کی کسی برگزیدہ ہستی کو آپ سمجھ نہیں پارہے ہیں تو کم از کم اس کی مخالفت بھی نہ کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو حق کا ساتھ نہ دینے پر تو معاف کردے لیکن حق کی مخالفت اور گستاخی ناقابلِ معافی ہے۔ جن القابات کو آپ نے حضور قبلہء عالم سیدنا سرکار ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ کے لئے استعمال کیا، اس طرح کے القابات عمر بن ہشام نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لئے بھی استعمال کئے تھے، نتیجتاً ابوجہل کہلایا ۔ اب سوچ رہا ہوں کہ آپ کو کیا کہوں؟ حق پر چلنے والوں کو حضور پاکصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور سے آج تک، خواں وہ خود حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات ہو، امام حسین علیہ السلام جیسی ہستی ہو، منصور حلاج جیسا عاشقِ خداہو یا شاہ شمس جیسی باکمال شخصیت، ہر دور میں حق پر چلنے والوں کو آپ جیسے کم فہم لوگوں کی، کم علمی و کوتاہ نظری کی بدولت عوام کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن آپ جیسے چند لوگوں کے نہ ماننے سے حضور قبلہء عالم سیدنا سرکار ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ کے مقام و مرتبے پر کوئی حرف نہیں آئیگا، ہاں البتہ اتنا ضرور ہے کہ تم اپنے نصیبے کو بگاڑ لو گے، اللہ کی محبوب ہستی کی مخالفت کرکے۔ نوٹ: برائے کرم صرف اسلام ہی نہیں بلکہ کسی بھی مذہب کی کسی بھی شخصیت کے خلاف نازیبا کلمات ادا نہ کریں کیونکہ اس سے کسی کی دل آزاری ہوسکتی ہے اور اسلام میں دل آزاری بہت بڑا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو حق سمجھ کر ساتھ دینے کی توفیق دے! آمین --اسپریچولسٹ (گفتگو) 06:07, 19 مارچ 2009 (UTC)

آپ کے پاس دلائل نہیں الزامات ہیں

اسپریچولسٹ صاحب۔ ازراہ کرم جاہلوں کی سنی سنائی باتوں پر ایمان لانے کے بجائے کسی اہل علم اور تعلیم یافتہ شخص سے جاکر پاکستان کی تاریخ اور مولانا مودودی کا کردار معلوم کریں۔ ورنہ کوئی کتاب اٹھا کر پڑھنے کی زحمت کریں تاکہ اپ پر حقائق آشکار ہوسکیں۔ ایک قومی نظریہ یا ہندوستانی قوم کے نظریہ کو سب سے پہلے مولانا مودودی نے ہی رد کیا تھا اور جمعیت علماء ہند کے کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے پر وہ احتجاج کرتے ہوئے جمعیت علماء ہند اور ان کے اخبار الجمعیہ سے الگ ہوگئے تھے۔ دو قومی نظریہ کا علمی محاذ پر دفاع مولانا مودودی نے ہی کیا تھا وہ اس نطریہ کے بانیوں میں سے تھے۔ حسین احمد مدنی کے ایک قومی نظریہ کے جواب میں سید مودودی نے مسئلہ قومیت نامی کتاب لکھی تھی جس کے باعث ہندوستان کے ساتھ رہنے کے حامیوں کو بہت تکلیف ہوئی تھی۔ یہی مولانا مودودی کا جرم تھا جس کے باعث علماء دیوبند کا ایک گروہ جس کے رہنما مولانا حسین احمد مدنی اور مولانا آزاد تھے مولانا مودوی سے سخت ناراض ہوئے اور وہ رنجش آج تک ان کے دلوں میں باقی ہے۔ آپ سے بس اتنی گزارش ہے کہ آپ جاکر سید مودودی کی کتاب مسئلہ قومیت پڑھ لیں آپ پر حقیقت آشکار ہوجائےگی۔ رہی مولانا کی مخالفت تو اس کو انہوں نے اپنی زندگی میں بھی کوئی اہمیت نہیں دی۔ شورش کاشمیری کانگریس کی اس مخالفت پر سخت برہم تھے وہ مولانا مودودی کے بارے میں گندی زبان استعمال کرتے تھے مگر جب ان کے نظریات شورش کاشمیری پر آشکار ہوئے تو ان کے مرید بن گئے اور پھر کہا کرتے تھے کہ سید مودودی کے قدموں میں جگہ ملنے کو بھی اپنے لئے اعزاز سمجھوں گا۔ حقائق مسخ نہیں کئے جاسکتے۔ اقبال کی دعوت پر ہی مولانا مودودی حیدرآباد دکن سے پنجاب تشریف لائے تھے۔ علامہ اقبال کے جس ملازم نے مولانا مودودی کو بلوانے کے لئےاقبال کے سامنے بیٹھ کر وہ خط لکھا تھا اس کا کہنا ہے کہ علامہ اقبال نے خط لکھواتےہوئے فرمایا کہ مودودی ایک قومی نظریہ کےحامی مولانا آزاد اور مولانا حسین احمد مدنی کی خوب خبر لے گا۔

