حسین ابن علی (شریف مکہ)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حسین ابن علی
شریف اور امیر مکہ
1908–1924
پیشروعلی عبد اللہ پاشا
جانشینعلی بن حسین
شاہ حجاز
10 جون 1916 – 3 اکتوبر 1924
پیشروکوئی نہیں
جانشینعلی بن حسین
سلطان عرب[1]
1916–1918
جانشینکوئی نہیں
نسلشاہ حجاز علی بن حسین
شہزادہ حسن
شاہ اردن عبداللہ اول بن حسین
شہزادی فاطمہ
شاہ عراق و شام فیصل بن حسین
شہزادی صالحہ
شہزادی سارہ
شہزادہ زید
مکمل نام
حسین بن علی الہاشمی
شاہی خاندانالہاشمی
والدشریف علی بن محمد
والدہشیخہ صالحہ بنت غارم[2]
پیدائش1854
قسطنطنیہ، سلطنت عثمانیہ
وفات4 جون 1931
عمان، امارت شرق اردن
تدفینشاہی مزار، اعظمیہ، عمان (شہر)، امارت شرق اردن موجودہ اردن
مذہباسلام[3]

سید حسین ابن علی ہاشمی تھے۔ یہ اہل بیت سے ہونے کی وجہ سے 1908ء میں شریف مکہ بنے۔ پہلی جنگ عظیم میں جب انگریزوں کو ترکوں کے خلاف کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو رہی تھی ایک انگریز جاسوس لارنس آف عریبیہ کے ساتھ مل کر خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کر دی جس کے نتیجے کے طور پر ترکوں کو شکست ہوئی۔

حسین ابن علی نے برطانیوں اور تھامس لارنس کا ساتھ دیا اور سلطنتِ عثمانیہ کے خلاف 1915ء میں جنگ شروع کیا جس سے سارے عرب ممالک سے عثمانی تسلّط ختم ہو گیا اور پھر مشرقِ وسطی پر دونوں برطانوی اور فرانسیسی تسلط قائم ہو گئے۔ حسین بن علی نے مدینہ المنوّرہ کا عثمانی گورنر عمر فخرالدین پاشا کے خلاف مدینہ المنوّرہ پر قبضہ کرنے کے لیے دو سال محاصرہ کیا۔

اس کے دو بیٹے دونوں عراق اور اردن کے بادشاہ بنے ۔ اس کے ایک بیٹے امیر فیصل کو برطانیوں نے عراق کا اور دوسرے بیٹے کو اردن کے بادشاہ بنائے جو آج تک اردنی شاہی خاندان کا سلسلہ جاری ہے۔

1924ء میں نجد کے فرمانروا ابن سعود سے شکست کھا کر تخت سے دست بردار ہوئے۔ 1924ء سے 1931ء تک قبرص میں جلاوطن رہنے کے بعد اردن کے درالحکومت عمان میں وفات پائی۔

بیرونی روابط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Marshall Cavendish Corporation. History of World War I, Volume 1۔ Marshall Cavendish Corporation, 2002. Pp. 255
  2. A یمنi widow of the Bani-Shahar tribe.
  3. "IRAQ – Resurgence In The Shiite World – Part 8 – Jordan & The Hashemite Factors"۔ APS Diplomat Redrawing the Islamic Map۔ 2005۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اپریل 2015