ذیشان حیدر جوادی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

علامہ سید ذیشان حیدر جوادی (پیدائش: 17 ستمبر 1938ء— وفات: 15 اپریل 2000ء) برصغیر کے مشہور شیعہ عالم دین اور مذہبی مصنف تھے۔ ہندوستان کے شہر الہ آباد کے رہنے والے تھے ـ

ولادت اور آغاز تعلیم[ترمیم]

علامہ سید ذیشان حیدر جوادی 17/ستمبر 1938ء مطابق 22/ رجب المرجب 1357ھ بروز شنبہ، قصبہ کراری ضلع الہ آباد میں پیدا ہوئے ـ

آپ کے والد مولانا سید محمد جواد علم و فضل میں نمایاں شخصیت کے مالک تھے اور قصبہ جلالی ضلع علی گڑھ میں ایک مدت تک پیش نماز تھے ـ

آپ نے ابتدائی تعلیم خود کراری کے مدرسہ امجدیہ میں حاصل کی ـ

سنہ 1949ء میں مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ میں داخل ہوئے ـ

اعلیٰ تعلیم اور اساتذہ[ترمیم]

علامہ جوادی اپنے مہربان استاد آقائے محمد باقر الصدر کے ساتھ نجف اشرف (عراق) میں

مدرسہ ناظمیہ کی تعلیم کے اختتام کے بعد اعلی تعلیم کے حصول کے لیے سنہ 1955ء میں آپ نجف اشرف (عراق) چلے گئے ـ [1]

نجف اشرف میں تقریبًاً دس سال تحصیل علم میں صرف کیے اور شہید خامس آیت اللہ سید محمد باقر الصدر، آیت اللہ سید ابو القاسم خوئی، آیت اللہ سید محسن طباطبائی حکیم، شہید محراب آیت اللہ سید اسداللہ مدنی تبریزی، آیت اللہ شیخ محمد تقی آل راضی، آیت اللہ حسین راستی کاشانی نیز آیت اللہ محمد علی مدرس افغانی سے کسب فیض کیا، خصوصا آیت اللہ سید محمد باقر الصدر آپ پر بہت مہربان تھے ـ[2]

نجف اشرف میں آپ کے اساتذہ[ترمیم]

اساتذہ عراق
1 آیت اللہ سید محمد باقر الصدر
2 آیت اللہ سید ابو القاسم خوئی
3 آیت اللہ سید محسن طباطبائی حکیم
4 شہید محراب آیت اللہ سید اسداللہ مدنی تبریزی
5 آیت اللہ محمد علی مدرس افغانی
6 آیت اللہ شیخ محمد تقی آل راضی
7 آیت اللہ حسین راستی کاشانی

سنہ 1965ء میں آپ ہندوستان واپس آئے اور تقریبًا 1978ء تک الہ آباد کی مسجد قاضی صٓاحب میں پیش نمازی کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا کام انجام دیا ـ

تصنیف و تالیف[ترمیم]

آپ کا شمار کثیر التصانیف علما میں ہوتا ہے ـ آپ کی سرعت قلم کو خود آپ کے استاد آیت اللّہ سید محمد باقر الصدر حیرت و استعجاب کی نگاہوں سے دیکھا کرتے تھے ـ

تحریری کام آپ نے علم دین حاصل کرنے کے دوران ہی شروع کر دیا تھا ـ ظاہرا سب سے پہلے آپ نے کتاب سلیم بن قیس ہلالی (اسرار آل محمد) کا اردو میں ترجمہ کیا ـ

نجف اشرف میں ہی ابو طالب مومن قریش، علامہ عبداللّہ خنیزی کی تصنیف کا ترجمہ پندرہ دن میں مکمل کر دیا ـ

آپ نے آیت اللّہ سید محمد باقر الصدر کی کتابوں اقتصادنا، الفدک فی التاریخ، البنک اللاربوی فی الاسلام اور التشیع والاسلام کے ترجمے کیے جن کے نام یہ ہیں :

