خناق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
خناق
تخصصInfectious diseases تعديل على ويكي بيانات

خناق (یا بیکٹیرئیل ورم قصبیہ) نظام تنفس سے متعلق ایک حالت ہے جو عمومی طور پہ سانس کی بالائی نالی میں وائرس کے شدید حملے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ عفُونت گلے کے اندر سوجن کا باعث بنتا ہے جو معمول کے تنفس کی باقاعدگی میں خلل ڈالتا ہے اور "بھونک" جیسی روایتی علامات جیسا کہ]]کھانسی، خَرخَراہٹ، اور بھاری پنپیدا کرتا ہے۔ یہ دھیمی، معتدل، یا شدید علامات پیدا کر سکتا ہے جو اکثر رات کے وقت بگڑ جاتی ہیں۔ اس کا علاج اکثر نوش کرنے والےسٹیرائڈز کی خوراک سے کیا جاتا ہے؛ مزید سنگین صورتحالوں میں کبھی کبھاربرگُردہ مادّہ[[استعمال کیا جاتا ہے۔ اسپتال میں داخل کروانے کی ضرورت شاذونادر ہی پڑتی ہے۔

علامات کی ممکنہ مزید سنگین وجوہات (یعنی لِسان المز ماریا ایک ہوا کی نالی میں بیرونی مادہ) خارج از امکان کردینے کے بعد خناق کی تشخیص طبی بنیادوں پہ کی جاتی ہے۔ مزید تفتیش – جیسا کہ خون کی جانچیں، ایکس شعاع اور خون کے مخصوص ٹیسٹ - عموما درکار نہیں ہوتی۔ یہ نِسبتاً عام حالت ہے جو عمومی طور پہ 6 ماہ سے 5-6 سال کی عمر کے درمیان کے 15% بچوں کو کسی ایک وقت پہ متاثر کرتی ہے۔ یہ جوانوں اور بالغین میں تقریبا کبھی نہیں دیکھی گئی۔ کبھی خصوصا دفتھیریا کی وجہ سے ہونے والی یہ وجہ مغربی دنیا میں جدرین کاری،بہتر صفائی اور رہن سہن کے معیارات میں بہتری کے سبب اب بالخصوص تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔

نشانیاں اور علامات[ترمیم]

خَناق میں مبتلا 13 ماہ کے بچے میں تَنفسی اور زَفیری خناق

چلنے میں مسئلہ ہو رہا ہے؟ دیکھیے میڈیا معاونت۔


خَناق میں “کھنکار” جیسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جیسا کہ کھانسی، خَرخَراہَٹ،بھاری پن اور سان لینےمیں مشکل جو عموما رات کے وقت بگڑجاتی ہے۔.[1] “کھنکار” کھانسی کو عموما]]پَنکھ بایاں| سنگ ماہی]] یا بَحری شیر کی آواز سے مشابع بیان کیا جاتا ہے۔[2] خَرخَراہَٹ ہیجان یا رونے سے بگڑ جاتی ہے، اوراگر یہ آرام کی حالت میں بھی سُنی جا سکتی ہو، تو یہ ہوا کی نالیوں کے شدید تنگ ہونے کی نشان دہی کر سکتا ہے۔ خَناق میں شدت آنے کے ساتھ، خَرخَراہٹ کافی حد تک کم ہو سکتی ہے۔[1]

دیگر علامتوں میں بُخار، شدید زکام (بالکل معمول کی ٹھنڈ والی علامات) اور چھاتی کی دیوراوں کی درکَش شامل ہیں۔[1][3] رال ٹپکنا یا نہایت تھکا ہوا دِکھنا دیگر طبی حالتوں کی نشان دہی کرتا ہے۔[3]

وجوہات[ترمیم]

خَناق عموماسم آلُودہ وائرس کی وجہ سے سمجھا جاتا ہے۔[1][4] دیگر نَرخَرَہ، تشنجی خَناق، حَنجَری دفتھیریا، بیکٹیرئیل ورم قصبیہ، نَرخَرَہ یا لَیرَنکس اور نرخری قصبی شعبی نمونیاکوشامل کرنے کے لیے اس اصطلاح کو وسیع پیمانے پہ استعمال کرتے ہیں۔ پہلی دو حالتیں سم آلودہ عفونیت کی بنا پہ ہوتی ہیں اور علمِ علامات امراض کے لحاظ سے عموما کم شدت کی ہوتی ہیں؛ آخری چار بیکٹیرئیل انفیکشن کی وجہ سے ہیں اور یہ عموما شدید نوعیت کی ہوتی ہیں۔[2]

