سانحہ 11 ستمبر 2001ء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(سانحہ گیارہ ستمبر سے رجوع مکرر)

ستمبر 11 attacks
A montage of eight images depicting, from top to bottom, the World Trade Center towers burning, the collapsed section of the Pentagon, the impact explosion in the south tower, a rescue worker standing in front of rubble of the collapsed towers, an excavator unearthing a smashed jet engine, three frames of video depicting airplane hitting the Pentagon.

مقام
تاریخستمبر 11، 2001؛ 22 سال قبل (2001-09-11)
8:46 a.m. – 10:28 a.m. (EDT)
نشانہ
حملے کی قسم
ہلاکتیں2,996  (2,977 متاثرین + 19 اغواکار)
زخمی6,000+
مرتکبین
القاعدہ[1] (دیکھیے also responsibility اور hijackers)

سانحہ 11 ستمبر 2001ء ایک یادگار تاریخ گیارہ ستمبر سال 2001ء کو ہونے والا اِک حادثہ ہے۔ یہ حادثہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ایک شہر نیویارک میں دن کے وقت پیش آیا تھا اِس حادثے میں چار فضائی مسافر بردار طیارے اغوا ہو کر خودکش انداز میں امریکی سرمایہ دارانہ برتری کی علامت ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرا دیے گئے۔ جن کی سو سے زیادہ منزلیں تھیں اِس حادثے کے نتیجے میں یہ عمارتیں مکمل زمین بوس ہو گئیں اور ہزاروں لوگ جان سے گئے۔ یہ واقعہ دہشتگردی سے منسوب ہے۔ اِس میں امریکا سے چار سواری طیارے اغوا کیے گئے جو امریکا میں مختلف اہم مراکز پہ گرائے گئے جن میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دونوں برج مکمل طور پہ تباہ ہو گئے اِس دن کو نائن الیون کے نام سے یاد گیا جاتا ہے اِس واقعہ کا ذمہ دار مکمل طور پر اسامہ بن لادن کو ٹھہرایا جاتا ہے اور کہا جاتاہے کہ وہ افغانستان میں موجود اِک دہشت گردتنظیم القاعدہ کا سربراہ تھا۔اس دہشت گردی واقعہ کو امریکیوں نے 9/11(نائن الیون) کا نام دیا۔

سانحہ[ترمیم]

11 ستمبر 2001ء صبح قریباً آٹھ بجے یہ حادثات پے در پے رونما ہوئے ۔ پہلے ایک مسافر بردار بوئنگ طیارہ 757 نیو یارک کے 110 منزلہ ٹاور سے ٹکرایا اس کے اٹھارہ منٹ بعد ہی دوسرا بوئنگ 757 بھی دوسرے ٹاور سے ٹکرا گیا ۔ دو مسافر ہوائی جہاز نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی بلند و بالا عمارتوں سے ٹکرا گئے جن سے یہ عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ اس کے ٹھیک ایک گھنٹے بعد ایک اور اغوا شدہ مسافر جہاز بوئنگ 757 بھی امریکی محکہ دفاع کے ہیڈ کوارٹر پینٹا گان پر گرایا گیا جس سے پینٹا گان جزوی طور پر تباہ ہو گیا ۔ ۔ آدھے گھنٹے بعد ایک اور جہاز کے متعلق خبر آئی کہ جسے اغوا کر کے وائٹ ہاؤس کی طرف لے جایا جا رہا تھا یہ بھی بوئنگ 757 تھا جسے پنسلوانیا کے مقام پر لڑاکا طیاروں کے ذریعے مار گرایا گیا ۔

واقعات[ترمیم]