مولانا مودودی اور کانگریس

مولانا نے کانگریس کی حمایت کرنے والوں کو مخاظب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ وطن پرست ہیں اور ایک ہندوسترانی قومیت میں جذب ہونا چاہتے ہیں وہ علیٰ وجہ البصیرت اور علیٰ روئوس الشہاد اس راستے پر جائیں اور یہ سمجھ کر جائیں کہ یہ راستہ اسلام کے خلاف جارہا ہے۔

اور جو مسلمان ہیں اور مسلمان رہنا چاہتے ہیں وہ قوم پرستی اور نیشنلزم کا نام لینا چھوڑ دیں۔ اور اس تحریک سے الگ ہوجائیں جو اسلامی قومیت کو وطنی قومیت میں تحلیل کرنا چاہتی ہے۔ مختصر الفاظ میں یوں سمجھئے کہ میں ان لوگوں کے موقف کو ناممکن الوقوف بنا دینا چاہتا ہوں جو بیک وقت دو کشتیوں میں پائوں رکھنا چاہتے ہیں اور نہیں سمجھتے کہ یہ مخالف سمتوں میں جانے والی کشتیاں ہیں۔ بحوالہ تحریک آزادی ہند اور مسلمان صفحہ نمبر 167

ایک جگہ فرماتے ہیں۔ اب مسلم مفاد کا نام لینا بھی رجعت پسندی اور ٹوڈیت اور فرقہ پرستی ہے، یہ جادو عوام سے گزر کر اب علماء بر بھی چڑھ رہا ہے اور لوگ اس سے متاثر ہورہے ہیں۔ جن کا اصلی فرض یہ تھا کہ جانشینان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کی حیثیت سے اس مسئلہ (مسئلہ قومیت) کو سمجھتے اور سمجھاتے اور جانشینان رسول ہی کی حیثیت سے اس کو حل کرنے کی کوشش کرتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب ہماری قوم کے چند ارباب فکر جو حقیقت کو سمجھتے ہیں اور مسجھانے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں اور جن کا ذہن ابھی تک بیرونی اثرات سے آزاد ہے، مہر خاموشی اگر نہیں توڑیں گے اور صاف صاف حقیقت کو بیان نہیں کریں گے تو یقینا زمانے کی دو تین گردشیں بھی نہ گزرنے پائیں گی کہ مسلمانوں کی پوری قوم فریب میں مبتلا ہوجائے گی۔ اس میں شک نہیں کہ اب مسلمانوں کے مفاد کا نام لینا اپنے آپ کو بڑے خطرے میں ڈالنا ہے کیونکہ غیروں ہی نہیں خود اپنے بھائیوں سے بھی ایسے شخص کو گالیاں سننی پڑتی ہیں۔ اور انسانوں کے لئے بدرجہا دل شکن ان لوگوں کی گالیاں ہوتی ہیں جن کی بھلائی کے لئے وہ کام کرتا ہے۔ لیکن نتائج خواہ کیسے ہی تلخ ہوں جن لوگوں کو اپنی قوم کا مفاد عزیز ہے انہیں برے سے برا نتیجہ بھی برداشت کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ اور کم از کم تذکیر کا فرض بجا لانے سے ہرگز منہ نہ موڑنا چاہئے۔ ایضا صفحہ نمبر 171۔

