خالدعباداللہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(خالد عباداللہ سے رجوع مکرر)
خالد عباداللہ ٹیسٹ کیپ نمبر 43
ذاتی معلومات
مکمل نامخالد عباداللہ
پیدائش (1935-12-20) 20 دسمبر 1935 (عمر 88 برس)
لاہور, صوبہ پنجاب, برطانوی راج
عرفبلی
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا تیز گیند باز
تعلقاتقاسم عباداللہ (بیٹا)
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 43)24 اکتوبر 1964  بمقابلہ  آسٹریلیا
آخری ٹیسٹ10 اگست 1967  بمقابلہ  انگلینڈ
ملکی کرکٹ
عرصہٹیمیں
1970/71–1971/72تسمانیہ
1964/65–1966/67اوٹاگو
1954–1972واروکشائر
1953/54پنجاب کرکٹ ٹیم (پاکستان)
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس لسٹ اے
میچ 4 417 64
رنز بنائے 253 17,078 829
بیٹنگ اوسط 31.62 27.28 16.91
سنچریاں/ففٹیاں 1/– 22/82 –/2
ٹاپ اسکور 166 171 75
گیندیں کرائیں 336 36,157 3,133
وکٹیں 1 462 84
بولنگ اوسط 99.00 30.96 23.86
اننگز میں 5 وکٹ 6 2
میچ میں 10 وکٹ
بہترین بولنگ 1/42 7/22 6/32
کیچ/سٹمپ 3/– 14/– 13/–
ماخذ: کرک انفو، 13 اکتوبر 2011

خالد عباداللہ انگریزی: Khalid Ibadulla (پیدائش: 20 ستمبر 1935ء لاہور، پنجاب) ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ہے۔[1] جنھوں نے پاکستان کی طرف سے 4 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کی عباد اللہ، نے برمنگھم میں ایک جرمن نژاد لڑکی، گرٹروڈ سے پیار کی شادی کی۔ دونوں کی شادی کو 35 سال سے زیادہ کا وقت گذر چکا ہے اور ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا قاسم ہے۔

ٹیسٹ ڈیبیو پر منفرد ریکارڈ[ترمیم]

58/59 سال قبل کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں حنیف محمد کی زیر قیادت انتہائی ناتجربہ کار و نوآموز ٹیم بلے بازی کے لیے میدان میں اتری۔ ٹیم میں ماجد خان اور آصف اقبال کے علاوہ شفقت رانا، پرویز سجاد اور عبد القادر (وکٹ کیپر) کا بھی پہلا ٹیسٹ تھا لیکن اس میچ سے شہرت صرف ایک کھلاڑی کو ملی وہ تھے اوپنر خالد عباد اللہ۔ جنھوں نے پہلی اننگز میں 166 رنز کی ریکارڈ ساز اور تاريخی اننگز کھیلی۔ ”بلی“ عباد اللہ 24 اکتوبر 1964ء کو بحیثیت ڈیبوٹنٹ سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی بنے اور ساتھ ساتھ انھوں نے وکٹ کیپر عبد القادر کے ساتھ پہلے روز 249 رنز کی ریکارڈ رفاقت بھی قائم کی۔ یہ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے دو بلے بازوں کے درمیان طویل ترین شراکت داری کا عالمی ریکارڈتھا اور اُس وقت پاکستان کی سب سے بڑی اوپننگ شراکت کا بھی۔ 330 منٹ پر محیط اس اننگز نے خالد کو عالمگیر شہرت بخشی لیکن بدقسمتی سے وہ دوبارہ ایسی کوئی کارکردگی نہ دہرا سکے اور صرف چار ٹیسٹ کے بعد ہی قومی کرکٹ ٹیم کے دروازے اُن پر ہمیشہ کے لیے بند ہو گئے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ اور انگلستان کے خلاف لارڈز اور ٹرینٹ برج ٹیسٹ مقابلوں میں ان کا بلا جادو نہ جگا سکا لیکن بعد ازاں انھوں نے ان دونوں ملکوں کو ہی اپنا مسکن بنا لیا۔

ابتدائی کرکٹ کا زمانہ[ترمیم]

پاکستان میں چند میچوں کے بعد، جہاں اس نے 16 سال کی عمر میں فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا، عباد اللہ نے اپنی زیادہ تر کرکٹ واروکشائر کے لیے بطور پروفیشنل کھیلی، جس کے لیے وہ 1954ء سے 1972ء کے درمیان زیادہ تر اوپننگ بلے باز کے طور پر نظر آِئے.انھوں نے ایک سیزن میں چھ بار 1000 رنز بنائے، 1962ء میں سب سے زیادہ 2098 رنز بنائے۔ ان کا ٹاپ سکور 171 تھا جو انھوں نے 1961ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے خلاف سکور کیا 1960ء میں اوول کی ایک فلیٹ پچ پر انھوں نے سرے کے خلاف واروکشائر کے لیے ناقابل شکست 170 رنز بنائے اور پہلے دن نارمن ہورنر کے ساتھ پہلی وکٹ کے لیے 377 رنز جوڑے، جو کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ ناقابل شکست اوپننگ شراکت داری تھی۔ وہ 1967ء میں ڈربی شائر کے خلاف 22 رنز کے عوض 7 وکٹیں لے کر بہترین تجزیے کے ساتھ ایک مفید اور اقتصادی میڈیم پیس گیند باز بھی ثابت ہوئے۔ وہ 1964-65ء سے 1966-67ء تک اوٹاگو کے لیے بھی کھیلے اور 1976ء میں نیوزی لینڈ چلے گئے،ان کا قیام ڈیونیڈن میں پے اور وہ وہاں کرکٹ کوچ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ[ترمیم]