یہ آپ کے عربی زبان سے چند اہم اردو ترجمے ہیں جو سب کے سب شائع ہو چکے ہیں ۔


آپ کی تالیفات و تصانیف میں تفسیر انوار القرآن، شرح نہج البلاغہ، شرح صحیفہ سجادیہ، ترجمہ مفاتیح الجنان، نقوش عصمت، مطالعہ قرآن، اصول و فروع، ذکر و فکر، قمربنی ہاشم، اصول علم الحدیث، علم رجال، کربلا، فتنہ صحابیت، نماز (قرآن و سنت کی روشنی میں)، پردہ (قرآن و سنت کی روشنی میں)، اجتہاد و تقلید (اجتہاد اور مجتہدین کے خلاف پیدا ہونے والے فتنہ اخباریت کا سد باب)، خاندان وانسان اور فروع دین نمایاں حیثیت رکھتی ہیں ـ

کتب مجالس میں بعض کتابیں آپ نے تصنیف کی ہیں :

  • محافل و مجالس (دو جلد)
  • عرفان رسالت
  • اسلام دین عقیدہ و عمل
  • بضعۃ الرسول

تقاریر کے مجموعے[ترمیم]

  • عقیدہ و جہاد
  • کربلا شناسی
  • رسالت الٰہیہ
  • حسین منی
  • انا من حسین
  • خلق عظیم
  • توحید (زندگی کا آخری عشرہ مجالس) ـ

اس کے علاوہ آپ کی بے شمار علمی تقاریر کتابی شکل میں نہ آسکیں بلکہ بے توجہی کا شکار بن کر کیسٹوں میں ضائع ہو رہی ہیں ـ

علامہ جوادی شاعر بھی تھے ـ کلیم آپ کا تخلص تھا ـ

کلام کلیم، سلام کلیم، بیاض کلیم اورپیام کلیم فن شاعری میں آپ کے یادگار مجموعے ہیں ـ [3]

قارئین کی سہولت کے لیے علامہ جوادی کی کتب کی فہرست کو یہاں پر جدول کی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے :

تراجم اور شروح صاحب کتاب کا نام
1 ترجمہ و تفسیر قرآن مجید (انوار القرآن) کلام پروردگار
2 تالیف و ترجمہ احادیث قدسیہ کلام پروردگار
3 ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ امام زین العابدین علیہ السلام
4 ترجمہ و شرح نہج البلاغہ علامہ سید شریف رضی
5 ترجمہ مفاتیح الجنان محدث شیخ عباس قمی
6 اسرار آل محمد (کتاب سلیم بن قیس ہلالی) سلیم بن قیس ہلالی
7 ہمارے اقتصادیات آیت اللہ سید محمد باقر الصدر
8 اسلامی بینک آیت اللہ سید محمد باقر الصدر
9 فدک (تاریخ کی روشنی میں) آیت اللہ سید محمد باقر الصدر
10 تشیع اور اسلام آیت اللہ سید محمد باقر الصدر
11 انوار عصمت (الخصال کا خلاصہ) شیخ صدوق
12 ہماری عزاداری علامہ عبد الحسین امینی
13 شہداء الفضیلۃ علامہ عبد الحسین امینی
14 امام جعفر صادق اور مذاہب اربعہ علامہ اسد حیدر
15 نظریہ عدالت صحابہ علامہ احمد حسین یعقوب
16 ابو طالب مومن قریش علامہ عبداللہ خنیزی
17 اہل بیت (قرآن و سنت کی روشنی میں) آیت اللہ محمد محمدی ری شہری
18 نص و اجتہاد علامہ سید شرف الدین موسوی عاملی
19 فلسفہ انقلاب امام حسین علامہ شیخ یحیی نوری
20 تہذیب قلب و نظر علامہ حسین بن محمد حلوانی
21 مکاتب خلافت و امامت کے امتیازی نشانات علامہ سید مرتضی عسکری
22 خطائے اجتہادی کی کرشمہ سازیاں علامہ سید مرتضی عسکری
23 مجھے راستہ مل گیا علامہ محمد تیجانی سماوی
24 مرآۃ الرشاد علامہ شیخ عبد اللہ مامقانی
25 احکام شرعی آیت اللہ العظمی سید ابوالقاسم موسوی خوئی
تصانیف
1 نقوش عصمت
2 مطالعہ قرآن
3 اصول و فروع
4 ذکر و فکر
5 قمر بنی ہاشم
6 اصول علم الحدیث
7 علم رجال
8 فروع دین
9 خاندان اور انسان
10 کربلا
11 نماز (قرآن و سنت کی روشنی میں)
12 پردہ (قرآن و سنت کی روشنی میں)
13 حی علی الصلاہ
14 حی علی الفلاح
15 عورت اور شریعت
16 اسلام کا مالیاتی نظام
17 اسلام کے تقاضے
18 اعمال ماہ رمضان المبارک
19 اعمال روز عاشوراء
20 اجتہاد و تقلید
21 فتنہ صحابیت
22 پاکیزہ معاشرہ
کتب مجالس بہ شکل تصنیف
1 محافل و مجالس (حصہ اول)
2 محافل و مجالس (حصہ دوم)
3 عرفان رسالت
4 اسلام دین عقیدہ و عمل
5 بضعۃ الرسول
کتب مجالس بہ شکل مجموعہ تقاریر
1 عقیدہ و جہاد
2 کربلا شناسی
3 رسالت الٰہیہ
4 حسین منی
5 انا من حسین
6 خلق عظیم
7 توحید (زندگی کا آخری عشرہ مجالس)
اشعار کے مجموعے
1 سلام کلیم
2 کلام کلیم
3 پیام کلیم
4 بیاض کلیم