سم آلُودہ[ترمیم]

سم آلُودہ خناق یا شدید نَرخَرہ، 75 فیصد سے زائد واقعات میں بالخصوص اقسام 1 اور 2 کے]]بالائی تنفسی امراض پیداکرنے والے وائرس]] کی وجہ سے ہوتا ہے۔[5] دیگر سم آلُود علم الاسباب میں متعدی زُکام اے اور بی، خسرہ، عُدی وائرس اور زیریں و بالائی تنفسی امراض کا ذمہ دار وائرس (آر ایس وی) شامل ہیں۔[2] تشنجی خَناق وائرس کے اُسی گروہ کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے شدید نَرخَرہ ہوتا ہے، لیکن اس میں عفُونت کی عمومی علامات نہیں ہوتی ہیں (جیسا کہ بُخار، گلے کی سوزش اور اضافہ شدہ خون کے سفید خلیے[5]

بیکٹیرئیل[ترمیم]

بیکٹیرئیل خَناق کو حَنجَری خَناق ,بیکٹیرئیل ورم قصبیہ، نَرخَرَہ اور نرخری قصبی شعبی نمونیا میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔[2] خنجری خَناق ‘’سائنوبیکٹیریم خناق’’ کی وجہ سے ہوتا ہے جبکہ بیکٹیرئیل ورم قصبیہ، نَرخَرہ اور نرخری قصبی شعبی نمونیا بیکڑیا کے ثانوی بڑھوتوی والے خصوصی سم آلُود عفُونت کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ سب سے عام ملوث بیکٹیریا ‘’مکروب عتبی اوریس’’،’’سٹرپٹوکوکس نمونیا’’، ‘’خُون پَسَند بیکٹیرئیل متعدی زُکام’’ اور ‘’مورازیلا کیٹرہیلس’’ ہیں۔[2]

پیتھوفزیالوجی[ترمیم]

خَناق کی وجہ بننے والا سم آلُود عفُونت خون کے سفید خلیوں (خصوصاہیسٹیوسائٹس،لمفی خلیے، حیاتیاتی خلیے اور نیوٹرفیلس) کے نفوذ کی وجہ سے آلہ صوت، نالی اور بڑی قصبی نالیکی سوجن کا باعث بنتا ہے [4]

تشخیص[ترمیم]

‘’’ویسلے درجہ: خَناق کی شدت کی درجہ بندی[5][6]
فیچر اس فیچر کو تفویض کردہ پوائنٹس کی تعداد
0 1 2 3 4 5
چھاتی کی دیوار
انحراف
بالکل نہیں دھیما معتدل شدید
خَرخَراہٹ بالک نہیں معہ
ہیجان
آرام میں
سیاہ یرقان بالکل نہیں معہ
ہیجان
آرام میں
کی سطح
ہوش و حواس
معول کے مطابق ہوش وحواس سے بے خبر
ہوا کا داخلہ معمول کے مطابق تخفیف شدہ نمایاں تخفیف شدہ

خَناق ایک طبی تشخیص ہے۔[4] سب سے پہلا قدم بالائی سانس کی نالی، خصوصا لِسان المزمار، ہوا کی نالی میں بیرونی مادہ، زیریں حلق سکڑاؤ، ورمِ رگ، پَسِ بَلعُومَہ پھوڑا اور بیکٹرئیل ورمِ قصبیہکی دیگر دخل انداز حالتوں کوخارج کرنا ہے۔[2][4]

گردن کی اگلی سمت کا ایکس رے معمول میں نہیں کیا جاتا، [4] لیکن یہ کیا جاتا ہے، یہ ہوا کی نالی جسے زیریں حلق سکڑاؤ جو مینار کی شکل سے مشابہ ہوتا ہے کی وجہ سے علامتِ مینار کہاجاتا ہے، کا باخصوصیت کم ہونا ظاہر کر سکتا ہے۔ مینار کی علامت تشخیص کی تجویز ہے، لیکن یہ آدھے سے زیادہ معاملات میں موجود نہیں ہوتا۔

