سکھ مت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سکھ مت
سکھ مت
سکھ مت

بانی گرو نانک
مقام ابتدا ہند
تاریخ ابتدا پندرہویں صدی کے آخر میں
ابتدا اسلام وہندو مت سے
مقدس مقامات ہرمندر صاحب
قریبی عقائد والے مذاہب اسلام، ہندو مت، مسیحیت
مذہبی خاندان دھرمی ادیان۔
پیروکاروں کی تعداد 27 ملین افراد
دنیا میں  بھارت -  پاکستان - پنجاب (80%) -  بنگلہ دیش -  امریکا -  آسٹریلیا -  مملکت متحدہ -  ناروے -  سویڈن -  کینیڈا -  زیمبیا -  ملاوی -  نیپال -  تنزانیہ -  کینیا -  قطر -  سری لنکا -  فجی -  موریشس -  بحرین -  افغانستان -  ملائیشیا
ہرمندر صاحب

سکھ مت (پنجابی: ਸਿੰਖੀ ) ایک توحیدی مذہب ہے۔ اس مذہب کے پیروکاروں کو سکھ کہا جاتا ہے۔ سکھوں کی مذہبی کتاب شری آدی گرنتھ یا گیان گرو گرنتھ صاحب ہے۔ عام طور پر سکھوں کے 10 ستگر مانے جاتے ہیں، لیکن سکھوں کی مذہبی کتاب میں 6 رہنماؤں کے ساتھ ساتھ 30 بھگتوں کی بانی ہے، جن کی عمومی تعلیمات کو سکھ راستہ پر چلنے کے لیے اہم مانا جاتا ہے۔ سکھوں کے مذہبی مقام کو گردوارہ کہتے ہیں۔

1469ء میں پنجاب میں پیدا ہونے والے نانک دیو نے گرمت کو کھوجا اور گرمت کی تعلیمات کو دیش دیشانتر میں خود جا جا کر پھیلایا تھا۔ سکھ انھیں اپنا پہلا رہنما مانتے ہیں۔ گرمت کی تبلیغ باقی 9 گروؤں نے کی۔ دسویں رہنما گوبند سنگھ نے یہ تبیلغی کام خالصہ کو سونپا اور گیان گرو گرنتھ صاحب کی تعلیمات پر عمل کرنے کی نصیحت کی۔ سنت کبیر، دھنا، سادھنا، رامانند، پرمانند، نامدیو اور تکارام وغیرہ جن کے اقوال آدی گرنتھ میں درج ہیں، ان بھگتوں کو بھی سکھ ستگرؤں کے جیسے مانتے ہیں اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سکھ ایک ہی خدا کو مانتے ہیں، جسے وہ ایک اونکار کہتے ہیں۔ انکا عقیدہ ہے کہ ایشور اکال اور نرنکار ہے۔

وچار دھارا

نرنکار

سکھ مت کی شروعات ہی "ایک" سے ہوتی ہے۔ سکھوں کے دھرم گرنتھ میں "ایک" کی ہی ویاکھیا ہیں۔ ایک کو نرنکار، پار برہم آدک گن واچک نامو سے جانا جاتا ہیں۔ نرنکار کا سوروپ آدی گرنتھ کے شروعات میں بتایا ہے جس کو عام بھاشا میں مول منتر کہتے ہیں۔ اونکار، ست نام، کرتاپرکھ، نربھاؤ، نرویر، اکالمورت، اجونی، سویبھنگ اس کی پراپتی گیان دوارہ ہوتی ہے، اس لیے "گر پرساد" پر مول منتر سماپت ہوتا ہے۔

تقریباً سبھی دھرم اسی "ایک" کی آرادھنا کرتے ہیں، لیکن "ایک" کی وبھن اوستھاؤں کا ذکر و ویاکھیا آدی گرو گرنتھ صاحب میں دی گئی ہے وہ اپنے آپ میں نرالی ہے۔

جیو آتما

جیو آتما جو نراکار ہے، اس کے پاس نرنکار کے صرف 4 ہی گن ویاپت ہے : اونکار، ست نام، کرتا پر کھ، سویبھنگ۔ باقی چار گن پراپت کرتے ہی جیو آتما واپس نرنکار میں سماں جاتی ہے، لیکن اس کو پراپت کرنے کے لیے جیو آتما کو خود کو گرمت کے گیان دوارہ سمجھنا ضروری ہے۔ اسے سکھ دھرم میں "آتم چنتن" کہا جاتا ہے۔