شروع میں آپ کی کتابیں الہ آباد میں مذہبی دنیا نامی ادارہ سے شائع ہوا کرتی تھیں ،ـ بعد میں ادارہ تنظیم المکاتب لکھنؤ سے شائع ہونے لگیں ـ

شہر الہ آباد میں آپ کی خدمات[ترمیم]

سنہ 1965ء میں آپ نجف اشرف سے واپس آئے اور تقریبًا 1978ء تک الہ آباد کی مسجد قاضی صٓاحب میں پیش نمازی کے ساتھ ساتھ بہت سی دینی خدمات انجام دیں ـ

الہ آباد میں مذہبی معاشرہ کی تشکیل میں آپ کا نمایاں کردار ہے ـ

آپ نے کار خیر اور تنظیم خمس و زکوۃ نامی دو ادارے بھی قائم کیے جن کے ذریعہ اہل ثروت سے حقوق شرعیہ حاصل کرکے نادار لوگوں کی حاجتیں پوری کی جاتی تھیں ـ

جامعہ امامیہ انوارالعلوم[ترمیم]

جامعہ امامیہ انوار العلوم کا بیرونی منظر
علامہ جوادی جامعہ امامیہ انوار العلوم (الہ آباد) کے دفتر میں

شہر الہ آباد میں مدرسہ امامیہ انوارالعلوم آپ کی مستقل یادگار ہے جس کی ادارت کے فرائض آپ کے بڑے فرزند مولانا سید جواد الحیدر جوادی انجام دے رہے ہیں ـ

اس مدرسہ کی تاسیس سنہ 1985ء میں عمل میں آئی ـ

اب تک اس مدرسہ سے کثیر تعداد میں طلاب علوم دینیہ زیور علم سے آراستہ ہو کر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے قم اور نجف کے حوزات علمیہ میں پہنچ چکے ہیں اور بہت سے طلاب، ہندوستان کے مختلف شہروں کے علاوہ بیرونی ممالک میں تبلیغ دین میں مشغول ہیں ـ

علامہ جوادی اور ادارہ تنظیم المکاتب[ترمیم]

خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری کی محبت آپ کو کھینچ کر ادارہ تنظیم المکاتب میں لے آئی جہاں آپ پہلے کمیٹی کے رکن رہے، پھر نائب صدر اور آخر میں صدارت کے لیے منتخب ہوئے ـ

ادارہ کے پندرہ روزہ اخبار میں سوالات کے جوابات کا صفحہ آپ سے مخصوص تھا ـ

ابوظبی میں قیام[ترمیم]