اگرچہ خالد عباد اللہ نے 10 سال سے زیادہ عرصے سے پاکستان میں ڈومیسٹک فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں کھیلی تھی، لیکن اس کے باوجود انھیں 1964-65ء میں کراچی میں آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹیسٹ کھیلنے کے لیے منتخب کیا گیا۔ بیٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے، اس نے پہلے دن کے پورے کھیل میں بلے بازی کی، ساڑھے پانچ گھنٹے میں 166 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔ عبدالقادرجمیل (95) کے ساتھ 249 کی اوپننگ شراکت بنا کر انھوں نے کسی بھی وکٹ کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں دو ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے کھلاڑیوں کی سب سے بڑی شراکت کا اعزاز بنا لیا لیکن حیرت انگیز طور پر اس نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے آنے والے دورے پر جانے کی دعوت کو مسترد کر دیا، کہا جاتا ہے کہ پاکستانی کرکٹ حکام انھیں پیشہ ورانہ شرحیں پیش کرنے سے قاصر تھے جس کے وہ عادی تھے اور انھوں نے اوٹاگو کے لیے کھیلنے اور کوچنگ میں وقت گزارا۔ انھوں نے 43 اور 102 ناٹ آؤٹ بنائے اور اوٹاگو کے لیے چار وکٹیں حاصل کیں بعد میں انھیں پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ کے لیے بلایا، جس میں انھوں نے 28 اور 9 رنز بنائے[2] انھیں 1967 میں دورہ انگلینڈ کے دوران دو ٹیسٹ میچوں کے لیے پاکستانی ٹیم میں بھی بلایا گیا تھا جب کہ کپتان حنیف محمد کو دورہ کرنے والے پاکستانیوں کے خلاف واروکشائر کے لیے کھیلتے ہوئے صفر پر آؤٹ کر دیا تھا۔ تاہم، انھوں نے چار اننگز میں صرف 47 رنز بنائے اور پہلے دو ٹیسٹ میں ایک وکٹ حاصل کی اور دوبارہ ٹیسٹ ٹیم میں منتخب نہیں ہوئے۔ ان کے پاس پاکستان کے لیے ٹیسٹ ڈیبیو کرنے سے پہلے سب سے زیادہ فرسٹ کلاس میچز 217 کھیلنے کا ریکارڈ ہے۔

دیگر کرکٹ[ترمیم]

خالد عباد اللہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے نیوزی لینڈ کے چند سرکردہ کرکٹرز کی کوچنگ کی جن میں گلین ٹرنر، کین رودر فورڈ اور کرس کیرنز شامل ہیں۔انھوں نے 1970ء کی دہائی کے اوائل میں فزیکل ایجوکیشن کے استاد کے طور پر لندن کے سینٹ ڈنسٹن کالج میں مختصر طور پر پڑھایا۔ انھوں نے 1982ء اور 1983ء میں انگلینڈ میں فرسٹ کلاس کرکٹ کی امپائرنگ کی 2004ء میں ملکہ کی سالگرہ کے اعزازات میں، عباد اللہ کو کرکٹ کے لیے خدمات کے لیے نیوزی لینڈ آرڈر آف میرٹ کا رکن مقرر کیا گیا۔

بیٹا قاسم عباداللہ بھی کرکٹ کھلاڑی[ترمیم]

خالد عباداللہ کے بیٹے 13 اکتوبر 1964ء کو پیدا ہوئے وہ ایک انگریز نژاد نیوزی لینڈ کے سابق کرکٹ کھلاڑی ہیں۔ وہ دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے جنھوں نے دائیں ہاتھ سے آف بریک گیند کی۔وہ 1976 میں اپنے والد کے ساتھ نیوزی لینڈ چلا گیا۔ 1982/83ء شیل ٹرافی میں سنٹرل ڈسٹرکٹس کے خلاف ٹیم کے لیے فرسٹ کلاس ڈیبیو کرنے سے پہلے، اس نے انڈر 19 سطح پر اوٹاگو کے لیے کھیلا۔ عباد اللہ نے ابتدائی طور پر اوٹاگو کے لیے کبھی کبھار کھیلا، 1983 اور 1986ء کے درمیان صرف پانچ ہی کھیلے۔ اس نے 1985ء میں انگلینڈ میں چیسٹ شائر کے لیے کھیلا، اس سیزن میں مائنر کاؤنٹی چیمپئن شپ میں آٹھ بار کھیلے۔

اعدادوشمار[ترمیم]

خالد عباداللہ نے 4 ٹیسٹ میچوں کی 8 اننگز میں 253 رنز بنائے جس میں 166 ان کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 31.62 کی اوسط سے بنائے گئے ان رنزوں میں ایک سنچری شامل تھی جبکہ 417 فرسٹ کلاس میچوں کی 704 اننگز میں 78 بار ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 17078 رنز بنائے۔ 171 ان کا بہترین سکور تھا۔ 27.28 کی اوسط سے بنائے گئے ان رنزوں میں 22 سنچریاں اور 82 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ جبکہ 337 کیچز بھی ان کی شاندار فیلڈنگ کا عکاس تھے انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 1 وکٹ جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں 14307 کے عوض 462 وکٹیں حاصل کیں 22/7 ان کا کسی ایک اننگ میں بہترین ریکارڈ تھا جبکہ 37.67 کی اوسط سے لی گئی ان وکٹوں میں 6 دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا 5 سے زائد وکٹ لیے تھے اس کے ساتھ ساتھ اس نے 20 فرسٹ کلاس میچوں ایمپائرنگ اور میچ ریفری کے فرائض بھی ادا کیے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Khalid Ibadulla" 
  2. https://www.espncricinfo.com/player/billy-ibadulla-41039