سرطان عنقی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سرطان عنقی
تخصصسلعیات&Nbsp;تعديل على ويكي بيانات
جبھی منظر: عورتوں کے پیٹ کے نچلے حصے میں رحم اور منسلک اعضاء کا تصوری خاکہ

عنقی سرطان (انگریزی: Cervical Cancer) دراصل عورتوں میں رحم (uterus) کے نچلے گردن نما حصے کے سرطان کو کہا جاتا ہے گویا یوں کہ لیں کہ گردن رحم کا سرطان، عــنــق (cervix) کا مطلب گردن ہوتا ہے۔ اس کو عنقی سرطان یا گردنی سرطان کہنا گو ابہام پیدا کر سکتا ہے اور اس کا مکمل نام رحمی عنقی سرطان (cancer of the uterine cervix) کہنا زیادہ مناسب ہے لیکن چونکہ کثرت استعمال میں سرطان عنقی (cervical canver) ہی ہے اسی وجہ سے اس مضمون میں بھی یہی لفظ استعمال کیا گیا ہے۔

  • رحم، عورتوں کے پیٹ کے نچلے حصے میں موجود وہ حصہ ہوتا ہے جس میں بچے کی نشو و نما ہوتی ہے۔ اس کا نچلا گردن نما حصہ عنــق کہلاتا ہے جو ایک نالی کے ذریعے مـھـبل (پیدائش کی نالی یا vagina) میں کھلتا ہے جو ایک سوراخ کے ذریعے جسم سے باہر کھلتی ہے۔

سرطان عنقی کیا ہے؟[ترمیم]

سرطان ایک ایسی بیماری ہے جس میں جسم کے کسی حصے کے خلیات اپنا کام درست طور پر انجام دینا چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ خلیات تیز رفتاری سے تقسیم ہوتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی تعداد میں غیر ضروری اور غیر معمولی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، ان کی اس بے لگام تقسیم اور اپنی تکرار کرتے رہنے کی وجہ سے جسم کے اس حصے میں ایک نیا جسم پیدا ہوجاتا ہے جس کو ورم (tumor) یا عام الفاظ میں گلٹی، گٹھلی یا رسولی وغیرہ کہتے ہیں۔ یہی خلیات کی بے قابو تقسیم اور اضافہ جب رحم کے گردن نما حصے میں پیدا ہوتا ہے تو اس کو عنقی سرطان کہا جاتا ہے۔

نسیجیاتی بیان[ترمیم]

اس نسیجیاتی (histological) بیان کی سرخی کے تحت عنقی سرطان کی ان نسیجوں (tissues) کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے جو سرطان سے متاثر ہوتے ہیں۔ رحمی عنقی اندرونی دیواروں کے خلیات دو اقسام کی تہیں بناتے ہیں، 1- سب سے اندرونی تہ چپٹے خلیات کی ہوتی ہے جن کو حرشفی (Squamous) خلیات کہا جاتا ہے۔ 2- جبکہ دوسری تہ اس کے نیچے ہوتی ہے جن کے خلیات ستون نما ہوتے ہیں اور عمودی (Columnar) خلیات کہلاتے ہیں۔ یہ عمودی خلیات مسلسل تقسم اور تغیر کے ذریعہ اوپری چپٹے خلیات میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں اس دوران کسی بھی قسم کی خرابی (ذیل میں درج شدہ فہرست) جو ڈی این اے کو بگاڑے، سرطان کا موجب بن سکتی ہے۔ 90 فیصد عنقی سرطان ان چپٹے خلیات کو ہی متاثر کرتے ہیں جنہیں اوپر حرشفی خلیات لکھا گیا ہے، جبکہ باقی ماندہ 10 فیصد عنقی سرطان کے حادثات ان غدودی خلیات میں ہوتے ہیں جو عنقی نالی کے حصے میں پائے جاتے ہیں اور بڑی مقدار میں عمودی خلیات پر مشتمل ہوتے ہیں۔

اسباب[ترمیم]

