محمد چنن شاہ نوری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پیر سید محمد چنن شاہ نوری
پیر سید محمد چنن شاہ نوری دایم الحضوری کا مزار اقدس
ذاتی
پیدائش( 1789)
وفات1890
مذہباسلام
سلسلہنقشبندیہ
مرتبہ
مقامآلو مہار سیالکوٹ
جانشین سید محمد امین شاہ

خواجۂ خواجگان، شمس الہند حضرت پیر سید محمد چنن شاہ نوری دائم الحضوری جنوبی ایشیا میں ایک اسلامی اسکالر، ولی اور مبلغ تھے۔ انھوں نے سنی نقشبندی سلسلہ کی امینیہ شاخ کی بنیاد رکھی۔ انھوں نے جنوبی ایشیا میں اسلام کی تبلیغ کی اور ہزاروں کی تعداد میں غیر مسلموں نے ان کے ہاتھ پر دین اسلام قبول کیا۔ ان کے ماننے والے اپنے آپ کو نقشبندی مجددی امینی یا آلو مہاروی یا صرف نقشبندی کہتے ہیں کیونکہ سید محمد چنن شاہ صاحب نقشبندی سلسلے سے تعلق رکھتے تھے [1]

ولادت با سعادت[ترمیم]

آپ کی ولادت 1789 میں ہوئ آپ کے والد گرامی پیر سید محمد رمضان شاہ آلو مہاروی نقوی البھاکری الشجاعئ تھے جو اولاد کی پیدائش کے بعد نامعلوم مقام میں گوشہ نشین ہو گئے بڑے بزرگوں کا کہنا ہے کہ ملک عرب کی طرف رخت سفر باندھا وہیں تادم آخر گوشہ نشین رہے۔پیر سیدمحمد چنن شاہ کی کفالت آپ کے عظیم المرتبت دادا پیرسید محمد جیون شاہ نقوی نے کی اور امام علی نقی علیہ السلام کے فیض سے بچپن ہی میں سرفراز کیا۔ [2]

شجرہ نسب[ترمیم]

آپ امام حسین علیہ السلام کی اولاد پاک میں سے امام علی نقی کی نسل پاک سے تھے۔پیر سید محمد چنن شاہ کے پہلے آبا و اجداد، جو آلو مہار میں آئے، محمد جیون شاہ نقوی تھے، جو شیر سوار سرکار کے قلمی نام سے مشہور تھے۔ سرکار مشرق وسطیٰ سے ہندوستان میں اسلامی حکمرانی کے قیام کے بعد دیگر مذہبی صوفی رہنماؤں کے ایک دستے کے ساتھ جنوبی ایشیا میں آئی تھی۔ وہ بھاکھری سید محمد المکی بن شجاع بن ابراہیم الجوادی نقوی البخاری کے 23ویں نمبر پر ہیں۔۔ ان کے نام پر موجود شاہ کی اصطلاح فارسی زبان سے ماخوذ ہے جو رہنما کے لیے ہے جسے خاندان رسالت کے بیشتر افراد نے ان کی وفات کے بعد فارس میں اسلام کے پیغام کو پھیلانے پر حاصل کیا تھا۔ سید محمد چنن شاہ صاحب سید امیر شاہ مہاروی کے بیٹے تھے جو سید جیون شاہ نقوی کے بیٹے تھے۔آپ بچپن ہی سے بلا کے ذہین، نہایت فطین، خاموش طبع اور تنہائی پسند تھے۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

آپ نے علوم عقلیہ اور نقل میں مہارت تامہ کے بعد تلاش مرشد میں جو نکلے تو جہاں کسی اہل دل کا نام سنتے ہیں تو دیوانہ وار وہاں حاضر ہوتے ہیں۔ کافی تلاش کے بعد آپ نے پیر محمد ہادی نامدار شاہ نتھیال شریف کے دست اقدس پر بیعت کی اور خلافت سے سرفراز ہوئے۔آپ کا اپنے پیر خانے سے عشق دیدنی تھا۔

تیراہ شریف سے حصول فیض[ترمیم]

آپ بارہ سال تک تیراہ شریف میں خواجہ نور محمد چوراہی کی بارگاہ میں ریے۔وہیں جہد تقوی ریاضت اور طریقت کی منازل طے کیں۔بارہ سال تک مرشد کی بارگاہ میں لنگر تقسیم فرماتے رہے۔اعلحضرت چوراہی نے خلافت اور اجازت سے نوازا اور ملک پنجاب کی طرف تبلیغ کے لیے روانہ فرمایا۔اور دعا فرمائ کہ جو بھی آلو مہار شریف آتا رہے گا فیضیاب ہوتا رہے گا۔۔چنن شاہ کا دیا ہمیشہ روشن رہے گا۔جب آپ بارگا مرشد سے روانہ ہوئے تو حضوت بابا جی خوجا نور محمد چوراہی آپ کو جاتا ہوا دیکھتے رہے اور آنکھیں بھیگتی رہیں یہاں تک کی آپ نظروں سے بظاہر اوجھل ہوگے

