زید بن علی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(زید ابن علی سے رجوع مکرر)
زید بن علی
(عربی میں: زيد بن علي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 695ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 5 جنوری 740ء (44–45 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات لڑائی میں مارا گیا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد یحیی بن زید   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد زین العابدین   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خاندان علوی   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاد واصل ابن عطا   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نمایاں شاگرد ابو حنیفہ   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ امام ،  الٰہیات دان ،  فقیہ ،  محدث ،  مفسر قرآن ،  انقلابی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ ،  تفسیر قرآن   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں زید ابن علی کی بغاوت   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

زید بن علی (پیدائش: 695ء— وفات: 5 جنوری 740ء) زین العابدین اور جیدہ السندھی کے فرزند تھے۔

حالات زندگی[ترمیم]

بنو ہاشم حصول خلافت کی جدوجہد میں بنو امیہ کے سیاسی حریف تھے اورامام سیدنا امام حسین علیہ السلام کی نسل سے تھے۔ سانحہ کربلا کے بعد بنو ہاشم ایک عرصہ تک اس کش مکش سے الگ رہے۔ امام سیدنا حضرت زین العابدین علیہ السلام جنھوں نے کربلا کے لرزہ خیز واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے وہ اس آرزو سے قطعاً لا تعلق رہے۔ اگرچہ امیر المومنین سیدنا امام حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ تعالی وجہہ کی فاطمی اولاد ابھی تک مہر بلب تھی لیکن نئی نسل کے ذہنوں میں خلافت کے حصول کی خواہش دوبارہ زندہ ہو چکی تھی۔ چنانچہ امام زید بن علی نے اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کسی محفل میں کر دیا۔ ایک بار آپ اپنے کسی خاندانی وقف کے تنازع کے فیصلہ کے لیےہشام سے ملنے دمشق گئے ہشام آپ کی آرزوئے خلافت سے آگاہ تھا آپ سے اس حسن سلوک اور مروت سے پیش نہ آیا جس کے آپ مستحق تھے۔ اول تو دربار میں باریابی ہی کافی وقت کے بعد ہوئی لیکن جب باہم گفتگو کا وقت آیا تو دونوں کے درمیان میں تلخ کلامی ہوئی اور کچھ نازیبا کلمات بھی استعمال کیے گئے۔ امام زید بن علی کوفہ سے واپس چلے گئے۔ بعض مورخین نے لکھا ہے کہ خود ہشام نے آپ کو اپنے تنازع کا تصفیہ کے لیے والی کوفہ کے پاس بھجوا دیا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام یا رضی اللہ عنہ نے آپ کو خلافت کے حصول کی کوشش سے باز رکھنے کی کوشش کی۔ اور کوفیوں کی بدفطرتی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا۔

اہل عراق کا ہرگز اعتبار نہ کیجیے انھوں نے ہمارے باپ داد کو دھوکا دیا۔

وفات[ترمیم]

جب یوسف بن عمرو والی کوفہ مقابلہ کے لیے آیا تو سب کوفی ساتھ چھوڑ گئے۔ صرف دو سو جانثار باقی رہ گئے۔ تاہم آپ کے پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی اور نہایت ثابت قدمی سے میدان جنگ میں ڈٹے رہے یہاں تک کہ ایک تیر آپ کی پیشانی میں لگا اور اس کے نکالتے ہی آپ کی روح پرواز کر گئی۔ آپ کی وفات کا واقعہ صفر 101ھ بمطابق جنوری 740ء میں پیش آئی

زیدیہ[ترمیم]

آپ کی وفات کے بعد ایک مستقل فرقہ وجود میں آگیا جو زیدیہ کہلایا۔ آپ کے ماننے والے امام علی ابن حسین کے بعد امام محمد باقر کی بجائے آپ کو امام مانتے ہیں۔ اس فرقہ کے ماننے والوں کی اب بھی کافی تعداد موجود ہے۔ یہ فرقہ خلافت کو بھی تسلیم کرتا ہے اور امامت کو بھی مانتا ہے۔ زیدی سادات انہی کی اولاد سے ہیں اگرچہ ان کی اکثریت زیدیہ فرقہ سے نہیں بلکہ شیعہ یا سنی فرقہ سے تعلق رکھتی ہے۔