پہلے صبح 8 بج کر 46 منٹ پر سب سے پہلے 5 دہشت گردوں نے امریکن ہوابازی کا مسافر طیارہ فلائٹ -11 ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے شمالی ٹاور -1 سے ٹکرا دیا ۔ اور اس کے کچھ دیر بعد 9 بج کر 30 منٹ پر ایک دوسرا طیارہ یونائٹڈ ایئر لائن فلائٹ 175 کو بھی جنوبی ٹاور -2 سے ٹکرا دیا ۔ اور اسی وقت 9 بج کر 37 منٹ پر پینٹاگان کی عمارت سے بھی پانچ ہائی جیکروں کے ہاتھوں اغواہ شدہ طیارہ امریکی ایئرلائنز پرواز 77 گرایا گیا ۔ مزید تھوڑی دیر بعد تیسرا طیارہ جو یونائٹڈ ایئر لائن فلائٹ 93 تھا اس کو 4 ہائی جیکروں نے وائٹ ہاؤس کی طرف لے جانے کی کوشش کی ۔ مگر شانکس ولی ، پنسلوانیا کے قریب لڑاکا طیاروں کے ذریعے اسے مار گرایا گیا ۔ یہ وقت تھا 10 بج کر 30 منٹ ۔ ان تمام حملوں میں جہازوں میں موجود تمام مسافر مارے گئے ۔ ختم ہونے سے پہلے کئی مسافروں نے اپنے اپنے موبائل سیل کے ذریعے اپنے مختلف جگہوں پر فون کر کے اطلاعات دیں ۔ ان تمام اطلاعات کو بعد میں منظم کیا گیا تا کہ اس حادثے میں ہونے والے اندرونی واقعات کو تفصیل سے جوڑا جا سکے ۔

بعد از سانحہ[ترمیم]

طیاروں کے ٹکرائے جانے کے بعد جو دو ٹاور نشانہ بنے وہ چند ہی منٹوں بعد زمین بوس ہو گئے اور ساتھ ہی اپنے ایک تیسرے ٹاور کو بھی تباہ کر چلے ۔ حادثے کے وقت اس بلڈنگ میں دس ہزار افراد تھے ۔

ان واقعات کے بعد پورے امریکا میں ریڈ الرٹ کر دیا گیا ۔ امریکا نے اپنے میکسکو اور کینیڈا سے ملنے والے سرحد کو بند کر دیا ۔

امریکی فضاؤں میں جنگی طیاروں نے پروازیں شروع کر دیں ۔ امریکی بحری بیڑے حرکت میں آ گئے ۔ تمام ایئر پورٹس بند کر دیے گئے اور کسی عام طیارے کو پرواز کی اجازت نہيں دی گئی ۔ تمام سرکاری عمارتوں کو خالی کرا لیا گیا وار سرکاری تنصیابت پر فوج متعین کر دی گئی۔ جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن نے ہدایت جاری کر دی کہ ورجینیا ، میری لینڈ ، پنسلوانیا اور مغربی ورجینیا میں تمام عدالتیں اور دفاتر تا حکم ثانی بند رہيں گے ۔ اسی طرح کانگریس کی عمارت خالی کرالی گئی ۔ وہ تمام 19 عمارتیں جو پولیس کے کنٹرول میں تھیں بند کر دی گئی ۔ اسی طرح تمام ضلعی حکومتوں کے دفاتر بند کرا دیے گئے۔ ورجینیا ریلوے ایکسپریس کو معطل کر دیا گیا ۔ اور یونین اسٹیشن سے تمام ٹرینوں کی آمد و رفت بند ہو گئی ۔ بسوں کے ساتھ پینٹا گون میٹرو ریل اسٹیشن بھی بند کر دیا گیا ۔ ریاست میری لینڈ کے تمام اسکولوں میں چھٹی کر دی گئی اور جارج ٹاؤن یونی ورسٹی میں کلاسز معطل کر دی گئیں ۔ دنیا کی سب سے بڑی تجارتی شاہراہ وال اسٹریٹ پر سناٹا چھا گیا ۔

نقصانات[ترمیم]

اس حملے میں 2977 انسانی جانوں کا نقصان ہوا ۔ (ہر سال امریکا میں لگ بھگ 50,000 لوگ افیم نما نشہ آور ادویات کے استعمال سے مر جاتے ہیں۔)[2]

اس کے ساتھ ہی امریکا اور اس کے حامیوں کو مالی بحران کا شکار ہونا پڑا ۔ عالمی مارکیٹ کریش ہونا شروع ہو گئی جو چوبیس گھنٹوں بعد کسی حد تک سنبھلنے لگی تھی ۔

