دریائے جہلم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جہلم
Jhelum
Jhelum River during the summer
Flow of Jhelum.
مقامی نامਜਿਹਲਮ ਦਰਿਆ (پنجابی)
झेलम (دیوناگری)
جہلم (اردو)
Vyeth (ویتھ) (کشمیری زبان)
دیگر نامHydaspes,[1] Bidaspes,[2] Vitastā،[3] Bihat, Wihat, Bihatab, Biyatta, Jailam[4]
ملکبھارت، پاکستان
طبعی خصوصیات
بنیادی ماخذویریناگ چشمے
دریا کا دھانہدریائے چناب
لمبائی725 کلومیٹر (450 میل)
نکاس
  • اوسط شرح:
    221.9 میٹر3/سیکنڈ (7,840 فٹ مکعب/سیکنڈ) (near بارہمولہ
طاس خصوصیات
معاون

دریائے جہلم کوہ ہمالیہ پیر پنجال کے دامن میں چشمہ ویری ناگ سے نکل کر سری نگر کی ڈل جھیل سے پانی لیتا ہوا دریائے جہلم سری نگر کے پاس سے گزرتا ہوا وولر جھیل میں گر جاتا ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے اس کی گذر گاہ تنگ ہوتی چلی جاتی ہے۔ اس کا مشاہدہ چکوٹھی میں لائن آف کنٹرول سےمظفر آباد اور کوہالہ تک کیا جا سکتا ہے۔ دریائے جہلم مظفر آباد میں دریائے نیلم میں شامل ہو جاتا ہے اورراڑہ مصطفیٰ آبادکے مقام پہ کنہار دریا سے مل کر دریائے پونچھ میں شامل ہو جاتا ہے۔ دریائے جہلم موضع سلطانپور کے مقام پہ پہنچ کر میدانی علاقہ سے بہتا ہوپاکستان میں داخل ہوتا ہے اور جنوب مغرب کو بہتا ہوا تریموں بیراج کے مقام پر یہ دریائے چناب سے مل جاتا ہے۔یہ مغربی پنجاب کے دریاؤں میں سے اہم دریا ہے۔ یہ سارے دریا پنجند کے قریب دریائے سندھ میں مل جاتے ہیں۔ سلطانپور منگلا کے مقام پر ایک بہت بڑا ڈیم تعمیر کیا گیا ہے اور دریا کا پانی اس ڈیم میں آتا ہے۔ اس کو سلطانپورمنگلاڈیم کہتے ہیں۔ اس کا پانی آبپاشی اور بجلی پیدا کرنے کے کام آتا ہے۔ دریائے جہلم پاکستان میں جہلم، ملکوال اور خوشاب کے میدانی علاقوں سے بہتا ہوا ضلع جھنگ میں تریموںکے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہو جاتا ہے۔ دریائے جہلم پر1967ء میں سلطانپور ضلع جہلم اور موضع کھڑی ضلع میرپور کی سرحد پہ منگلا ڈیم بنایا گیا اور اس میں 5.9 ملین ایکڑ پانی محفوظ کیا جا سکتا ہے، اسی دریا پر 1967ء میں رسول بیراج تعمیر کیا گیا ۔ دریائے جہلم سے دو نہریں نکالی گئی ہیں، لوئر جہلم کینال 1901ء میں ضلع گجرات کے مقام رسول سے نکالی گئی، اس کی مزید دو شاخوں کھارا در مشین سے ضلع جھنگ کا شمالی حصہ سیراب ہوتا ہے، اپر جہلم 1915ء میں تعمیر کی گئی، اس کا پانی منگلا سے دریائے چناب تک جاتا ہے۔ رسول بیراج سے رسول قادر لنک اور چشمہ جہلم لنک کینال نکالی گئی ہیں۔ دریائے جہلم اور چناب کے درمیانی علاقہ کو دوآبہ چچ کہتے ہیں۔ اس کے مغربی حصہ کو تھل کہتے ہیں۔ رسول بیراج کے مقام پر دریائے سندھ سے نہر لوئر جہلم نکالی گئی ہے جو ضلع شاہ پور، پاکستان کو سیراب کرتی ہے۔ رسول کی پن بجلی کا منصوبہ اسی کا مرہون منت ہے۔ نہراپر جہلم منگلا ’’ آزاد کشمیر‘‘ کے مقام پر سے نکالی گئی ہے۔ اور ضلع گجرات کے بعض علاقوں کو سیراب کری ہے۔ آب پاشی کے علاوہ ریاست کشمیر میں عمارتی لکڑی کی برآمد کا سب سے بڑا اور آسان ذریعہ یہی دریا ہے۔ سکندر اعظم اور پورس کی لڑائی اسی دریا کے کنارے لڑی گئی تھی۔ سکندر اعظم نے اس فتح کی یادگار میں دریائے جہلم کے کنارے دو شہر آباد کیے۔ پہلا شہر بالکل اسی مقام پر تھا جہاں لڑائی ہوئی تھی۔ اور دوسرا دریا کے اس پار یونانی کیمپ میں بسایا گیا تھا۔ اس شہر کو سکندر اعظم نے اپنے محبوب گھوڑے بوسیفالس سے منسوب کیا جو اس لڑائی میں کام آیا تھا۔جہلم کا موجودہ شہر اس مقام پر آباد ہے۔ ضلع جہلم میں مشہور قلعہ رہتاس بھی موجود جو شیر شاہ سوری نے گکھڑ جنگجووں سے لڑنے کے لیے تعمیر کروایا تھا اس کے علاؤہ منگلا قلعہ بھی موجود ہے جبکہ سلطانپور قلعہدوران تعمیر ڈیم مسمار کر دیا گیا تھا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. The Quarterly Review (بزبان انگریزی)۔ Murray۔ صفحہ: 170۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2017 
  2. S. R. Bakshi۔ Kashmir Through Ages (5 Vol) (بزبان انگریزی)۔ Sarup & Sons۔ صفحہ: 110۔ ISBN 9788185431710۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2017 
  3. E. J. Rapson۔ Ancient India: From the Earliest Times to the First Century AD (بزبان انگریزی)۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 171۔ ISBN 978-0-521-22937-1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2018 
  4. Saiyid Ali Naqvi۔ Indus Waters and Social Change: The Evolution and Transition of Agrarian Society in Pakistan (بزبان انگریزی)۔ Oxford University Press Pakistan۔ صفحہ: 10۔ ISBN 978-0-19-906396-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2017 

نگار خانہ[ترمیم]