سوئز بحران

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سوئز بحران
سلسلہ عرب اسرائیل تنازعہ،سرد جنگ  ویکی ڈیٹا پر (P361) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمومی معلومات
آغاز 29 اکتوبر 1956  ویکی ڈیٹا پر (P580) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اختتام 7 نومبر 1956  ویکی ڈیٹا پر (P582) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقام جزیرہ نما سینا  ویکی ڈیٹا پر (P276) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متحارب گروہ
 اسرائیل
 برطانیہ
 فرانس
 مصر
قائد
موشے دایان
چارلس کیٹلے
پیئر باریوٹ
جمال عبدالناصر
قوت
175،000 اسرائیلی
45،000 برطانوی
34،000 فرانسیسی
[9] 30000
نقصانات
197 اسرائیلی
56 برطانوی
10 فرانسیسی
650 ہلاکتیں
2 ہزار قیدی

مصر کی جانب سے 26 جولائی 1956ء کو نہر سوئز کو قومی ملکیت میں لینے کے فیصلے سے مغربی ملکوں اور اسرائیل میں تہلکہ مچادیا کیونکہ نہر سوئز اس وقت برطانیہ اور فرانس کی ملکیت میں تھی۔ برطانیہ اور فرانس کی پشت پناہی پر مصر کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو "سوئز بحران" کہا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد اقوام متحدہ نے تمام ممالک کے درمیان جنگ بندی کرادی۔

پس منظر[ترمیم]

عرب اسرائیل تنازع
عرب اسرائیل جنگ 1948سوئز بحران6 روزہ جنگجنگ استنزافجنگ یوم کپورجنوبی لبنان تنازع 1978جنگ لبنان 1982جنوبی لبنان تنازع 1982-2000انتفاضہ اولجنگ خلیجالاقصی انتفاضہ2006 اسرائیل لبنان تنازع

مصر کے صدر جمال عبد الناصر شروع شروع میں ایک ایسی پالیسی پر عمل پیرا تھے جو مغربی ملکوں کے خلاف نہیں تھی لیکن 1954ء کے بعد وہ روس اور اشتراکی ممالک کی طرف زیادہ جھکنے لگے اور اس طرح مصر اور مغربی ممالک کے درمیان براہ راست کشمکش شروع ہو گئی جس کا پہلا بڑا اظہار اسوان بند کی تعمیر کے سلسلے میں ہوا۔

مصر کی خوش حالی کا تمام تر انحصار دریائے نیل پر ہے، جس کی وجہ سے مصر کو تحفۂ نیل کہا جاتا ہے۔ نیل کی پانی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے مصری حکومت نے اسوان کے مقام پر پرانے بند کی جگہ ایک نیا اور زیادہ بڑا بند تعمیر کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا تاکہ مصر میں مزید زمین زیر کاشت آسکے اور پن بجلی بڑی مقدار میں حاصل ہو سکے۔ امریکہ، برطانیہ اور عالمی بینک نے اس منصوبے کے لیے قرضہ فراہم کرنے کا وعدہ بھی کر لیا تھا لیکن ان ملکوں نے جب دیکھا کہ مصر روس اور اشتراکی ممالک کی طرف مائل ہو رہا ہے اور ایک ایسی پالیسی پر چل رہا ہے جو ان کے مفاد کے خلاف ہے تو انھوں نے جولائی 1956ء میں قرضہ دینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔

اسوان بند اور نہر سوئز[ترمیم]

اسوان بند کی تعمیر مصری معیشت کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی تھی اس لیے مصر میں امریکا اور برطانیہ کے فیصلے کے خلاف شدید رد عمل ہوا صدر ناصر نے فرانس اور برطانیہ کی زیر ملکیت نہر سوئز کو قومی ملکیت میں لے لیا اور اعلان کیا کہ اسوان بند نہر سوئز کی آمدنی سے تعمیر کیا جائے گا۔

برطانیہ اور فرانس نے مصر کے اس فیصلے کے خلاف اسرائیل کے ساتھ مل کر سازش کے تحت 29 اکتوبر 1956ء کو اسرائیل کے ذریعے مصر پر حملہ کرادیا جس کے دوران اسرائیل نے جزیرہ نمائے سینا پر قبضہ کر لیا۔ اگلے ہفتے برطانیہ اور فرانس نے بھی نہر سوئز کے علاقے میں اپنی فوجیں اتار دیں۔ برطانیہ اور فرانس کی اس جارحانہ کارورائی کا دنیا بھر میں شدید رد عمل ہوا، امریکہ نے بھی پرزور مذمت کی اور روس نے مصر کو کھل کر امداد دینے کا اعلان کیا۔ رائے عامہ کے اس دباؤ کے تحت برطانیہ اور فرانس کو اپنی فوجیں واپس بلانا پڑیں اور اسرائیل نے بھی جزیرہ نمائے سینا خالی کر دیا۔ اس کے بعد اقوام متحدہ کے دستے مصر اور اسرائیل کی سرحد پر متعین کردیے گئے تاکہ طرفین ایک دوسرے کے خلاف جنگی کارروائی نہ کرسکیں۔

جزیرہ نما سینا میں اسرائیلی جارحیت

غیر ملکی افواج کے کامیاب انخلا سے ناصر عرب دنیا میں ہیرو اور فاتح کی حیثیت سے ابھرے۔

روس کی مدد سے اسوان بند کی تعمیر یکم جنوری 1960ء کو شروع اور 1970ء میں مکمل ہوئی۔ بند کی تعمیر کے نتیجے میں جو جھیل وجود میں آئی اسے جھیل ناصر کا نام دیا گیا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]