حملوں کی اطلاع عام ہوتے ہی عالمی منڈی میں تیل اور سونے کی قیمتوں میں فوری اضافہ ہو گیا اور یورپی کرنسی یورو کے مقابلے میں ڈالر کر نقصان پہنچا ۔ لندن کی مارکیٹ میں اگلے ماہ یعنی اکتوبر کے لیے تیل کی قیمتيں 27۔26 ڈالر سے بڑھ کر 30 اعشاریہ دس ڈالر تک جا پہنچیں جب کہ نیو یارک میں تیل کی مارکیٹ حملوں کی اطلاع کے ساتھ ہی بند ہو گئی ۔

اسی طرح سونے کی قیمت میں لگ بھگ 19 ڈالر فی اونس کا اضافہ ہو گیا۔

دنیا بھر کی مالیاتی منڈیاں افراتفری کا شکار ہوگئیں ۔ دنیا کا سب سے بڑا اسٹاک ایکسچینج نیویارک بند کر دیا گیا ۔ برطانیہ میں لندن اسٹاک ایکسچینج کو خالی کرا لیا گیا ۔ جرمنی ، پیرس ، ٹوکیو ، بون اور ماسکو وغیرہ کی مارکیٹوں میں بھاری خسارہ ہوا ۔

تباہی کے نتیجے میں انشورنس کمپنیوں نے نقصان کا تخمینہ 15 ارب ڈالر تک لگایا ۔[3]

امدادی کام[ترمیم]

ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں عمارت میں سینکڑوں تجارتی دفاتر ، سرکاری ، نیم سرکاری ایجنسیں کے مراکز اور عالمی تنظیموں کے دفاتر تھے ۔ ہر ایک ٹاور میں 21 ہزار شیشے کی کھڑکیاں ۔ ہر ٹاور میں 95 لفٹس تھیں۔ تیس سال پہلے تعمیر ہونے والی یہ عمارت اسٹیل اور کنکریٹ کا ایک بے پناہ اسٹرکچر تھا ۔ جس کا ملبہ صاف کرنے اور بچ جانے والوں کو باہر نکالنے میں کئی دن اور بے پناہ کوشش صرف ہوئی ۔

سانحے کا پس منظر[ترمیم]

القاعدہ کے جہادی اراکین نے یہ حملہ مسلم دنیا پر امریکا کی جارحیت و اسلام مخالف پالیسیوں کی مخالفت میں کیا ۔ جس سے ان کا خیال تھا کہ اس سے امریکا کی کمر ٹوٹ جائے گی ۔[حوالہ درکار] مگر خلاف توقع امریکا نے پوری دنیا سے اپنے لیے ہمدردی سمیٹ کر مسلم امہ پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی شروعات کر ڈالی ۔[حوالہ درکار] ایک خیال کے مطابق یہ حملہ اور اس کی منصوبہ بندی تو القاعدہ ارکان نے کی مگر جتنا زیادہ فائدہ امریکیوں کو ہوا اس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ حملہ خود امریکیوں کی خواہش و منصوبہ بندی پر ہی کیا گیا ۔ [متنازع ]

القاعدہ[ترمیم]

القاعدہ تنظیم ، جس کی بنیادی شروعات روس افغانستان جنگ کے بعد ہونے والے افغان خانہ جنگی کے دوران میں ہوئی ۔

اسامہ بن لادن[ترمیم]

مشہور اسلامی شدت پسند تنظیم القاعدہ کا سربراہ جس کی سربراہی و قیادت میں اس حملے کے سر انجام دیا گیا ۔

خالد شیخ[ترمیم]

اس سانحے کا ماسٹر مائنڈ ۔ جیسے بعد میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا ۔

القاعدہ مجاہدین[ترمیم]

القاعدہ ارکان جنہيں القاعدہ مجاہدین بھی کہا جاتا ہے ، گیارہ ستمبر کے حملوں کے لیے انتہائی شدت و جوش خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا بلکہ واقعے کے بعد امریکیوں کو مزید حقارت و طنز کا نشانہ بنایا[حوالہ درکار]۔ جب کہ چھوٹے موٹے حملوں کا سلسلہ بھی جاری رہا جس میں سات جولائی لندن حملہ ، میڈرڈ بم دھماکا اور بالی بم دھماکے قابل ذکر ہيں ۔