ہندوستان کے ساتھ رہنے کے حامی مسلمان لیڈروں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اہل وطن کی غلامی بہ نسبت غیر ملکیوں کی غلامی کے زیادہ شدید ہوتی ہے۔ (ایضا صفحہ 190) اسپریچولسٹ صاحب، اب اپنی رائے کی جانب توجہ دیجئے کہ حقائق کیا ہیں؟ میرا مشورہ ہے کہ آپ تلاش حق کی جستجو جاری رکھیں اور اللہ رب العزت سے دعا بھی کریں کہ وہ ہم سب کوحق کے راستے پر چلنے اور شریعت محمدی پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین۔ --Ubaidmughal 18:55, 23 مارچ 2009 (UTC)

سرپرست و بانی انجمن سرفروشان اسلام

گوھر شاہی صرف انجمن سرفروشان اسلام کے سرپرست و بانی تھے کسی دوسری تنظیم کا حضور سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی سے تعلق نہیں نا ہی کوئی دوسری تنظیم حضور سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی سے متعلق ہے۔ اس لئے برائے کرم میری درخواست ہے کہ اس میں سے دوسری تنظیم کا تذکرہ نہ کریں، جیسا کہ کاشف عقیل صاحب نے کیا ہے۔ حوالے کے لئے دیکھیں۔--اسپریچولسٹ (گفتگو) 09:22, 27 مارچ 2010 (UTC)