آتما کا نراکاری سوروپ من(آتم)، چت(پراتم)، صورت، بدھی، متی آدک کی جانکاری سکھ مت کے مول سکھیاؤں میں دی جاتی ہے۔ ان کی گتودھیوں کو سمجھ کر انسان خود کو سمجھ سکتا ہے۔

سکھ مت کی شروعات ہی آتم گیان سے ہوتی ہے۔ آتما کیا ہے؟ کہا سے آئی ہے؟ وجود کیوں ہے؟ کرنا کیا ہے اتہادی روحانیت کے وشے سکھ پرچار دوارہ پڈھایے جاتے ہیں۔ آتما کے وقار کیا ہیں، کیسے وقار مکت ہو۔ آتما سویم نرنکار کی انش ہے۔ اس کا گیان کرواتے کرواتے نرنکار کا گیان ہو جاتا ہے۔

پاپ پنیہ دوؤ ایک سامان

سکھ مت کارمک فلسفے میں یقین نہیں رکھتا۔ انیہ دھرمو کا کہنا ہے کہ پربھو کو اچھے قرم پسند ہیں اور برے کرمو والوں کے ساتھ پرمیشور بہت برا کرتا ہے۔ لیکن سکھ دھرم کے انوسار انسان خود کچھ کر ہی نہیں سکتا۔ انسان صرف سوچنے تک سیمت ہے کرتا وہی ہے جو "حکم" میں ہے، چاہے وہ کسی غریب کو دان دے رہا ہو چاہے وہ کسی کو جان سے مار رہا ہو۔ یہی بات بابا نانک میں گرنتھ کے شروع میں ہی درڈ کروا دی تھی : ہکمے اندر سب ہے باہر حکم نہ کوئے جو ہتا ہے حکم میں ہی ہوتا ہے۔ حکم سے باہر کچھ نہیں ہوتا۔ اسی لیے گرمت میں پاپ پنیہ کو نہیں من جاتا۔ اگر انسان کوئی کریا کرتا ہے تو وہ انتر آتما کے ساتھ آواز ملا کر کرے۔ یہی کرن ہے کی گرمت قرم کانڈ کے وردھ ہے۔ گرو نانک دیو نے اپنے سمیہ کے بھارتیہ سماج میں ویاپت کپرتھاؤں، اندھوشواسوں، جرجر روڈھیوں اور پاکھنڈوں کو دور کرتے ہوئے جن سادھارن کو دھرم کے ٹھیکیداروں، پنڈوں، پیروں آدی کے چنگل سے مکت کرنے کی کوشش کی۔

چار پدارتھ

یہ پدارتھ مانو کو اپنے جیواں کال کے سمے پراپت کرنے انواریہ ہے :

  1. گیان پدارتھ یا پریم پدارتھ : یہ پدارتھ کسی سے گیان لے کر پراپت ہوتا ہے۔ کہیں سے گرمت کا گیان پڑھ کر یا سمجھ کر۔ بھکت لوک یہ پدارتھ دیتے ہیں۔ اسمے مایہ میں رہ کر مایہ سے ٹوٹنے کا گیان ہے۔ سب وکاروں کو تیاگنا اور نرنکار کو پراپتی کرنا ہی وشیے ہے۔
  2. مکت پدارتھ: گیان کے بعد ہی مکت ہے۔ مایہ کی پیاس ختم ہو گئی ہے۔ من چت ایک ہے۔ جیو صرف نام کی آرادھنا کرتا ہے۔ اس کو جیوت مکت کہتے ہیں۔
  3. نام پدارتھ: نام آرادھنا سے پراپت کیا ہوا نراکاری گیان ہے۔ اس کو دھر کی بنی بھی کہتے ہیں۔ یہ بغیر کا نو کے سنی جاتی ہے اور ہردیہ میں پرگت ہوتی ہے۔ یہ نام ہی جیوت کرتا ہے۔ آنکھیں کھول دیتا ہے۔ 3 لوک کا گیان مل جاتا ہے۔
  4. جنم پدارتھ: "نانک نام ملے تاں جیواں"، یہ نراکاری جنم ہے۔ بس شریر میں ہے لیکن صورت شبد کے ساتھ جڑ گئی ہے۔ شریر سے پریم نہیں ہے۔ دکھ سکھ کچھ بھی نہیں مانتا، پاپ پنیہ کچھ بھی نہیں۔ بس جو حکم ہوتا ہے وہ کرتا ہے