سرمایہ دارانہ نظام و امریکیوں کے خلاف نفرت[ترمیم]

القاعدہ تنظیم نے اسلامی شدت پسندی کو ہوا دینے کے لیے یہود نصاری کے جس برائی کو نمایاں کیا اس میں سرمایہ دارانہ نظام خاص طور پر قابل ذکر ہے ۔ سرمایہ دارانہ نظام ، جس کے نتیجے میں ساری دنیا کی دولت محض چند سرمایہ داروں کے ہاتھ میں محدود ہو جاتی ہے[حوالہ درکار] اور وہ باقی پسماندہ اور ترقی پذری دنیا کو اپنے اشاروں پر نچاتے ہيں[توضیح درکار] ۔ اس کے مقابلے پر اسلام کے معیشتی نظام کی اہمیت مختلف سطحوں اور مکتب فکر پر پیش کی جاتی رہی ۔ جس کے نتیجے میں یورپی اور امریکی اقوام کے لیے مسلم عوام میں کافی نفرت پایا جاتا تھا ۔

محرکات[ترمیم]

افغانستان خانہ جنگی کے اثرات کسی حد تک کم ہو جانے کے نتیجے میں القاعدہ تنظیم نے اپنے مقاصد کا رخ اب امریکا کی طرف کر لیا تھا ۔ جس کے لیے اسے کسی بڑے ہلچل کی ضرورت تھی ۔ اس مقصد کے لیے چھوٹے موٹے حملے تو جاری تھے مگر اس بڑے حملے کی بھی تیاری انتہائی خفیہ طریقے سے جاری تھی ۔ کیوں کہ آج تک امریکا نے اپنے خطے سے باہر نکل کر دوسرے ممالک پر جارحیت[توضیح درکار] کی تھی لیکن کسی نے یہ نہيں سنا کہ امریکا پر کسی نے حملہ کیا ہو[حوالہ درکار] اور یہ انوکھا کارنامہ کر دکھایا القاعدہ نے ۔ اس کارنامے کا القاعدہ کو دنیا بھر شدت پسند مسلمانوں کی نظروں میں اسلامی غلبے کی امیدوں کا مرکز بنا دیا اور اسامہ بن لادن کو دیوتا سمان ۔

قبل از سانحہ[ترمیم]

حملے کے لیے القاعدہ نے کئی سال پہلے سے منصوبہ بندی کر رکھی تھی ۔ جس کا نتیجہ بالآخر 11 ستمبر 2001 کو نظر آیا ۔

حملے کی منصوبہ بندی[ترمیم]

فائل:Flight paths of hijacked planes-ستمبر 11 attacks.jpg
طیاروں کا مقام اغوا اور جائے حادثات

القاعدہ کی طرف سے حملے کی منصوبہ بندی میں انتہائی رازداری برتا گیا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حملے کے لیے طیاروں کی اڑان کی تربیت جن دہشت گردوں نے لی ۔ ان کو بھی آخر تک پتہ نہيں تھا کہ یہ ٹریننگ کس حملے کے منصوبہ بندی کا حصہ ہے ۔[حوالہ درکار]

طیاروں کا اغوا[ترمیم]

اس حملے کے لیے کل چار طیاروں کو اغوا کیا گیا ۔

لیری سلور اسٹیون[ترمیم]

ایک یہودی سرمایہ کار جس نے اس سانحے سے چند ماہ پہلے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو نجکاری کے ذریعے لیز پر خریدا اور سانحے کے نتیجے میں اس نے جو انشورنس کلیم کیا وہ 3 اعشاریہ 55 بلین ڈالر کا تھا مگر اس میں اس کا موقف تھا کہ اس کو دگنا معاوضہ دیا جائے یعنی 7 اعشاریہ 1 بلین ڈالر کیوں کہ اس سانحے میں دو جہاز ٹکرائے تھے ۔

فوری اثرات بعد از سانحہ[ترمیم]

اس سانحے کے بعد پوری دنیا کی ہمدردی اس وقت امریکا کے ساتھ ہوگئیں ۔

مذمت[ترمیم]

دنیا کے تمام ممالک اور تنظیموں کی طرف سے اس حملے کی مذمت کی گئی ۔ جس میں مسلمان عرب ممالک قابل ذکر ہيں ۔