سنہ 1978ء میں مومنین ابوظبی کی دعوت پر تبلیغ دین کی خاطر آپ مستقل طور پر ابوظبی میں سکونت پزیر ہو گئے جہاں آپ مسجد رسول اعظم کے پیش نماز تھے اور وہیں رہ کر آپ نے اہم کتابوں کی تصنیف کا کام انجام دیا ـ اسی دوران آپ نے یورپ، امریکا، افریقہ، کناڈا اور دنیا کے دیگر ممالک میں تبلیغ دین کی خاطر سفر کیے ـ

شیعہ فقہ کی روشنی میں آپ کثیرالسفر ہونے کی بنا پر نماز مکمل پڑھتے تھے ـ

سنہ 1998ء تک آپ کا قیام ابوظبی میں رہا ـ

جب بھی آپ الہ آباد آتے تھے تو ہمیشہ نماز ظہرین اپنے مدرسہ، انوارالعلوم میں ہی پڑھاتے تھے اور بعد نماز طلاب سے قرآن و حدیث سے متعلق سوالات کرتے تھے اور اکثر اوقات مختلف موضوعات پر طلاب سے مقالات لکھواکر انھیں انعامات سے نوازتے تھے،ـ اس طرح طلاب میں مزید علم دین کا شوق پیدا ہوتا تھا ـ

سوالات و جوابات[ترمیم]

علامہ جوادی عام طور پر ابوظبی سے ہر مہینہ الہ آباد آیا کرتے تھے ـ جب بھی آپ الہ آباد آتے تھے تو آپ کے مدرسہ کے بعض طلاب تحریری طور پر آپ سے سوالات کرتے تھے اور آپ حسب فرصت سوالوں کے نیچے دی ہوئی خالی جگہ میں تمام سوالات کا اطمینان بخش جواب تحریر کر کے واپس کردیتے تھے ـ

آپ کے جوابات کی ایک خاص بات یہ تھی کہ ایک ہی سوالنامہ میں آپ ہر سوال کے جواب سے پہلے جداگانہ باسمہ سبحانہ ضرور لکھتے تھے۔

ایران سے رابطہ[ترمیم]

علامہ جوادی اور ایران کے نمائندے آقائے فتح اللہ پور

انقلاب اسلامی کے بعد ایران کے علمی حلقوں میں آپ کا بہت وقار تھا ـ لندن اور ایران وغیرہ میں منعقد ہونے والی اسلامی کانفرنسوں میں آپ کو ہمیشہ دعوت دی جاتی تھی اور فصیح عربی زبان میں آپ کی تقاریر بہت پسند کی جاتی تھیں ـ

آپ کی وفات سے کچھ عرصہ قبل، ایران کے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آپ کی علمی اور تبلیغی خدمات سے متاثر ہو کر آپ کو مہاراشٹر اور جنوبی ہندوستان کے لیے اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا اور اسی وجہ سے آپ سنہ 1998ء میں ابوظبی چھوڑ کر بمبئی منتقل ہو گئے تھے ـ وہاں آپ نے ادارہ اسلام شناسی قائم کیا تھا ـ

جب آپ ابوظبی سے بمبئی کے لیے روانہ ہوئے تو مومنین ابوظبی نے آپ سے وعدہ لیا تھا کہ ہرسال محرم کے پہلے عشرہ اور ماہ رمضان میں شبہای قدر کی مجالس آپ ابوظبی میں ہی خطاب کریں گے ـ

اس وعدہ پر عمل کرتے ہوئے آپ 1421ھ کے محرم میں بھی ابوظبی گئے تھے ـ [4]

وفات اور مدفن[ترمیم]

علامہ جوادی ، انتقال اور تکفین کے بعد ابو ظبی میں

1421ھ کے محرم میں عاشور کے روز حسب معمول آپ نے اعمال کرائے ـ مجلس شہادت پڑھی،ـ نماز ظہرین پڑھائی ـ جلوس عزا کی قیادت کی ـ

فاقہ شکنی کے بعد آپ استراحت کے لیے اپنی بیٹی کے گھر چلے گئے،ـ وہاں طبیعت خراب ہونے لگی تو ایمبولینس کے لیے فون کیا گیا،ـ جب تک ایمبولینس آئی آپ کا انتقال ہو چکا تھا ـ ابوظبی میں وہ عاشور کا دن تھا اور ہندوستان میں اس دن محرم کی نو تاریخ تھی ـ

