جگدیش چندر بوس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جگدیش چندر بوس
(بنگالی میں: জগদীশ চন্দ্র বসু ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 30 نومبر 1858ء[1][2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بکرم پور  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 نومبر 1937ء (79 سال)[1][6][2][3][5]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گرڈی[6]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن رائل سوسائٹی،  انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی کرسٹس
یونیورسٹی کالج لندن
ہیئر اسکول
جامعہ لندن  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈاکٹری مشیر جان ولیم سٹرٹ[7]  ویکی ڈیٹا پر (P184) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ست یندرا ناتھ بوس  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہر نباتیات،  استاد جامعہ،  طبیعیات دان،  ماہر آثاریات،  مصنف،  کیمیادان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان بنگلہ  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان بنگلہ،  انگریزی[8]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل طبیعیات،  حیاتی طبیعیات،  نباتیات،  آثاریات  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت پریزیڈنسی یونیورسٹی، کولکاتا،  جامعہ کیمبرج،  جامعہ لندن  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 کمپینین آف دی آرڈر آف دی انڈین ایمپائر (1903)
رائل سوسائٹی فیلو 
 نائٹ بیچلر   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

جگدیش چندر بوس (بنگالی: জগদীশ চন্দ্র বসু جاگودیش چاندرو بوشو) (30 نومبر، 1858ء – 23 نومبر 1937ء) ہندوستان کا ماہر طبیعیات کلکتہ اور کیمبرج میں تعلیم پائی۔ 1896ء میں کیمبرج یونیورسٹی سے ڈی۔ ایس۔ سی کی ڈگری حاصل کی۔ 1885ء سے 1915ء تک کلکتہ کالج میں طبیعیات کا پروفیسر رہا۔ 1917ء میں کلکتہ میں ’’بوس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے نام سے ایک تحقیقی ادارہ قائم کیااور وفات تک اس کا ناظم رہا۔ بوس نے برقی شعاع کاری کے بارے میں تحقیق کرکے طبیعیات کے میدان میں اہم حصہ لیا۔ روشنی کے انعطاف اور انعکاس کے عالمگیر کلیوں کی توثیق کی اور تجربات کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ روشنی کی شعاعوں پرایسا اثر ڈالنا ممکن ہے کہ ان کے دونوں سروں پر مختلف خاصیتیں پیدا ہو جائیں (یعنی دو شعاعوں کے مخالف سرے یکساں خاصیت رکھتے ہیں) حیوانی عضویات، بالخصوص نباتاتی عضویات کے میدان میں اس کی تحقیقات اپنے وقت سے بہت آگے تھیں۔ اس نے ثابت کیا کہ درخت اور پودے بھی زندگی رکھتے ہیں۔ اس نے تجربے کرنے کے لیے نئے طریقے وضع کیے اور دواؤں کے اثرات ریکارڈ کرنے کا ایک آلہ ایجاد کیا۔ کئی ضخیم سائنسی کتابوں کے مصنف ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12153083w — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6cz3z9n — بنام: Jagadish Chandra Bose — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ^ ا ب Internet Speculative Fiction Database author ID: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?195052 — بنام: Jagadish Chandra Bose — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Jagadish-Chandra-Bose — بنام: Sir Jagadish Chandra Bose — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  5. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/bose-jagadis-chandra — بنام: Jagadis Chandra Bose — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12153083w — اخذ شدہ بتاریخ: 25 فروری 2017 — مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Бос Джагдиш Чандра
  7. http://www.genealogy.ams.org/id.php?id=145985 — اخذ شدہ بتاریخ: 30 اگست 2018
  8. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12153083w — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