اعتراف جرم[ترمیم]

پہلے تو اس واقعے کا الزام امریکی صدر بش جونیئر نے القاعدہ پر لگایا۔ بعد ازاں افغانستان پر حملے کے بعد اسامہ بن لادن کے اعتراف گفتگو پر مبنی ویڈیو ٹیپ سے اس بات کا ثبوت بھی مل گیا ۔

مسلمانوں کے ساتھ رویہ[ترمیم]

سانحے کے نتیجے میں بعد پوری دنیا بالخصوص امریکا و یورپ میں مسلمان دہشت کی علامت بن گئے ۔[حوالہ درکار] اور حکومتی مشنریوں نے بے گناہ مسلمانوں پر بھی ظلم و ستم[توضیح درکار] کے پہاڑ توڑنے شروع کر دیے [متنازع ]

دہشت گردی کے خلاف امریکا میں سختی[ترمیم]

امریکی مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی گئی ان کا ہر قسم کا بائیکاٹ کیا جاتا رہا[حوالہ درکار] اور رہی سہی جگہوں پر غیر مسلم ان سے خوف زدہ ہر کر الگ ہو جاتے[حوالہ درکار] ۔ جب کہ القاعدہ اور شدت مسلمانوں کی تلاش میں امریکی ایجنسیوں کی طرف بے گناہ مسلمان شہریوں کو تفتشی مقاصد کے تحت اٹھانے کا سلسلہ شروع ہوا جسے بعد ازاں قانون سازی کے ذریعے مزيد تقویت دی گئی ۔ جس کے بعد مسلمان اپنی پہچان سے بد ظن ہونے لگے ۔[حوالہ درکار]

دیر پا اثرات بعد از سانحہ[ترمیم]

مسلمانوں کا جو تاثر پوری دنیا میں خراب ہوا اس کو درست کرنے میں کافی عرصہ لگا ۔[توضیح درکار]

جنگ[ترمیم]

ان اندوہناک ہلاکتوں نے امریکا کو پوری دنیا پر جنگ مسلط کرنے کا بہترین موقع دیا[توضیح درکار] جس کے لیے سب سے پہلے نشانہ بنا افغانستان

افغانستان امریکا جنگ[ترمیم]

سانحے کے مرکزی ذمہ دار اسامہ بن لادن جو ان دنوں افغانستان میں نو تعمیر شدہ طالبان حکومت کے سائے میں رہ رہے تھے ۔ ان کی گرفتاری کے لیے امریکا نے افغانستان کا رخ کیا ۔ اولین طور پر گرفتاری کا اصولی مطالبہ کیا گیا[کب؟] ۔ جو حسب توقع [کس کے مطابق؟] مسترد کر دیا گیا ۔ جس کے بعد امریکا نے افغانستان پر تین اطراف سے حملہ کر دیا اور چند ہی دنوں میں افغانستان سے طالبان حکومت کا خاتمہ کر ڈالا ۔ مگر طالبان سربراہ ملا عمر اور القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن پھر بھی ہاتھ نہيں آئے ۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ اور پاکستان[ترمیم]

اوپر مذکور افغانستان حملے کے لیے سب سے زیادہ قربانی کا بکرا[توضیح درکار] پاکستان کو بنایا گیا ۔ اس وقت کے پاکستان کے سربراہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز مشرف کو امریکی حکام نے ایک فون کیا اور افغانستان کے خلاف جنگ کرنے کے لیے پاکستان کی سرزمین مانگی اور ساتھ ہی یہ دھمکی بھی دی کہ تعاون نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کو پتھر کے دور میں دھکیل دیا جائے گا ۔ وہ دن ہے اور آج کا دن امریکا کے دہشت گردی کے جنگ کی قیمت پاکستان ادا کر رہا ہے[توضیح درکار] ۔

عراق امریکا جنگ[ترمیم]

افغانستان پر حملے کے بعد امریکا کے ہاتھ کھل گئے تھے جس کے بعد اس نے امریکا کو آنکھیں دکھانے والے[توضیح درکار] مسلم عراق کے خلاف جارحیت[توضیح درکار] کا آغاز کیا اور صدر صدام پر ایٹمی ہتھیاروں رکھنے کا الزام کی آڑ میں عراق پر قبضہ کیا اور عراقی تیل پر خوب عیش[توضیح درکار] اڑائی ۔