  • اس معاملے پر کافی طویل بحث انگریزی وکیپیڈیا پر ہوچکی ہے اور وہاں آخری نتیجہ یہ تھا کہ دونوں تنظیموں کا ذکر کیا جائے اسلیے میں نے یہاں بھی اس دوسری تنظیم کا ذکر کر دیا ہے۔ --کاشف عقیل 13:35, 27 مارچ 2010 (UTC)
  • میرا خیال ہے کہ اسپریچولسٹ بھائی بھی اتفاق فرمائیں گے کہ یہ اردو دائرۃ المعارف انتہائی محدود رسائی رکھتا ہے جبکہ انگریزی ویکی کی رسائی انتہائی وسیع ہے؛ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس محدود دائرۃ المعارف پر ایک ایسی بات پر تنازع نا اٹھایا جائے جو کہ دنیا بھر میں وسیع رسائی رکھنے والے ویکیپیڈیا انگریزی پر موجود ہے۔ یہاں ہم بدل بھی دیں گے تو بھی کوئی اتنا بڑا فرق نہیں پڑے گا اصل معارکہ تو اس بات کو انگریزی ویکی پر بدلنا ہے ، جس سے پڑھنے والوں کی ایک بڑی تعداد کے علم میں یہ بات آجائے گی۔ --سمرقندی 13:39, 27 مارچ 2010 (UTC)
  • میری رائے میں اسپریچولسٹ بھائی کا مؤقف اس طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے کہ MFI پر بھی مقالہ بنا دیا جائے اور وہاں یہ بات واضع طور پر لکھ دی جائے کہ انجمن سرفروشان اسلام کی انتظامیہ مسیحا فاؤنڈیشن کے ریاض صاحب سے تعلق کو نہیں مانتی۔ --کاشف عقیل 14:13, 27 مارچ 2010 (UTC)
میں کاشف بھائی کی بات کی بھرپور تائید کرتاہوں اس مضمون میں MFIکا بالکل بھی تذکرہ کرنا مناسب نہیں کیونکہ MFIجیسے لوگوں کی فراہم کردہ معلومات کو عوام حضور سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی کی تعلیمات سمجھتی ہے۔ اس غلط فہمی کا ازالہ بے حد ضروری ہے، اس کے لئے اگر کاشف بھائی الگ سےMFIکا مقالہ بنانا چاہیں تو بالکل کریں۔ میرے کہنے کا مقصد یہ ہے چونکہ MFIایک علیحدہ تنظیم ہے، جس کا حضور سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی یا عالمی روحانی تحریک انجمن سرفروشان اسلام سے کوئی تعلق نہیں، لہذٰا اس مضمون میں اُس کا تذکرہ بھی نہیں ہونا چاہیئے، باقی آپ لوگوں کی مرضی۔--اسپریچولسٹ (گفتگو) 17:59, 27 مارچ 2010 (UTC)
    • میرے خیال اس مضمون میں سے موت کا قطعہ بھی حذف کردینا چاہیئے کیونکہ انگریزی وکیپیڈیا میں ایسا ہی کیا گیا ہے کیونکہ بقول سمرقندی صاحب کہ: ”دنیا بھر میں وسیع رسائی رکھنے والے ویکیپیڈیا انگریزی پر موجودہیں“۔--اسپریچولسٹ (گفتگو) 10:54, 26 اپریل 2010 (UTC)
  • اسپریچولسٹ بھائی وفات کے قطعے میں تمام باتیں وہی لکھی ہیں جو حوالہ جات میں دستیاب ہوئیں ؛ ویسے اگر آپ مضمون کو من و عن وہی کرنا چاہیں جو انگریزی پر ہے تو مجھے قطعاً کوئی اعتراض نہیں اور اگر آپ چاہیں تو اس مضمون کو نیم محفوظ کروانے کے لیئے دیوان عام یا دیگر تجربہ کار ساتھیوں سے گفت و شنید کر کے ایسا کروا سکتے ہیں۔ تجربہ کار ساتھیوں کی اصطلاح کے دائرے میں آپ خود بھی شامل ہیں --سمرقندی 01:53, 27 اپریل 2010 (UTC)
    • سمرقندی بھائی، آپ کی محبت و عنایت کا شکریہ کہ آپ خاکسار کو اس قابل سمجھتے ہیں، آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ میرا اعتراض صرف کاشف بھائی کی ترمیم پر ہے کیونکہ شاید آپ کو یاد ہو کہ مطلوبہ مواد پر ہم بڑی قیل وقال کے بعد متفق ہوئے تھے۔--اسپریچولسٹ (گفتگو) 08:27, 27 اپریل 2010 (UTC)

Edit request on 6 اگست 2013 -زیرنظر مضمون انگریزی کا ترجمہ ہے ترامیم کا مقصد گرامر اور ریفرنس کو درست کرنا ہے امید ہے کے اس کو ضائع نہیں کیا جائے گا،

  • please wait for samrkandi's response. he is not active these days and no one would like to reopen this topic. thanks for your patience. --Urdutext (تبادلۂ خیال) 11:02, 7 اگست 2013 (م ع و)
  • Thank you for your reply. I understand Gohar Shahi is a controversial figure, which is why nobody want's to reopen the article; however it would be nice to see this article brought up to the standards of Wikipedia. I look forward to samrkandi's comments. Omirocksthisworld (تبادلۂ خیال) 17:34, 7 اگست 2013 (م ع و)

It has been months. Why has no one taken a look at this article or the significant changes I have made to improve it? Where are all ?the admins on the Urdu Wikipedia--Omirocksthisworld (تبادلۂ خیال) 04:19, 23 دسمبر 2013 (م ع و)


