مرتضی مطہری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(شہید مطھری سے رجوع مکرر)
مرتضی مطہری
 

معلومات شخصیت
پیدائش 31 جنوری 1919ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فریمان  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1 مئی 1979ء (60 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تہران  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن قم  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایران  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت حزب مؤتلفہ اسلامی  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فلسفی،  مصنف،  آخوند،  الٰہیات دان،  سیاست دان،  آیت اللہ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ تہران  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

استاد شہید مطہری 13 بہمن 1298 ہجری شمسی مطابق 12 جمادی الاول 1338ہجری قمری کو قریہ فریمان کے ایک روحانی خانوادہ میں پیدا ہوئے جو اس وقت منطقہ میں تبدیل ہو گیا ہے یہ مشہد مقدس سے 75 کلو میٹرپر واقع ہے

اپنے بچپن کے دوران گہر ہی میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔12 سال کی عمر میں حوزہ علمیہ مشہد مقدس تشریف لے گئے اور علوم اسلامی کی ابتدائی تعلیم کے حصول میں مشغول ہو گئے

1316 ہجری شمسی میں رضا خان کی شدید سختی ودوستان کی مخالفت کے باوجود عازم حوزہ علمیہ قم ہوئے۔

اسی زمانے میں آیت اللہ العظمی حاج شیخ عبد الکریم حائری بانی حوزہ علمیہ کا انتقال ہوا تھا۔ اور حوزہ کی باگ ڈور تین بزرگ ہستیوں سید محمد حجت، سید صدرالدین صدر، و سید محمد تقی خوانساری کے ہاتھوں میں تھی ۔

15 سال قم میں اقامت کے دوران مرحوم حضرت آيۃ اللہ العظمی بروجردی سے فقہ و اصول اور 12 سال امام خمینی سے فلسفہ ملا صدرا، عرفان، اخلاق اور اصول اور مرحوم سید محمد حسین طباطبائی سے فلسفہ، الہیات ،شفای بوعلی سینا اور دوسرے دروس حاصل کیے ۔

آیت اللہ العظمی بروجردی کے قم ہجرت سے پہلے کبھی کبھی استاد شہید بروجرد جاتے تھے اور آیت اللہ بروجردی سے استفادہ کرتے تھے ۔

مؤلف شہید نے ایک مدت تک مرحوم آیت اللہ حاج علی آقا شیرازی سے اخلاق و عرفان میں معنوی استفادہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ استاد شہید نے دوسرے استادوں سے مثلامرحوم آیت اللہ سید محمد حجت سے اصول اور مرحوم آیت اللہ سید محمد محقق داماد سے فقہ پڑھی۔

شہید مطہری نے قم میں قیام کے دوران تحصیل علم دین کے علاوہ امور اجتماعی و سیاسی میں بھی شرکت کی اور فدائیان اسلام کے ساتھ قریبی ارتباط تھا۔

1331 ہجری شمسی میں جب آپ کا شمار معروف مدرسین اور حوزہ کی مستقبل کی امید میں ہوتا تھا اس وقت آ پ نے تہران ہجرت کی اور مدرسہ مروی میں درس دینے لگے۔ اور تحقیقی تالیف اور تقریر میں مشغول ہو گئے۔

1334 ہجری شمسی میں جلسہ تفسیر دانشمندان انجمن اسلامی شہید مطہری کے توسط سے تشکیل پایا۔ اور اسی سال الہیات یونیورسٹی اور معارف اسلامی تہران یونیورسٹی کا آغاز کیا۔

1337-1338 ہجری شمسی میں جب انجمن اسلامی پزشک (ڈاکٹر) تشکیل پائی تو استاد شہید مطہری اس کے اصل مقرر تھے۔ اور 1340سے 1350 تک کی تقریر اس انجمن کے افراد پر منحصر تھی۔ اور آپ کی اہم بحثیں یادگار کے طور پر اب بھی باقی ہیں۔

1241 ہجری شمسی سے (آغاز نہضت امام خمینی (رہ) استاد شہید مطہری ایک فعال شخص کی طرح امام (رہ) کے ساتھ ساتھ تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امام خمینی (رہ) کی جلاوطنی کے بعد استاد مطہری اور ان کے دوستوں کی ذمہ داریاں بہت زیادہ بڑھ گئی تھی اور اسی زمانہ میں آپ نے ان موضوعات پر کتابیں تالیف کیں جن کی جامعہ کو ضرورت تھی اور یونیورسٹیوں، ڈاکٹروں کی انجمن، مسجد ھدایت، مسجد جامع نارمک اور۔۔۔ میں تقریریں کیں۔ اور کلی طور پر استاد مطہری (جو ایک نہضت اسلامی کے معتقد تھے ہرنہضت کے نہيں) نے نہضت کے محتوا کو اسلامی کرنے کے لیے اسلامی فکروں اور اس کی کجروی و انحرفات کی بہت زیادہ تلاش و جستجو کی اور سختی سے کارروائی کی ۔

1346 ہجری شمسی میں چند قدیم دوستوں کی مدد سے حسینیہ ارشادکی تا سیس کی۔ لیکن کچھ مدت کے بعد بسبب تنہا اور من مانی ،اور ہیئت کے ایک رکن کے بغیر مشاورت کے استاد شہید مطہری کی طرح اجرا کی ممانعت ،اور ایک روحانی ہیئت کی تشکیل کہ حسینیہ کا علمی اور تبلیغی کام اس کے زیر نظر ہوگا، 1349 ہجری شمسی میں بہت زیادہ سختی جو اس موسس کے لیے کی گئی تھی اور اس سبب سے کہ بہت زیادہ مستقبل کی امید بند ہو گئی تھی جب کہ ان چند سالوں میں خون دل پیا تھا اس ہیئت کی عضو مدیریت سے استعفا دیدیا ،اور اس کو ترک کر دیا ۔

1348 ہجری شمسی میں ایک اطلاعیہ شہید مطہری و حضرت علامہ طباطبائی اور آیت اللہ حاج سید ابوالفضل مجتھدی زنجانی کے امضاء سے فلسطین کے بے گھر افراد کی امداد کے لیے شائع ہوا اور اس کا اعلان حسینیہ ارشاد کی ایک تقریر میں بھی کیا جس کی وجہ سے آپ کو گرفتار کر لیا گیا اور کچھ مدت انفرادی زندان میں رہے۔

1349 سے 1351 ہجری شمسی تک مسجد الجواد کا تبلیغی پروگرام آپ کے زیر نظر تھا اور غالبا خود اصل مقرر تھے ،یہاں تک کہ وہ مسجد بھی حسینیہ ارشاد کے بعد بند ہو گئی اور دوسری مرتبہ استاد مطہری پر کچھ مدت کے لیے پابندی لگ گئی ۔

اس کے بعد استاد مطہری مسجد جاوید، مجد ارک و۔ ۔۔ میں تقریر کرتے تھے۔ کچھ مدت کے مسجد جاوید بھی بند کردی گئی یہاں تک کہ حدودا 1353 ہجری شمسی میں ممنوع المنبر (زبان بندی) قرار دیدئے گئے اور یہ ممنوعیت انقلاب اسلامی کی کامیابی تک باقی رہی ۔

شہید مطہری کی پربرکت زندگی میں ان کی اہم ترین خدمات :علم افکار ومعانی اصیل اسلامی کی تدریس، تقریریں اور تالیف کتاب ہے۔

  1. ^ ا ب Diamond Catalogue ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/15722 — بنام: Mortadhâ Muṭahharī