زید بن علی کے خاندان کے افراد اآج بھی پاکستان میں موجود ہیں زیدی بجنوری

اس حوالے سے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے معروف ضلع ننکانہ صاحب کے تاریخی قصبہ منڈی واربرٹن میں امام زید شہید کی اولاد خاندان اہل بیت موجود ہیں، جن کے پاس امام زید بن علی کے پڑپوتے حضرت امام طالب الحق کے بیٹے حضرت امام علی شجری کے ہاتھ کا لکھا قلمی نسخہ شجرۃ جامع اہل بیت موجود ہے، جسے دیکھنے لوگ دور دور سے آتے ہیں، یہ خاندان بھارت کے ضلع بجنوری سے قیام پاکستان کے وقت پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے قریبی تاریخی قصبہ منڈی واربرٹن میں رہائش پزیر ہوا، یہ خاندان خود کو بجنوری کہلاتا ہے اور فرقہ زیدیہ سے منسلک ہے، اس وقت اس خاندان اہل بیت کے خانوادے شاہ فیصل بجنوری جو معروف صحافی ہیں، حیات ، تقسیم ہند سے قبل یہ خاندان بھارت کے صوبہ اتر پر دیش کے ضلع بجنوری میں مقیم تھا ، یہاں پر موجود حضرت علی حسن جو مشہور و معروف عالم تھے اور کئی کتابوں کے مصنف تھے، ان کے بیٹے سید عبد اللہ اسلام کے معروف سکالر تھے، سید عبد اللہ کے سات بیٹے اور ایک بیٹی تھی، تقسیم ہند کے بعد ان کے بیٹے سید نیاز علی شاہ، سید شہاب الدین بجنوری اور سید خلیل احمد ہمراہ ہمشیرہ و خاندان کے باقی دیگر افراد پاکستان منتقل ہوئے تھے۔ سید نیاز علی شاہ کے بیٹے سید کوثر جاوید بجنوری جن کی عمر تقسیم ہند کے وقت سات سال تھی اپنے والد کے ہمراہ آئے خاندان زیدیہ کا معروف شجرہ انھیں کے خاندان کے پاس آج بھی موجود ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/10241615X — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اگست 2015 — اجازت نامہ: CC0

[1]

==[ترمیم]

  • حضرت علی رضی اللہ عنہ
  • حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ
  • حضرت امام زید شہید رضی اللہ عنہ
  • حضرت امام یحییٰ شہید رضی اللہ عنہ
  • حضرت عبداللہ طالب الحق رحمتہ اللہ علیہ
  • حضرت علی شجری رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت موسیٰ رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت جعفر رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت ابن رزاق رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت عبدالرحمن رحمتہ اللہ علیہ
  • حضرت عبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت شاہ عالم رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت حسن رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت ابوبکر رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت عبد الاحد رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت ابو الحسن رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت ابو الحسین رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت طلحہ رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت علی رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت عثمان رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت عبد الخالق رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت قطب رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید عباس رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت نجیب الرحمن رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت شاہ حسین رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید قاسم رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید تصدق اللہ رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید ولید احمد رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید موسیٰ علی رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید عبد الرحمن موسوی رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید محمود الرحمن رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید عباس رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید خالد عباس رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید زید علی رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید عمر زیدی رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت سید زید مثنیٰ رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت پیر سید عبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت پیر سید ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت پیر سید خلیل اللہ رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت پیر سید علی حسین رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت پیر سید علی حسن رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت پیر سید عبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت پیر سید نیاز شاہ رحمۃ اللہ علیہ
  • سید کوثر جاوید بجنور ی رحمتہ اللہ علیہ
  • شاہ فیصل بجنوری
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے معروف ضلع ننکانہ صاحب کے تاریخی قصبہ منڈی واربرٹن میں امام زید شہید کی اولاد خاندان اہل بیت موجود ہیں، جن کے پاس امام زید بن علی کے پڑپوتے حضرت امام طالب الحق کے بیٹے حضرت امام علی شجری کے ہاتھ کا لکھا قلمی نسخہ شجرۃ جامع اہل بیت موجود ہے، جسے دیکھنے لوگ دور دور سے آتے ہیں، یہ خاندان بھارت کے ضلع بجنوری سے قیام پاکستان کے وقت پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے قریبی تاریخی قصبہ منڈی واربرٹن میں رہائش پزیر ہوا، یہ خاندان خود کو بجنوری کہلاتا ہے اور فرقہ زیدیہ سے منسلک ہے، اس وقت اس خاندان اہل بیت کے خانوادے شاہ فیصل بجنوری جو معروف صحافی ہیں، حیات ، تقسیم ہند سے قبل یہ خاندان بھارت کے صوبہ اتر پر دیش کے ضلع بجنوری میں مقیم تھا ، یہاں پر موجود حضرت علی حسن جو مشہور و معروف عالم تھے اور کئی کتابوں کے مصنف تھے، امام احمد رضا خان بریلوی ان سے ملنے بجنوری گئے ، اماموں کے شجرے دیکھے اور حضرت علی حسن کے ہاتھ پر بیعت کی، ان کے بیٹے سید عبد اللہ اسلام کے معروف سکالر تھے، سید عبد اللہ کے سات بیٹے اور ایک بیٹی تھی، تقسیم ہند کے بعد ان کے بیٹے سید نیاز علی شاہ، سید شہاب الدین بجنوری اور سید خلیل احمد ہمراہ ہمشیرہ و خاندان کے باقی دیگر افراد پاکستان منتقل ہوئے تھے۔ سید نیاز علی شاہ کے بیٹے سید کوثر جاوید بجنوری جن کی عمر تقسیم ہند کے وقت سات سال تھی اپنے والد کے ہمراہ آئے خاندان زیدیہ کا معروف شجرہ انھیں کے خاندان کے پاس آج بھی موجود ہے۔
  1. https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B2%DB%8C%D8%AF%DB%8C_%D8%A8%D8%AC%D9%86%D9%88%D8%B1%DB%8C  مفقود أو فارغ |title= (معاونت)