متن
ریاض احمد گوھر شاہی

گوہر شاہی پاکستان میں منعقدہ ایک بڑے اجتماع میں
متبادل نام: گوہر شاہی
تاریخ پیدائش: 25 نومبر 1941( 1941-11-25)
جائے پیدائش: ڈھوک گوہر شاہ ، راولپنڈی ، برطانوی ہند
تحریک: انجمن سرفروشان اسلام ، بین الاقوامی مسیحا فاؤنڈیشن

ریاض احمد گوہر شاہی( پیدائیش ٢٥ نومبر ١٩٤١ ) ایک روحانی پیشوا،مصنف اور روحانی تنظیمات انجمن سرفروشان اسلام ،ریگز انٹرنیشنل (جس کا موجودہ نام مہدی فائونڈیشن انٹرنیشنل ہے[1]) کے بانی۔[2][3][1]

گوہر شاہی نے روحانیت کی پہچان کے لیے کئي تصانیف قلم بند کی ہیں جن میں دین الہی کو سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہوئي۔ بالبوا پریس کے مطابق٢٠١٢ میں دین الہی کا انگریزی ترجمہ اشاعت کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر رہا۔[4]


عوام الناس میں گوہر شاہی کی شخصیت متنازعہ بنی رہی، اس کی ایک وجہ یہ ہے کے ان کےکچھ پیروکاروں کا ماننا ہے کے وہ امام مہدی ہیں۔[5] [6] [7]

سوانح عمری

ابتدائی زندگی

گوہر شاہی ٢٥ نومبر ١٩٤١ میں راولپنڈی کے ایک گائوں ڈھوک گوہر شاہ میں پیدا ہوئے، آپ کا سلسلہ نسب پانچویں پشت میں صوفی بزرگ بابا گوہر علی شاہ سے جا ملتا ہے۔ [8] بیس سال کی عمر میں روحانیت کی تلاش میں نکلے اور مایوس ہو کر واپس کاروبار زندگی میں لگ گئے شادی کی جس میں تین اولادیں بھی ہوئيں۔[9]

١٩٧٥ میں تزکیہ نفس اور"اللہ کی محبت" کی خاطر سیہون کہ پہاڑیوں کا رخ کیا اور لال باغ کے جنگل میں تین سال کا عرصہ گذارا۔[10]


بطور روحانی پیشوا

١٩٧٠ کے اواخر میں گوہر شاہی ایک روحانی پیشوا کی حیثیت سے مشہور ہوئے اور ١٩٨٠ میں انجمن سرفروشان اسلام اور ریگز انٹرنیشنل کی بنیاد رکھی[11]،ان دونوں تنظیموں میں سے ریگز انٹرنیشنل موجودہ مہدی فائونڈیشن انٹرنیشنل ابھی تک متحرک ہے جبکہ روزنامہ جنگ کے مطابق ٢٠١١ سے انجمن سرفروشان اسلام کالعدم ہے۔[12][13][14]

قانونی ایذا رسانیاں اورجلا وطنی

گوہر شاہی اور ان کے پیروکاروں پر مختلف قسم کےمذہبی الزامات لگائے گئے لہذا جلاوطنی اختیار کرنی پڑی اور انگلینڈ چلے گئے۔[15][16] گوہر شاہی کی غیر موجودگی میں ان کو ٥٩ سال کی سزا سنائي گئی۔[17]

روپوشی

گوہر شاہی کی روپوشی کے بارے میں بہت سی غیر مصدقہ افواہیں ملتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق گوہر شاہی نے ٢٠٠١[5] میں روپوشی اختیار کی، جبکہ ڈان کے ایک صحافی نے ایک آرٹیکل میں لکھا کے آل فیتھ اسپریچوئل موومنٹ کا کہنا ہے کے ٢٠٠٢ میں گوہر شاہی دنیا سے چلے گئے ، کچھ افراد کا کہنا ہے کے یہ واقعہ ٢٠٠٣ میں پیش آیا۔[18]