حسن و جمال[ترمیم]

آپ طویل القامت اور حسین وجمیل تھے ہاتھ روئ کی طرح نرم اور چہرہ چاند کی طرح چمکتا تھا۔آپ اکثر چہرے پر نقاب رکھتے۔آپ کے چہرے پر نظریں نہیں جمتی تھیں نور کی شعاییں ہر وقت احاطہ کر رہی ہوتیں۔آخری عمر میں آپ کا سایہ نہ تھا اس قدر نورانیت اور وجدانیت تھی

حاجی الحرمین[ترمیم]

عمر کے آخری حصے میں آپ نے حج کے لیے رخت سفر باندھا آپ کے ہمراہ آپ کے پیر و مرشد ہادی نامدار شاہ کے صاحبزادے بھی تھے۔مرینہ منورہ میں قیام کے دوران ہمیشہ بارگاہ رسول اکرم پر حاضری دیتے ایک دن نقاہت اور عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے نہ جا سکے تو صاحبزادہ نتھیالوی سے فرمایا کہ میرا سلام عرض کر دینا بارگاہ رسول اکرم میں۔صاحبزادہ صاحب کو روضہ رسول کے سامنے اونگھ آگئ اسی اثنا میں زیارت رسول سے مشرف ہوئے اور نبی پاک علیہ الصلوۂ والسلام نے فرمایا کے میرے بیٹے چنن شاہ کو یہ انار دے دینا وہ نقاہت سے ہے۔صاحبزادہ نتھیالوی جب بیدار ہوئے تو انار ہاتھوں میں تھے واپس آے اور سیدی پیر چنن شاہ نوری کو بارگاہ رسالت سے عطا کردہ تحفہ دیا۔قبلہ پیر چنن شاہ نے سر سجدہ میں رکھا اور شکر ادا کیا اور روضہ پاک کی طرف دیکھ کر عرض کیا نانا آپ کا شکریہ اپنے بوڑھے چنن کا اتنا خیال رکھا [3]

وفات[ترمیم]

1890ء کے آخر میں وفات پائی۔فجر کی نماز کی دوسری رکعت کے آخری سجدہ میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ ایک سو ایک سال کی عمر پائ وصال کے بعد دو دن تک پیروکاروں اور مریدین کی کثیر تعداد میں آمد کی وجہ سے جسد خاکی عام زیارت کے لیے رکھا گیا۔کشمیر، بنگال اور ہماچل پردیش سے لے کر قندھار تک لوگ جنازہ پر اور تدفین کے بعد تک آتے رہے۔آپ آلو مہار شریف میں سیدوں کے قبرستان کے مغربی جانب مدفون ہوئے۔اب وہاں پر پر شکوہ روضہ بنایا۔ جو فن تعمیر کا منہ بولا شاہکار ہے۔ [4]

اولادامجد[ترمیم]

آپ کے اکلوتے صاحبزادے پیرسید محمد امین شاہ آپ کے جانشین ہوئے وہ ایک بلند پایہ ولی کامل تھے۔

عرس آلو مہار[ترمیم]

آپ کی برسی پر عرس ہر سال اس مقام پر 23 مارچ اور 21 اکتوبر کو ہوتا ہے۔ یہ تئیس تاریخ کی صبح سے شروع ہو کر دو دن تک جاری رہتا ہے۔مرکزی اجتماع رات کو ہوتا ہے جہاں پاکستان اور ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے علما اسلام کے لیکچر ہوتے ہیں۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://www.thelibrarypk.com/tazkira-mashaikh-e-allo-mahar-sharif/}}
  2. جواہر نقشبند، صفحہ: 492
  3. تذکرہ مشائخ آلو مہار شریف، سعید احمد مجددی، صفحہ: 626، مطبوعہ: تنظیم الاسلام پبلیکیشنز گوجرانوالہ
  4. https://www.thelibrarypk.com/tazkira-mashaikh-e-allo-mahar-sharif/}}
  5. تذکرہ مشائخ آلو مہار شریف، سعید احمد مجددی، صفحہ: 566، مطبوعہ: تنظیم الاسلام پبلیکیشنز گوجرانوالہ

بیرونی روابط[ترمیم]