دیگر جانچیں (جیسا کہ خون کی جانچ جانچیں اور سم آلُود کلچر) کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے کیونکہ یہ غیر ضروری ہیجان پیدا کرسکتے ہیں اور متاثرہ ہوا کی نالی پہ دباؤ کو بڑھا سکتے ہیں۔[4] جبکہ نیسو فرینجئیل اسپائریشن سے حاصل کردہ سم آلُود کلچرز کو قطعی وجہ کو جاننے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، یہ عموما تحقیق کی ترتیب تک محدود ہوتی ہیں۔[1] اگر مریض رائج علاج سے بہتر نہیں ہوتا/ہوتی تو اسے سم آلُود عفونت سمجھا جانا چاہیے، اس مقام پہ مزید جانچوں کی نشان دہی کی جا سکتی ہے۔

شدت[ترمیم]

خَناق کی شدت کی درجہ بندی کرنے کے لیے استعمال کیا جانے والا سب سے عام نظام ویسلے درجہ بندی ہے۔ یہ طبی عوامل کی بجائے خاص طور پہ تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ .[2] یہ پانچ عاملین: ہوش و حواس کی حد، سیاہ یرقان، خَرخَراہٹ، ہوا کا داخلہ اور انحراف کو تفویض کردہ پوائنٹس کا مجموعہ ہوتا ہے۔[2] ہر عامل کے لیے دیے گئے پوائنٹ کی فہرست دائیں جانب موجود جدول میں ہے اور ختمی سکور 0 سے 17 تک ہوتا ہے۔[6]

  • nbsp ؛2=> تک کُل سکور ‘’دھیمے’’ خَناق کی نشان دہی کرتا ہے۔ مخصوص کھنکار والی کھانسی اور بھاری پن موجود ہو سکتا ہے، لیکن آرام کے دوران خَرخَراہٹ نہیں ہوتی۔[5]
  • 3 تا 5 تک کُل سکور کی درجہ بندی ‘’معتدل’’ خَناق میں کی جاتی ہے۔ یہ آسانی سے سُنی جاسکنے والی خَرخَراہٹ لیکن کچھ دیگر علامات کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔[5]
  • 6 تا 11 تک کُل سکور ‘’شدید’’ خَناق ہوتا ہے۔ یہ بھی واضح خَرخَراہٹ کے ساتھ موجود ہوتا ہے لیکن اس میں چھاتی کی دیوار کی نشان زدہ دَرکش بھی ہوتی ہے۔[5]
  • 12≥ کا کُل سکور تقریبا غیر فعال نظام تنفس کی نشان دہی کرتا ہے۔ ہو سکتا ہے اس سطح پہ کھنکار والی کھانسی اور خَرخَراہٹ مزید نمایاں نہ ہو۔[5]

ایمرجنسی میں بھیجے جانے بچوں میں سے 85 فیصد میں دھیمی نوعیت کی بیماری ہوتی ہے، شدید خَناق شاذونادر ہوتا ہے(1فیصد>)۔[5]

حفاظت[ترمیم]

خَناق کے بہت سارے معاملات سے بچاؤ متعدی زکام اور دفتھیریا کے خلاف معمونیت کے ذریعے کیا گیا ہے۔ ایک وقت میں، خَناق کو ایک دفتھیریا بیماری کہاجاتا تھا، لیکن جدرین کاری کے استعمال سے، اب دفتھیریاترقی یافتہ ممالک میں شاذونادر ہی پایا جاتا ہے۔

علاج[ترمیم]

خَناق کے شکار بچوں کو عموما جس قدر ممکن ہو سکے پُرسکون رکھا جاتا ہے۔[4] سٹئیرائڈز باقاعدگی سے استعمال کروائے جاتے ہیں جبکہ بر گُردہ مادّہ کو شدید معاملات میں استعمال کیا گیا۔ 92 فیصد سے کم اکیسجن سیرشدگی والے بچوں کو لازما آکیسجن ملنی چاہیے، [2] اور شدید خَناق میں مبتلا بچوں کو مشاہدہ کے لیے اسپتال میں داخل کروایا جا سکتا ہے۔[3] اگر آکسیجن کی ضرورت ہو تو “بھک سے اُڑانے” کا طریقہ کار(آکسیجن کے ماخذ کو بچے کے چہرے کے پاس کرنا) تجویز کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ ماسککے استعمال کی نسبت کم ہیجان کا باعث ہوتا ہے۔[2] 0.2 فیصد سے کم لوگوں کو علاج کے ساتھ ٹریکیا کے اندر ادخالِ نلی درکار ہوتا ہے۔[6]