اخبار سنڈے لیڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق ٢٠٠١ میں گوہر شاہی نے روپوشی اختیار کی بعد میں دنیا کے مختلف ممالک سے لوگوں کے دعوے بھی سامنےآئے کے ان کی گوہر شاہی سے ملاقات ہوئی ہے۔[19] ٢٠٠٨ میں انڈیا کے ایک اخبار پی ٹی آئی نے اپنی رپورٹ میں لکھا گوہر شاہی انگلینڈ میں جلا وطن ہیں[5] اور انڈین ایکسپریس نے بھی اس خبر کی تصدیق کی[20] اور زی ٹی وی نے بھی اس بات کی تائید کی۔[11] جبکہ ہندوستان ٹائمز کا کہنا ہے کے گوہر شاہی تادم حیات سزا کاٹ رہے ہیں۔[21] مرکزی آستانہ کوٹری میں پیروکاروں نے گوہر شاہی کے مزار کی تعمیر کر ڈالی[16] جبکہ مہدی فائونڈیشن انٹرنیشنل کا کہنا ہے کے گوہر شاہی نے غیبت اختیار کی ہے۔[18]

گوہر شاہی کی زوجہ ان کی اولاد پانچ بیٹھے اور ایک بیٹی ابھی تک کوٹری میں رہائیش پذیر ہیں۔

تعلیمات اور پیرو کار

تعلیمات گوہر شاہی متنازعہ بنی رہی، راسخ العقیدہ علماء دین نے ان کو کفریہ قرار دیا[22]، دوسری طرف ہشام کابانی نے ان تعلیمات کو سراہا اور گوہر شاہی کے قدموں میں بھی بیٹھنے کا شرف حاصل کیا۔[23]

مایہ ناز کلاسیک گائیک غلام فرید صابری اور نصرت فتح علی خان نے اپنے دوروں میں ان کے پیغام کو سراہا اور کہا اس سے عظیم پیغام میں نے آج تک نہیں سنا۔[24]

عزیز میاں قوال نے جشن شاہی کے موقع پر گوہر شاہی کی شان میں کلام بھی پیش کیا[25]{جشن شاہی مرتبہ امام مہدی کی خوشی میں منایا جاتا ہے[26]}۔ ١٩٩٨ میں گوہر شاہی کی سالگرہ کے موقع پر راحت فتح علی خان نے بھی گوہر شاہی کی شان میں کلام پیش کیا۔[27]

دعوے اور مخالفت

پاکستان اور پاکستان سے باہر رہنے والے مذہبی اسکالرز نے گوہر شاہی اور ان کے ماننے والوں کی شدید مخالفت کی[16] اور یہ الزام بھی لگایا کہ انہوں نے نبی ہونے کا دعوی کر دیا ہے جس کی انہوں نے تردید کی۔[2][16] پاکستانی حکومت اور دینی رہنمائوں نے آپ کی تعلیمات کو غیر اسلامی قرار دیا۔[22]

گوہر شاہی کی پیشن گوئی کے مطابق ٢٠٢٦ میں ایک سیارہ زمین سے ٹکرائے گا جس کے نتیجے میں یہ دنیا ختم ہو جائے گی۔اور اپنی کتاب دین الہی میں لکھاانہیں ڈرانے کے لئے اللہ چھوٹی موٹی تباہی بھیجتا رہتا ہے۔[28]

متعدد بار گوہر شاہی کو بم کا نشانہ بنایا گیا، مانچسٹر میں ان کی رہائش گاہ پر پٹرول بم پھینکا گیا، کوٹری میں دوران خطاب ہینڈ گرنیڈ پھینکا گیا، لاکھوں روپے ان کے سر کی قیمت رکھی گئی۔[29] [30]

گوہر شاہی کی کتاب دین الہی کو حکومت کی وجہ سے پاکستان میں ممنوع قرار دیا گیا[22] اور ان کے پیرو کاروں کو عوام میں جانے سے روکا گیا.[31]