عنقی سرطان کا باعث بننے والے مختلف عوامل
  1. HPV عدوی یعنی وائرس ایچ پی وی کا جسم میں داخلہ یا انفیکشن ہونا
  2. جفت گیری کے لیے ایک سے زائد ساتھی
  3. جفت گیری کے لیے ایسا ساتھی جو ایک سے زیادہ ساتھی رکھتا ہو
  4. کم عمری میں جفت گیری
  5. ان عورتوں میں کہ جن کا مدافعتی نظام، کسی وائرس (مثلا ایچ آئی وی) یا کسی دوا کے استعمال سے کمزور ہو گیا ہو
  6. تمباکو نوشی
  7. کوئی جنسی منقولہ مرض پہلے سے موجود ہو
  8. مانع حمل ادویات کا استعمال

ایچ پی وی کیسے سرطان پیدا کرتا ہے؟[ترمیم]

HPV وائرس ایک جنسی منقولہ مرض ہے اور اس کے وراثی نوع (genotype) کے اعتبار سے دو بڑے گروہ ہوتے ہیں

  1. بلند اختطار ایچ آئی وی
  2. پست اختطار ایچ آئی وی

پست اختطار نوع کے ایچ پی وی وائرس تناسلی اعضاء (جنسی اعضاء یا genital / sex organs) پر ورم لقمی (condyloma یا عام الفاظ میں زگیل / مسے) پیدا کرتے ہیں اور انکا سرطان پیدا کرنے کا امکان کم ہوتا ہے۔ جبکہ بلند اختطار ایچ پی وی وائرس ہی عموما عنقی سرطان کی وجہ بنتا ہے۔ جب یہ وائرس کسی جسم پر حملہ کرتا ہے تو عام طور پر جسم کی قوت مدافعت اس کو ختم کرنے میں مدد کرتی ہے مگر بعض اوقات یہ مکمل ختم نہیں ہوپاتا اور جسم میں سالہا سال موجود رہتا ہے اور آہستہ آہستہ عنق رحم کے حرشفی خلیات میں نقص پیدا کرتا رہتا ہے اور یوں ایک محتمل سرطان (precancerous) پیدا ہوجاتا ہے جو بڑھ کر اور سرایت کر کے مکمل سرطان بنا دیتا ہے۔

اشارات و علامات[ترمیم]

یہاں ایک بات کی وضاحت اشد ضروری ہے کہ

  1. علامات سے مراد کسی مرض کے وہ اثرات ہوتے ہیں جو کہ مریض محسوس کرتا ہے اور اسکی شکایت ہوتی ہے ، اسکو انگریزی میں Symptoms کہا جاتا ہے۔ اس بارے میں تفصیلی مضمون علامات (Symptoms) پر دیکھیۓ
  2. اشارات سے مراد کسی مرض کے وہ اثرات ہوتے ہیں جو کہ مریض محسوس نہیں کرجاتا بلکہ طبیب (Doctor) مریض کے طبی معائنے پر معلوم کرتا ہے۔ اس بارے میں تفصیلی مضمون اشارات (Signs) دیکھیۓ
لاتعلقیت: اس مضمون میں مرض سے متعلق معلومات اور ادویات کی وضاحت صرف علمی معلومات مہیا کرنے کی خاطر دی گئی ہیں انکا مقصد نا تو علاج میں کسی قسم کی مداخلت کرنا ہے اور نا ہی معاونت کرنا یا کوئی مشورہ فراھم کرنا، یہ کام اس طبیب کا ہے جسکے زیر اثر مریض ہو۔ کسی طبیب کے مشورے کے بغیر ادویات کا استعمال یا خود علاج کی کوشش شدید نقصان کا باعث ہوسکتی ہے۔ مزید یہ کہ طب ایک تیزرفتاری سے تبدیل ہوتے رہنے والا شعبۂ علم ہے اور اس صفحہ کی معلومات مستقبل میں ہونے والی تحقیق کی وجہ سے تبدیل ہوسکتی ہیں، انہیں مستقل تادمِ تاریخ کرتے رہنے کی ضرورت ہوگی۔