جمیل الدین عالی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جمیل الدین عالی

معلومات شخصیت
پیدائش 20 جنوری ، 1925ء
دہلی، برطانوی راج
(موجودہ بھارت)
وفات 23 نومبر، 2015ء
کراچی
شہریت پاکستان
قومیت  مملکت متحدہ (1926-47)
 پاکستان (1947-2015)
مذہب اسلام
جماعت متحدہ قومی موومنٹ
پاکستان پیپلز پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ طیّبہ بانو
والدین نواب سر امیرالدین احمد خاں، سیّدہ جمیلہ بیگم
عملی زندگی
مادر علمی دہلی یونیورسٹی
جامعہ کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سول سرونٹ، شاعر، سفرنامہ نگار، کالم نگار، ادیب
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دور فعالیت 1951-2015
اعزازات

جمیل الدین عالی (20 جنوری، 1925ء - 23 نومبر، 2015ء)[1] اردو کے مشہور شاعر، سفرنامہ نگار، کالم نگار، ادیب اور کئی مشہور ملی نغموں کے خالق تھے۔

حالات زندگی

نوابزادہ مرزا جمیل الدین عالی، ہزہائی نس نواب سر امیر الدین احمد خان فرخ مرزا آف لوہارو کے ساتویں صاحبزادے ہیں۔ 20 جنوری 1925ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ کا نام سیّدہ جمیلہ بیگم تھا۔ جو نواب سر امیر الدین کی چوتھی بیوی اور اور سیّد خواجہ میر درد کی پڑپوتی تھیں۔ بارہ سال کی عمر میں عالی اپنے والد کے سایۂ شفقت سے محروم ہو گئے۔[2] 1940ء میں اینگلوعربک اسکول دریا گنج دہلی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔[2] 1945ء میں اینگلو عربک کالج سے معاشیات، تاریخ اور فارسی میں بی اے کیا۔ 1951ء میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا اور پاکستان ٹیکسیشن سروس کے لیے نامزد ہوئے۔ 1971ء میں جامعہ کراچی سے ایف ای ایل 1976ء میں ایل ایل بی سیکنڈ ڈویژن میں پاس کر کے ملازمت کا آغاز کیا۔ 1948ء میں حکومت پاکستان وزارت تجارت میں بطور اسسٹنٹ رہے۔ 1951ء میں سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی کے بعد پاکستان ٹیکسیشن سروس ملی اور انکم ٹیکس افسر مقرر ہوئے۔ 1963ء میں وزارت تعلیم میں کاپی رائٹ رجسٹرار مقرر ہوئے۔ اس دوران میں اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو میں فیلو منتخب ہوئے۔ اس کے بعد دوبارہ وزارت تعلیم میں بھیج دیا گیا۔ لیکن فوراً گورنمنٹ نے عالی صاحب کو ڈیپوٹیشن پر نیشنل پریس ٹرسٹ بھیج دیا جہاں پر انھوں نے سیکرٹری کی حیثیت سے کام کیا۔ 1967ء میں نیشنل بینک آف پاکستان سے وابستہ ہوئے اور سینٹر ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ کے عہدے تک پہنچے وہاں سے ترقی پا کر پاکستان بینکنگ کونسل میں پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ایڈوائزر مقرر ہوئے۔ جمیل الدین عالی کی متعدد تصانیف شائع ہو چکی ہیں۔ ان کو بہت سے ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ آپ کو 1989ء میں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی بھی ملا۔

وفات

ان کا انتقال 23 نومبر، 2015ء کو کراچی میں ہوا۔ ان کی تدفین کراچی میں آرمی کے بیزرٹا قبرستان میں ہوئی۔

شاعری

عالی جس طرح کئی سطحوں پر زندگی گزارتے ہیں ویسے ہی ان کی تخلیقی اظہار کئی سطحوں پر ہوتا رہتا ہے۔ تام انھوں نے دوہا نگاری میں کچھ ایسا راگ چھیڑ دیا ہے یا اردو سائکی کے کسی ایسے تار کو چھو دیا ہے کہ دوہا ان سے اور وہ دوہے سکے منسوب ہو کر رہ گئے ہیں۔ انھوں نے دوہے کی جو بازیافت کی ہے اور اسے بطور صنف شعر کے اردو میں جو استحکام بخشا ہے وہ خاص ان کی دین ہو کر رہ گیا ہے۔ عالی اگر اور کچھ نہ بھی کرتے تو بھی یہ ان کی مغفرت کے لیے کافی تھا کیونکہ یہ ان کی مغفرت کے لیے کافی تھا۔ کیونکہ شعر گوئی میں کمال توفیق کی بات سہی، لیکن یہ کہیں زیادہ توفیق کی بات ہے کہ تاریخ کا کوئی موڑ، کوئی رخ، کوئی نئی جہت، کوئی نئی راہ، چھوتی یا بڑی کسی سے منسوب ہو جائے۔

کتابیات[3]

نام سنہ طبع صنف
لا حاصل شاعری
بس اِک گوشۂ بساط خاکے،مضامین اور تاثرات
آئس لینڈ سفرنامہ
کارگاہِ وطن کالموں کا مجموعہ
بارگاہِ وطن کالموں کا مجموعہ
دوہے شاعری (دوہے)
حرف چند انجمن ترقی اُردو کی کتابوں پر لکھے گئے مقدمے
انسان شاعری (طویل نظمیہ)
وفا کر چلے کالموں کا مجموعہ
صدا کر چلے کالموں کا مجموعہ
دعا کر چلے کالموں کا مجموعہ
اے مرے دشت سخن شاعری
تماشا مرے آگے سفرنامہ
دنیا مرے آگے سفرنامہ
جیوے جیوے پاکستان شاعری (قومی و ملی نغمے)
غزلیں، دوہے، گیت شاعری

اعزازات

بیرونی روابط

  1. "ممتاز شاعر جمیل الدین عالی انتقال کر گئے"۔ ایکسپریس نیوز۔ 23 نومبر، 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر، 2015 
  2. ^ ا ب طاہرہ بانو حجاب۔ خاندانِ لوہارو۔ فیروز سنز، 2002، ص 107۔
  3. "جمیل الدین عالی"۔ Bio-bibliographies۔ 23 نومبر، 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر، 2015