رحیم الدین خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
رحیم الدین خان
 

مناصب
گورنر بلوچستان [1] (7  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
18 ستمبر 1978  – 12 مارچ 1984 
چیئرمین مشترکہ رؤسائے عملہ کمیٹی [2]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
22 مارچ 1984  – 29 مارچ 1987 
گورنر سندھ [3] (16  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
24 جون 1988  – 12 ستمبر 1988 
اشرف ڈبلیو تابانی  
قدیر الدین احمد  
معلومات شخصیت
پیدائش 21 جولا‎ئی 1926ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قائم گنج   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 اگست 2022ء (96 سال)[4]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (1926–1947)
پاکستان (1947–2022)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ ملیہ اسلامیہ
ریاستہائے متحدہ آرمی کمانڈ اینڈ جنرل اسٹاف کالج
پاکستان ملٹری اکیڈمی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  فوجی افسر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
عہدہ جرنیل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں پاک بھارت جنگ 1971ء ،  بلوچستان تصادم ،  افغانستان میں سوویت جنگ   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

رحیم الدین خان آفریدی پاکستانی فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل ہیں آپ 21 جولائی 1926ء کو پیدا ہوئے۔ وہ 20 ستمبر 1978ء سے 22 مارچ 1984ء تک بلوچستان کے اور24 جون 1988ء سے 11 ستمبر 1988ء تک سندھ کے گورنر بھی رہ چکے تھے، 22 اگست 2022ء کو وفات پائی ،

رحیم الدین پاکستان کے پہلے کیڈٹ تھے جو فوج میں اعلیٰ ترین منصب تک پہنچے۔

پیدائش[ترمیم]

21 جولائی 1926ء کو قائم گنج اترپردیش میں پیدا ہوئے۔

تعلیم[ترمیم]

انھوں نے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کالج سے حاصل کی جس کی بنیاد ان کے چچا بھارت کے سابق صدر ذاکر حسین نے تقسیم برصغیر سے قبل رکھتی تھی۔

قیام پاکستان کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈیم (پی یو اے) ابتدائی مراحل میں تھی جہاں جنرل (ر) رحیم الدیٰ کو اس کا پہلا کیڈٹ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔[5]

فوجی خدمات[ترمیم]

انھوں نے بلوچ رجمنٹ کے انفنٹری آفیسر کی حیثیت سے پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا۔ انھوں نے ایک کیپٹن کی حیثیت سے لاہور کے ہنگاموں کو کچلنے کے لیے ملٹری ایکشن میں حصہ لیا۔ انھوں نے مجلس احرار کے رہنماء مولانا عبد الستار نیازی کو گرفتار کیا رحیم الدین خان نے مسجد وزیر خان کے محاصرے کے لیے جنرل حیاء الدین کے احکامات ماننے سے انکار کیا۔[6]

گورنر بلوچستان[ترمیم]

وہ 1978ء سے 1984ء تک طویل ترین گورنر بلوچستان رہے انھوں نے بلوچستان میں عام معافی کا اعلان کر کے صوبے میں فوجی آپریشن بند کیے۔ فراری باغیوں کے پاس جا کر متاثرین کے لیے معاوضوں کا اعلان کیا اور 1980 تک بغاوت کو کچلنے میں جنرل رحیم کامیاب ہو گئے ۔

انھوں نے کوئٹہ اور دیگر بلوچستان کے شہروں اور قصبوں کے لیے قدرتی گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا مرکزی مزاحمت ہونے کے باوجود بلوچستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا۔وہ چاغی میں ایٹمی تجربات کے لیے سائنس کی تعمیر کی نگرانی کرتے رہے۔جہاں 1998ء میں نواز شریف حکومت کے دور میں ایٹمی تجربات کیے گئے اور پاکستان ایٹمی طاقت کاحامل پہلا اسلامی ملک بن گیا جنرل رحیم الدین مرحوم کو فوج میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔وہ ملک کے چوتھے چیئرمین جائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی رہے ۔

وہ فوجی افسران کی ملازمتوں میں توسیع کے شدید مخالف تھے۔انھوں نے خود جنرل ضیاالحق کی جانب سے اپنی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع ٹھکرادی تھی۔09۔1987 میں ریٹائر ہو گئے۔جس پر جنرل کے ایم عارف کو وائس چیف آف اسٹاف کی حیثیت سے توسیع دی گئی۔لیکن ایک سال کے اندر ہی وہ جنرل ضیاء الحق اور وزیر اعظم محمد خان جونیجو میں بڑھتی خلیج کی نذر ہو گئے ۔

گورنر سندھ[ترمیم]

جنرل رحیم الدین 1988ء میں سندھ کے سویلین گورنر بھی رہے۔جب مختصر عرصہ کے لیے گورنر راج لگایا گیا تھا انھوں نے جرائم پیشہ طور لینڈ مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کیا مرکز کو ایم کیو ایم کی حمایت سے روکا جب اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان سندھ میں وزارت اعلیٰ کو بحال کرنا چاہا تو جنرل رحیم گورنر کے عہدے سے مستعفی ہو گئے ۔

سبکدوشی[ترمیم]

راولپنڈی میں اپنی ریٹائرمنٹ کے دنوں میں انھوں نے آرمی چیف کے لیے جنرل آصف نواز اور جنرل عبد الوحید کاکڑ کی حمایت کی ۔ وہ اپنے چالیس سالہ پیشہ ورانہ کیرئیر میں اپنی دیانت داری سے نام کمایا۔

وفات[ترمیم]

22 اگست 2022ء کو وفات پا گئے ،[7] کیولری گراؤنڈ قبرستان (لاہور) میں 23 اگست 2022ء کو تدفین کی گئی،

حوالہ جات[ترمیم]

  1. بنام: Rahimuddin Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2022
  2. بنام: Rahimuddin Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2022
  3. بنام: Rahimuddin Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2022
  4. Balochistan peacemaker Rahimuddin Khan passes away
  5. https://jang.com.pk/amp/1126982
  6. https://jang.com.pk/amp/1126982
  7. https://baaghitv.com/balochistan-or-sindh-k-sabik-governor-rahim-u-din-inteeqal-kr-gaye/