جنازہ ہوائی جہاز کے ذریعہ دہلی اور وہاں سے لکھنؤ پہنچا ـ

لکھنؤ سے جیپ کے ذریعہ الہ آباد لایا گیا ـ

مجیدیہ اسلامیہ انٹرکالج کے میدان میں مولانا سید علی عابد الرضوی نے نماز جنازہ پڑھائی اور ہندوستانی اعتبار سے 12/ محرم 1421ھ مطابق 18/ اپریل سنہ 2000ء کو محلہ دریا آباد (الہ آباد) کے قبرستان میں ماں کے پہلو میں آپ کو سپرد خاک کیا گیا ـ

تاریخ وفات : 10/ محرم 1421ھ (عصرعاشور) مطابق 15/ اپریل 2000ء بروز شنبہ ـ (گویا آپ کی ولادت بھی شنبہ کو ہوئی اور وفات بھی)

تاریخ تدفین : 18/ اپریل 2000ء بروز سہ شنبہ ـ

تعزیتی پیغام[ترمیم]

آپ کی وفات پر عالَم اسلام کی متعدد عظیم شخصیتوں نے تعزیتی پیغامات دیے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے تحریری طور پر تعزیت کا پیغام دیا:

بسم‌ الله‌ الرحمن‌ الرحیم‌

انالله‌ و انا الیه‌ راجعون‌

خبر درگذشت‌ عالم‌ جلیل‌القدر جناب‌ حجت‌الاسلام‌ والمسلمین‌ آقای‌ ذی‌شأن‌ حیدر جوادی‌(طاب‌ ثراه‌) موجب‌ تأثر و تألم‌ اینجانب‌ گردید.

ایشان‌ با قلم‌ و بیان‌ و تأسیس‌ مؤسسات‌ اسلامی‌، عمر پربرکت‌ خویش‌ را صرف‌ خدمت‌ به‌ اسلام‌ و مسلمین‌، خاصه‌ مذهب‌ حقه‌ی‌ اهل‌ بیت‌(علیهم‌ السلام‌) نمود.

اینجانب‌ ارتحال‌ این‌ روحانی‌ عالی‌‌قدر را به‌ مسلمانان‌ هندوستان‌ و علما و حوزه‌های‌ علمیه‌ آن‌ کشور بویژه‌ به‌ بیت‌ محترم‌ و آقازاده‌هایش‌ تسلیت‌ گفته‌، از درگاه‌ الہی‌ برای‌ آن‌ فقید سعید رحمت‌ و غفران‌ و برای‌ بازماندگانش‌ صبر جمیل‌ و اجر جزیل‌ مسألت‌ می‌نمایم‌.

سید علی‌ خامنه‌ای‌

28 فروردین 79


ترجمہ:

علامہ ذیشان حیدر جوادی طاب ثراہ کے انتقال کی خبر میرے لیے نہایت ہی حزن و غم کا باعث ہے۔

انھوں نے اپنے زبان اور قلم سے اسلام و تشیّع کی خدمت کی، نیز اسلامی ادارے قائم کیے۔ اس طرح اپنی بابرکت زندگی کو مذہب اہل بیت علیہم السلام کی خدمت میں بسر کیا۔

میں ان کے انتقالِ پُر مَلال کے موقع پر ہندوستان کے مسلمانوں کو اور تمام علماِ ہندوستان، نیز ان کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔

اللہ تعالی کی بارگاہ میں ان کی مغفرت اور اہل خانہ کے لیے صبر و اجر کی دعا کرتا ہوں۔

سید علی خامنہ ای

اولاد[ترمیم]

آپ کی اولاد میں تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں ـ

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جوادی، مقدمہ ترجمہ و تفسیر قرآن ( انوار القرآن )، صفحہ: 9
  2. یادنامہ علامہ جوادی (فارسی)، صفحہ: 8
  3. سایٹ موسسہ فرھنگی ترجمان وحی (فارسی)
  4. خورشید خاور، صفحہ: 151