گوہر شاہی نے امریکہ میں عیسی علیہ اسلام سے ملاقات کا دعوی بھی کیا[32]، جبکہ ان کے ماننے والوں نے دعوی کیا ہے کے گوہر شاہی کا چہرہ چاند سورج، نیبیولا سٹار اور حجر اسود کی سطح پر نمودار ہو چکا ہے اور منجانب اللہ یہ نشانیاں گوہر شاہی کے امام مہدی، کالکی اوتار اور مسیحا ہونے کی دلیل ہیں۔[17]

گوہر شاہی نے بھی اس کی تائید کی کے ان مقامات پر تصاویر کا آنا اللہ کی مرضی ہے اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ اللہ سے سوال کرے۔[33] ان دعووں کی وجہ سے گوہر شاہی کی مخلافت اور زیادہ بڑھ گئی۔[31]

تصانیف

گوہر شاہی کئي کتابوں کے مصنف ہیں اور ایک شعری مجموعہ کلام تریاق قلب کے نام سے لکھا ہے،ان کی کتاب دین الہی کو سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ۔

  1. تریاق قلب ١٩٧٦
  2. مینارہ نور ١٩٨٠
  3. روشناس ١٩٨٢
  4. روحانی سفر ١٩٨٦
  5. تحفتہ المجالس ١٩٨٨
  6. دین الہی ٢٠٠٠[4]

ہاتف مہدی کے نام سے گوہر شاہی ایک ماہنامہ بھی نکالتے ہیں جو کہ پاکستان میں ممنوع ہے۔[34]

بیرونی روابط

حوالہ جات

  1. ^ ا ب "Foreword"۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2013 
  2. ^ ا ب "Gohar Shahi, chief of Anjuman-e-Sarferoshan-e-Islam"۔ Karachi News۔ Karachi۔ DAWN۔ 18 November 1997 
  3. Suresh Perera (24 December 2011)، "'The practice of rituals alone does not initiate the heart with divine love'"، The Island، اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2013 
  4. ^ ا ب Staff۔ "The Religion of God - Divine Love"۔ Balboa Press۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2012 
  5. ^ ا ب پ Structure and objective of the Mehdi Foundation and the perception of this movement in Pakistan (PDF)، 5 December 2008، اخذ شدہ بتاریخ 09 اکتوبر 2009 
  6. "Jail upon burning the Pakistani Passports"۔ British Broadcasting Cooperation (Urdu)۔ 25 April 2007۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2010 
  7. "Jail upon burning the Pakistani Passports page 2"۔ British Broadcasting Cooperation (Urdu)۔ 25 April 2007۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2010 
  8. تعارف ِ گوھرشاہی
  9. Riaz Ahmed Gohar Shahi (2000)۔ The Religion of God۔ United States: Balboa Press۔ صفحہ: 71۔ ISBN 978-1-45254-908-8۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2013 
  10. Riaz Ahmed Gohar Shahi (2000)۔ The Religion of God۔ United States: Balboa Press۔ صفحہ: xi۔ ISBN 978-1-45254-908-8۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2012 
  11. ^ ا ب Bureau Report (17 December 2008)۔ "Delhi HC seeks response from Centre on Pakistan nationals' plea"۔ Zee News۔ New Delhi۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مئی 2010 
  12. (Translation) Unknown individuals shoot President of ASI and escape?، 16 December 2011، اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2011 
  13. (Translation) Hyderabadi Man dies in Feud over Organisation's Funds، 16 December 2011، اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2011 
  14. (Translation) Man from Hyderabad Buried، 17 December 2011، اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2011 
  15. "Int'l Religious Freedom Report - May 2001"۔ The Persecution.org۔ 1 May 2001۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2010 
  16. ^ ا ب پ ت Ardeshir Cowasjee (10 February 2002)۔ "The Man in the Moon"۔ Dawn newspaper۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2013 
  17. ^ ا ب "Country Reports on Human Rights Practices by United States of America"۔ U.S. Department of State۔ 23 February 2003۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2010 
  18. ^ ا ب Kirsty Whalley (30 September 2009)۔ "Croydon religious leader faces life in Pakistani jail for his beliefs"۔ Your Local Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مارچ 2010 
  19. "Spreading Divine Love Messiah Foundation International"۔ Sunday Leader۔ 1 January 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2012 
  20. "HC stays deportation of 67 Pakistani nationals"، Indian Express، New Delhi، 19 November 2008، اخذ شدہ بتاریخ 09 اکتوبر 2009 
  21. Abhishek Sharan (27 November 2008)۔ "67 Pakistanis in Tihar who don't want to return home"۔ Hindustan Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2010 
  22. ^ ا ب پ "Pakistan's Supreme Court upholds ban on a Shahi disciple's book"۔ The Daily Times۔ 8 July 2004۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2013 
  23. "Shaikh Hisham's Meeting with Gohar Shahi"۔ via Google videos۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2009 
  24. "Sabri brothers Qawwali in Jashn-e-Gohar Shahi"۔ via YouTube۔ اخذ شدہ بتاریخ May 30, 2010 
  25. "Aziz Mian Qawwal in Jashn e Gohar Shahi"۔ via YouTube۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2010 
  26. Riaz Ahmed Gohar Shahi (2000)۔ The Religion of God۔ United States: Balboa Press۔ صفحہ: 78۔ ISBN 978-1-45254-908-8۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2013 
  27. "Rahat Fateh Ali Khan at the 1998 birthday celebrations"۔ via YouTube۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 ستمبر 2012 
  28. Riaz Ahmed Gohar Shahi (2000)۔ The Religion of God۔ United States: Balboa Press۔ صفحہ: 36۔ ISBN 978-1-45254-908-8۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2013 
  29. Riaz Ahmed Gohar Shahi (2000)۔ The Religion of God۔ United States: Balboa Press۔ صفحہ: xi۔ ISBN 978-1-45254-908-8۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2013 
  30. "Who is His Holiness"۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2010 
  31. ^ ا ب "10 held for raising slogans in favour of Gohar Shahi"۔ Dawn newspaper۔ 26 June 2002۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2010 
  32. "Return of Lord Jesus: Lord Jesus meets Lord Gohar Shahi in America"۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2012 
  33. "Gohar Shahi interview with Scholars"۔ via YouTube۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2010 
  34. "Banned magazines to be seized"، Pakistan Press Foundation، Karachi، 20 August 2005، اخذ شدہ بتاریخ 16 جولا‎ئی 2013 