سٹیرائڈز[ترمیم]

]]کورٹیکو سٹیرائڈز]]، جیسا کہڈیکسامیتھاسون اور بودیسونائڈ تمام شدتوں کے خَناق میں بچوں میں نتائج کو بہتر بنانا ظاہر کرچکے ہیں۔.[7] استعمال کے 6 گھنٹوں کے اندر اندر نمایاں سکون حاصل کیا جاتا ہے۔[7] باوجود اس کے کہ نگلنے، غیر امعانوی یا سانس کے ذریعے استعمال کرایاجانے سے اس کا اثر ہوتا ہے، نگلنے کے طریقہ کو ترجیح دی جاتی ہے۔[4] بیشتر صرف ایک خوراک ہی کی ضرورت ہوتی ہے اور عموما نہایت محفوظ تصور کی جاتی ہے۔[4] ڈیکسامیتھاسون کی 0.15، 0.3 اور 0.6 ملی گرام/کلوگرام، تمام یکساں موثر ظاہر ہوتی ہیں۔[8]

بر گُردہ مادّہ[ترمیم]

معتدل تا شدید خَناق کوعارضی طور پہ عرق باش کردہبر گُردہ مادّہ کے ذریعے بہتر کیا جا سکتا ہے۔[4] باوجوداس کے کہ بر گُردہ مادّہ10 تا 30 منٹ میں خَناق کی شدت میں کمی واقع کرتا ہے، فوائد صرف تقریبا 2 گھنٹے تک باقی رہتے ہیں۔[1][4] اگر علاج کے 2 تا 4 گھنٹے بعد تک حالت بہتر رہے اور کوئی دیگر پیچیدگی پیدا نہ ہو تو بچے کو عموما اسپتال سے فارغ کر دیا جاتا ہے۔[1][4]

دیگر[ترمیم]

باوجود اس کے خَناق کے دیگر علاجات کا مطالعہ کیا جاچکا ہے، کسی علاج میں بھی اپنے استعمال کو تقویت دینے کے معقول شواہدات نہیں موجود ہیں۔ گرم بھاپ یا مرطُوب ہوا کو سانس کے ذریعے اندر لیجانا ایک روایتی خودکار دیکھ بھال علاج ہے، لیکن طبی مطالعات اس کی موثریت کو ظاہر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔[2][4] and currently it is rarely used.[9]کھانسی کی ادویات جن میں عموما ڈیکسٹرومیتھورفین اور/یا گوی فیناسنموجود ہو، کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔[1] باوجود اس کے کہ سانس لینے میں سرگرمی کو کم کرنے کے لیےہیلئیوکس(ہیلئیم اور آکسیجن کا ملاپ]]) کو سونگھنا ماضی میں استعمال کیا جاتا رہا ہے، اس کے استعمال کو تقویت دینے والے شواہد بہت کم ہیں۔[10] چونکہ خَناق عموما ایک سم آلود بیماری ہے، ضد نامیات اس وقت تک نہیں استعمال کی جاتی ہیں جب تک کہ ثانوی سم آلود عفونیت نا پائی جائے۔ ref name=Au10/> ممکنہ ثانوی سم آلود عفونیت کی صورت میں، ضد بائیوٹکس وینکو مائسن اور سی فوٹازائم تجویز کی جاتی ہیں۔[2] متعدی زُکام اے اور بی سے منسلک شدید معاملات میں، ضد سم آلُودنیورامینیڈیز انہیبٹر استعمال کیا جا سکتا ہے۔[2]

تشخیصِ مرگ[ترمیم]

سم آلُود خَناق عموما ایک خودکارمحدودکردہبیماری ہے، لیکن شاذونادر نظام تنفس کa رُک جانا اور/یا حرکت قلب کی بندش موت کا باعث بن سکتی ہے۔[1] علامات عموما دو دن میں بہتر ہوجاتی ہیں، لیکن سات دن تک رہ سکتی ہیں۔[5] دیگرغیر معمولی پیچیدگیوں میں بیکٹیرئیل ورم قصبیہ، نمونیا اورپھیپھڑوں کا ورم ہو سکتا ہے۔[5]

وبائیات[ترمیم]