مذہب ارتھ کام موکش کو چار پدارتھوں میں نہیں لیا گیا۔ ستگر گوبند سنگھ کہتے ہیں: گیان کے وہین لوبھ موہ میں پروین، کامنا ادھین کیسے پانوے بھگونت کو

وستو پوجا کا کھنڈن

سکھ مت میں بھکتوں ایوم ستگروں نے نرنکار کو اکار رہت کہا ہے۔ کیونکہ سنسارک پدارتھ تو ایک دن ختم ہو جاتے ہیں لیکن پر برہم کبھی نہیں مرتا۔ اسی لیے اسے اکال کہا گیا ہے۔ یہی نہیں جیو آتما بھی آ کر رہت ہے اور اس شریر کے ساتھ کچھ سمیہ کے لیے بندھی ہے۔ اس کا وجود شریر کے بغیر بھی ہے، جو عام منشیہ کی بدھی سے دور ہے۔

یہی کرن ہے کی سکھ مت مورتی پوجا کے سخت خلاف ہے۔ ستگرؤں ایوں بھکتوں نے مورتی پوجکوں کو اندھا، جانور اتیادی شبدوں سے نواجا ہے۔ اس کی تصویر بنے نہیں جا سکتی۔ یہی نہیں کوئی بھی سنساری پدارتھ جیسے کی قبر، بھکتو ایوں ستگرؤں کے اتہاسک پدارتھ، پرتمائیں آدک کو پوجنا سکھوں کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ دھارمک گرنتھ کا گیان ایک ودھی جو نرنکار کے دیش کی طرف لے کر جاتی ہے، جس کے سمکش سکھ نتمستک ہوتے ہیں، لیکن دھارمک گرنتھوں کی پوجا بھی سکھوں کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

اوتارواد اور پیگمبرواد کا کھنڈن

سکھ مت میں ہر جیو کو اوتار کہا گیا ہے۔ ہر جیو اس نرنکار کی انش ہے۔ سنسار میں کوئی بھی پنچی، پشو، پیڑ، اتیادی اوتار ہیں۔ مانش کی یونی میں جیو اپنا گیان پورا کرنے کے لیے اوترت ہوا ہے۔ ویکتی کی پوجا سکھ دھرم میں نہیں ہے "مانکھ کہ ٹیک برتھی سب جانت، دینے، کو اے کے بھگوان"۔ تمام اوتار ایک نرنکار کی شرط پر پورے نہیں اترتے کوئی بھی اجونی نہیں ہے۔ یہی قارن ہے کی سکھ کسی کو پرمیشر کے روپ میں نہیں مانتے۔ ہاں اگر کوئی اوتار گرمت کا اپدیس کرتا ہے تو سکھ اس اپدیش کے ساتھ ضرور جڑے رہتے ہیں۔ جیسا کی کرشن نے گیتا میں کہا ہے کی آتما مرتی نہیں اور جیو ہتیا کچھ نہیں ہوتی، اس بات سے تو سکھ مت سہمت ہے لیکن آگے کرشن نے کہا ہے کی قرم ہی دھرم ہے جس سے سکھ دھرم سہمت نہیں۔

پیغمبر وہ ہے جو نرنکار کا سندیش اتھوا گیان عام لوکئی میں بانٹے۔ جیسا کی اسلام میں کہا ہے کی محمد آخری پیغمبر ہے سکھوں میں کہا گیا ہے کہ "ہر جگ جگ بھکت اپایا"۔ بھکت سمے در سمے پیدا ہوتے ہیں اور نرنکار کا سندیش لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ سکھ مت "الا ال اللہ" سے سہمت ہے لیکن صرف محمد ہی رسول اللہ ہے اس بات سے سہمت نہیں۔ ارجن دیو جی کہتے ہیں "دھر کی بانی آئی، تن سگلی چنت مٹائی"، ارتھات مجھے دھر سے وانی آئی ہے اور میری سگل چنتائیں مٹ گئی ہیں کیونکی جس کی طاق میں میں بیٹھا تھا مجھے وہ مل گیا ہے۔

حوالہ جات