Omirocksthisworld (تبادلۂ خیال) 13:40, 6 اگست 2013 (م ع و)

Edit request on 2 اکتوبر 2015

--علی نقی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 01:45, 2 اکتوبر 2015 (م ع و)

YesY تکمیل- --Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 07:45, 2 اکتوبر 2015 (م ع و)

ضروری مواد

میرے خیال میں غیر ضروری مواد جو یہاں سے اخراج ہوا ہے اس کا آخری حصہ اور کچھ حوالے اصل مضمون میں شامل کئے جا سکتے ہیں۔--علی نقی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 11:37, 2 اکتوبر 2015 (م ع و)--علی نقی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 11:37, 2 اکتوبر 2015 (م ع و)

YesY تکمیل- مواد کو متن والی پٹی میں سمیٹا گیا ہے، کلک کریں--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 15:32, 2 اکتوبر 2015 (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (اگست 2021)

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے ریاض احمد گوھر شاہی پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with [iabot.wmcloud.org/iabot/index.php?page=manageurlsingle this tool].

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 05:20، 14 اگست 2021ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (اگست 2021)

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے ریاض احمد گوھر شاہی پر 2 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with [iabot.wmcloud.org/iabot/index.php?page=manageurlsingle this tool].

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 10:32، 26 اگست 2021ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (جون 2023)

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے ریاض احمد گوھر شاہی پر 9 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with [iabot.wmcloud.org/iabot/index.php?page=manageurlsingle this tool].

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 23:59، 4 جون 2023ء (م ع و)