خَناق تقریبا 15 فیصد بچوں کو متاثر کرتا ہے اور عموما 6 ماہ سے 5 تا 6 سال تک رہتا ہے۔[2][4] یہ اسپتال میں داخل بچوں میں سے 5 فیصد کے داخلہ کی وجہ بنتا ہے۔[5] شاذونادر حالات میں، یہ بہت چھوٹے جیسا کہ 3 ماہ اور بڑے جیسا کہ 15 سال کے بچوں میں ہو سکتا ہے۔[5] مرد عورتوں کی نسبت 50 فیصد زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور خزاں میں اضافی غلبہ دیکھنے میں آتا ہے۔

تاریخ[ترمیم]

لفظ ‘’خَناق’’ ابتدائی جدید انگریزی کے فعل ‘’خَناق’’ سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ‘’بھاری آواز میں رونا’’ ہے؛ یہ نام سب سے پہلے سکاٹ لینڈ میں بیماری کے لیے استعمال کیا گیا تھا اور 18ویں صدی میں مقبول ہوا۔[11] دفتھیریا سے ہونے والا خَناق ہومر کے قدیم یونانکے وقت سے جانا جاتا ہے اور اس میں 1826 تک کوئی امتیاز نہیں تھا کہ جب [[[[Pierre Bretonneau|Bretonneau کی جانب سے سم آلُود خَناق کو دفتھیریا کی وجہ سے ہونے والے خَناق سے علاحدہ کر دیا گیا۔[12] فرانسیسیوں نے تب سم آلُود خَناق کے لیے “فوکس خناق” استعمال کیا اور پھر “خَناق” سے مراددفتھیریاکے بیکٹیریاکی وجہ سے ہونے والی بیماری لیاگیا۔[9] موثر معمونیت کے ایجاد کی وجہ سے دفتھیریا کی وجہ سے ہونے والا خَناق تقریبانامعلوم ہو چکا ہے۔[12]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح Rajapaksa S, Starr M (2010)۔ "Croup – assessment and management"۔ Aust Fam Physician۔ 39 (5): 280–2۔ PMID 20485713 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ Cherry JD (2008)۔ "Clinical practice. Croup"۔ N. Engl. J. Med.۔ 358 (4): 384–91۔ PMID 18216359۔ doi:10.1056/NEJMcp072022 
  3. ^ ا ب پ "Diagnosis and Management of Croup"۔ BC Children’s Hospital Division of Pediatric Emergency Medicine Clinical Practice Guidelines۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  4. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ Everard ML (2009)۔ "Acute bronchiolitis and croup"۔ Pediatr. Clin. North Am.۔ 56 (1): 119–33, x–xi۔ PMID 19135584۔ doi:10.1016/j.pcl.2008.10.007 
  5. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ Johnson D (2009)۔ "Croup"۔ Clin Evid (Online)۔ 2009۔ PMC 2907784Freely accessible۔ PMID 19445760 
  6. ^ ا ب پ Klassen TP (1999)۔ "Croup. A current perspective"۔ Pediatr. Clin. North Am.۔ 46 (6): 1167–78۔ PMID 10629679۔ doi:10.1016/S0031-3955(05)70180-2 
  7. ^ ا ب Russell KF, Liang Y, O'Gorman K, Johnson DW, Klassen TP (2011)۔ "Glucocorticoids for croup"۔ Cochrane Database Syst Rev۔ 1 (1): CD001955۔ PMID 21249651۔ doi:10.1002/14651858.CD001955.pub3 
  8. Port C (2009)۔ "Towards evidence based emergency medicine: best BETs from the Manchester Royal Infirmary. BET 4. Dose of dexamethasone in croup"۔ Emerg Med J۔ 26 (4): 291–2۔ PMID 19307398۔ doi:10.1136/emj.2009.072090 
  9. ^ ا ب Marchessault V (2001)۔ "Historical review of croup"۔ Can J Infect Dis۔ 12 (6): 337–9۔ PMC 2094841Freely accessible۔ PMID 18159359 
  10. Vorwerk C, Coats T (2010)۔ "Heliox for croup in children"۔ Cochrane Database Syst Rev۔ 2 (2): CD006822۔ PMID 20166089۔ doi:10.1002/14651858.CD006822.pub2 
  11. Online Etymological Dictionary, croup. Accessed 2010-09-13.
  12. ^ ا ب Feigin, Ralph D. (2004)۔ Textbook of pediatric infectious diseases۔ Philadelphia: Saunders۔ صفحہ: 252۔ ISBN 0-7216-9329-6 

بیرونی روابط[ترمیم]