بھارتی پارلیمنٹ حملہ[ترمیم]

سانحہ 11 ستمبر اور اس کی آڑ میں افغانستان پر حملے کے بعد بھارت نے بھی اپنے پارلیمنٹ پر حملے کا ڈراما کیا اور امریکا کی طرح پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی جو پاکستان کے سر پر امریکا کا ہاتھ ہونے کی وجہ سے ناکام ہوئی اور بھارت کو خاموش بیٹھنا پڑا ۔[حوالہ درکار]

تہذیبوں کا تصادم[ترمیم]

سانحہ 11 ستمبر کو بعض دانشوروں اور تجزیہ کاروں نے تہذیبوں کا تصادم قرار دیا ۔ جس کی بنیاد صدر بش کا وہ بیان تھا جس میں انھوں نے سانحہ 11 ستمبر اور اس کے جواب میں کيے گئے افغانستان حملوں کو صلیبی جنگوں کا تسلسل قرار دیا ۔

عالمی طاقتوں کا توازن[ترمیم]

اسی کی دہائی میں سوویت اتحاد کا شیرازہ بکھرنے کے بعد امریکا کو دنیا کا سپر پاور مانا جا رہا تھا مگر سانحہ 11 ستمبر نے امریکا کے بھی طاقت اور حفاظتی قوانین کا بھرم کھول دیا اور ساتھ ہی دنیا کو یہ احساس دلایا کہ اس دنیا میں پسے ہوئے مسلمان بھی ایک طاقت کا جذبہ لیے ہوئے ہیں ۔

تفتیشی مراحل[ترمیم]

11 ستمبر یعنی نائن الیون بعد جتنے منہ اتنی باتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔ جس میں بعض افواہیں بھی شامل رہيں اور بعض پیشنگوئیوں کی تحقیق کا کام تازہ کیا گیا ۔ سب سے زيادہ شہرت سولہویں صدی کے مشہور فرانسیسی نوسٹرا ڈیمس کی پیش گوئیوں کو ملی ۔ اس کے علاوہ اس واقعے سے پہلے ہونے والے بعض چھوٹے چھوٹے واقعات بھی میڈیا تفتیش کی زد میں آئے ۔ جیسے 1981ء میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے اپنا ایک اشتہار چھپوایا تھا جس میں ایک طیارے کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے تقریباً ٹکراتے دکھایا گیا ۔ [3] اس کے علاوہ 1995ء میں بننے والے بچوں کے مشہور کارٹون "جانی براوو" کا ایک سین بھی زیر بحث آیا جس میں مرکزی کردار کے پیچھے ایک دکان پر پوسٹر لگا ہوا تھا اس پوسٹر میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کا وہی بعد از سانحہ منظر کا خاکہ بنا تھا اور لکھا تھا Comming Soon یعنی جلد آ رہا ہے ۔

سی آئی اے[ترمیم]

  • "حقیقت یہ تھی کہ CIA کو یہ اطلاع مل چکی تھی"
the fact that the CIA becomes aware of this information [4]
  • in June 2001, German intelligence warned the CIA that Middle East terrorists were “planning to hijack commercial aircraft to use as weapons to attack important symbols of American and Israeli culture.”[5]

یادگار و آثار[ترمیم]

سانحے کے بعد بلڈنگ کا ملبہ صاف کرنے بعد اس جگہ گراؤنڈ زیرو کے نام سے یادگار بنایا گیا ۔ اس کے علاوہ اس بلڈنگ کے قریب ایک چھوٹی سی مسجد بھی بنانے پر تنازع ہوا[حوالہ درکار] ۔ کیوں کہ امریکی اسلام سے سخت خوف زدہ ہو گئے تھے [متنازع ] ۔

بینک ڈکیتی؟[ترمیم]

ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں زمین سے 70 فٹ کی گہرائی میں بڑے بڑے تہ خانے تھے جن میں سونے چاندی کے بڑے ذخیرے تھے جو اس سانحے کے بعد غائب ہیں۔ خیال رہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی سیکوریٹی کا ٹھیکا امریکی صدر بش کے چھوٹے بھائی ماروِن بش کے پاس تھا۔[6]

ساتواں ٹاور[ترمیم]

ساتویں ٹاور سے کوئی ہوائی جہاز نہیں ٹکرایا تھا مگر وہ بھی ٹاور نمبر ایک اور دو کی طرح گر گیا۔ ماہرین کے مطابق سرکاری بیان غلط ہے کہ آگ لگنے کی وجہ سے ساتواں ٹاور گرا۔ یہ ٹاور اسٹیل کے فریم سے بنا ہوا تھا اور یہ دنیا کی اسٹیل کے فریم والی پہلی بلڈنگ ہے جو آگ لگنے سے گر گئی۔[7]

The researchers infer that the collapse of Building 7 was actually the result of a controlled demolition[8]

پینٹاگون[ترمیم]

امریکی ڈیفنس سیکریٹری ڈونالڈ رمزفیلڈ (Donald Rumsfeld) نے 10 ستمبر 2001ء کو اپنی تقریر میں اعتراف کیا کہ ڈیفنس بجٹ میں 2300ارب ڈالر کا گھپلا موجود ہے جس کا سراغ نہیں لگایا جا سکتا۔ اگلے دن صبح 9 بج کر 37 منٹ پر ہائی جیک شدہ طیارہ پینٹاگون کی عمارت کے عین اسی حصے سے جا ٹکرایا جہاں بجٹ اینالیسٹ (analysts) کے دفاتر تھے۔[5]
اگرچہ کہ ایک بازو سے دوسرے بازو تک طیارے کی چوڑائی 38 میٹر تھی مگر ٹکر کے بعد پینٹاگون کی بلڈنگ میں ہونے والا سوراخ صرف 6 میٹر چوڑا تھا اور زمین سے دوسری منزل پر تھا۔ حکومت کی طرف سے بتایا گیا کہ طیارہ لینڈنگ پوزیشن میں تھا۔ اس طیارے کے پہیوں (Landing gears) کی اونچائی 13 میٹر ہوتی ہے جبکہ طیارہ صرف 10 میٹر کی بلندی پر ٹکرایا۔
ٹکر کی جگہ سے طیارے کا کوئی حصہ یا مسافروں کی باقیات بالکل نہیں ملیں۔ حکومتی بیان یہ ہے کہ جہاز ٹکراتے ہی بھاپ بن گیا۔ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔
یہ کس قدر عجیب اتفاق ہے جس وقت اغوا شدہ طیارے اپنے اہداف پر ٹکرانے والے تھے اس وقت پینٹاگون نے ایک "وار گیم" چلایا ہوا تھا جس کی وجہ سے ائر ٹریفک کنٹرولرز کو اپنے ریڈار اسکرین پر بھوت طیارے نظر آ رہے تھے۔[5]

اقتباس[ترمیم]

"I was not involved in the September 11 attacks in the United States nor did I have knowledge of the attacks. There exists a government within a government within the United States. The United States should try to trace the perpetrators of these attacks within itself... That secret government must be asked as to who carried out the attacks. ... The American system is totally in control of the Jews, whose first priority is Israel, not the United States."

Osama bin Laden statement, published by BBC[9]

مزید دیکھیے[ترمیم]

  1. China Is Using Fentanyl As "Chemical Warfare" Against US, Experts Say
  2. ^ ا ب طاہر جاوید مغل (2001)۔ "امریکا میں قیامت صغری"۔ تاریخی حادثات۔ اول۔ صفحہ: 11  الوسيط |pages= و |page= تكرر أكثر من مرة (معاونت)
  3. “The Watchdogs Didn’t Bark: The CIA, NSA, and the Crimes of the War on Terror,” by John Duffy and Ray Nowosielski.
  4. ^ ا ب پ Escobar: We Are All Hostages Of 9/11
  5. nine one one was the most elaborate, most successful, bank heist in History.
  6. Major University Study Finds "Fire Did Not Bring Down Tower 7 On 9/11"
  7. 9/11 Truth: Under Lockdown For Nearly Two Decades
  8. "There exists a government within a government within the United States" -Osama bin Laden