عارف بٹ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عارف بٹ ٹیسٹ کیپ نمبر 47
ذاتی معلومات
پیدائش17 مئی 1944(1944-05-17)
لاہور، پنجاب، برطانوی ہندوستان
وفات11 جولائی 2007(2007-70-11) (عمر  63 سال)
لاہور، پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 47)4 دسمبر 1964  بمقابلہ  آسٹریلیا
آخری ٹیسٹ29 جنوری 1965  بمقابلہ  نیوزی لینڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 3 97
رنز بنائے 59 4017
بیٹنگ اوسط 11.80 29.10
100s/50s –/– 4/22
ٹاپ اسکور 20 180
گیندیں کرائیں 666 11879
وکٹ 14 201
بولنگ اوسط 20.57 26.79
اننگز میں 5 وکٹ 1 10
میچ میں 10 وکٹ 2
بہترین بولنگ 6/89 8/45
کیچ/سٹمپ –/– 44/–
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 23 مئی 2023

عارف بٹ انگریزی:Arif Butt (پیدائش: 17 مئی 1943ء لاہور، پنجاب) | (وفات: 11 جولائی 2007ء لاہور، پنجاب) ایک پاکستانی کرکٹر ہے۔[1] وہ لاہور میں پیدا ہوئے اپنے آس پاس کرکٹ کی بھرپور سرگرمیاں ان کی کھیل سے وابستگی کا سبب بن گئیں تاہم متاثر کن صلاحیتوں کا مالک ہونے کے باوجود انھیں زیادہ مواقع نہ مل سکے اور انھوں نے پاکستان کی طرف سے 3 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کی حالانکہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ انھیں بہت زیادہ کھیلنا چاہیے تھے، خاص طور پر جب ان کا ٹیسٹ ڈیبیو ہی بہت شاندار ہوا تھا مگر اس کے ناوجود وہ 29 جنوری سے 02 فروری 1965ء میں نیوزی لینڈ کیخلاف آکلینڈ ٹیسٹ کے بعد مزید قومی ٹیم کا حصہ نہ رہے۔

فرسٹ کلاس کرکٹ[ترمیم]

عارف بٹ نے 16 سال کی عمر میں 1960-61ء میں پنجاب یونیورسٹی کے خلاف لاہور کی طرف سے فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا۔ انھوں نے اپنی کرکٹ فرینڈز کرکٹ کلب آف لاہور میں سیکھی، جس کے کوچ ان کے چچا خواجہ عبدالرب تھے، انھوں نے 1966-67ء قائد اعظم ٹرافی کے فائنل میں کراچی کے خلاف پہلی سنچری بنائی اور 1973-74ء میں بطور کپتان پیٹرنز ٹرافی اور قائد اعظم ٹرافی میں ریلوے کو فتح دلائی۔ انھوں نے فائنل میں سندھ کے خلاف 55 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں اور اس سیزن میں 718 رنز بھی سکور کیے، جس میں پنجاب کے خلاف اوپننگ بلے کے طور پر کیریئر کا بہترین 180 رنز بھی شامل تھا۔ ان کی بہترین باؤلنگ 1972-73ء میں سرگودھا کے خلاف ریلوے کے لیے رہی جب ان کی شاندار بولنگ کے سبب صرف 45 رنز کے عوض 8 وکٹوں کا حصول ممکن ہوا۔ عارف بٹ نے پاکستان ریلوے کی طرف سے 1962-63ء سے 1977-78ء میں ریٹائرمنٹ تک فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔ وہ ایک لمبا فاسٹ میڈیم باؤلر اور مفید بلے باز تھا اور انھوں نے صرف 19 سال کی عمر میں لمبے قد کی وجہ سے بہت خطرناک باولنگ کے ذریعے سب کی توجہ مبذول کروا لی تھی عارف بٹ نے 1964-65ء میں ایم سی جی میں ایک ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف پہلی بار 89 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔ وہ ایک آسان نچلے آرڈر کے بلے باز بھی تھے، جیسا کہ فرسٹ کلاس کیریئر کی اوسط 29، چار سنچریاں اور 4000 سے زیادہ رنز اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی[ترمیم]

1964ء میں پاکستان نے آسٹریلیا کا دورہ کیا اس دورے میں 8-4 دسمبر تک میلبورن کے مقام پر سیریز کا واحد ٹیسٹ کھیلا گیا یہ۔عارف بٹ کا پہلا ٹیسٹ تھا اس نے نویں نمبر پر باری لیتے ہوئے صرف 7 رنز بنائے مگر یہ باولنگ ہی تھی جہاں اس نے 21.3 اوورز میں 89 خرچ کرکے 6 وکٹ لے کر اپنے خطرناک ارادوں کا اظہار کر دیا تھا اس دوران اس نے بوبی سمپسن 47, بل لاری 41, برائن بوتھ 57,ٹام ویورز 88,ڈیوڈ سنکوک7, اور گراہم میکنیزی کو ایک پر ہی پیویلین کی راہ دکھا دی تھی ان 6 وکٹوں میں 3 کو اس نے بولڈ کیا جبکہ 3 کھلاڑی حنیف محمد کے کیچز کی صورت پیویلین لوٹے یہ بنیادی طور پر اس کی باؤلنگ کے لیے ایک یادگار لمحات تھے وہ ایک اچھا باؤنسر باز اور تباہ کن لیگ کٹر کو آزمانے کا ماہر تھا۔دوسری اننگ میں اس نے اوپننگ کی اور 12 رنز پر میکینزی کی وکٹ بنے باولنگ میں ایک بار بوبی سمپسن اس کا شکار بنے اس کی ایک شاطر گیند نے بوبی کو صرف ایک رنز ہی بنانے دیا۔یہ ٹیسٹ ڈرا پر ختم ہوا مگر سات وکٹ لے کر عارف بٹ نے سب کو متوجہ کر لیا تھا اپنے قد اور صلاحیت کے ساتھ ساتھ اس نے نپی تلی باولنگ کو معمول بنا لیا تھا 1964-65ء میں جب ہاکستان نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا تو ولنگٹن کے پہلے ٹیسٹ میں عارف بٹ ایک بار پھر گیند کے ساتھ جوہر آزمانے کے لیے تیار تھے پہلی اننگ میں 46/3 ایک عمدہ کارکردگی کہی جا سکتی ہے 20 رنز اس کے بیٹ سے نمودار ہوئے دسری اننگ میں ایک بار پھر اس نے تین وکٹوں کو اپنے کھاتے میں جمع کیے 29 اوورز میں 10 میڈن تھے یہ ٹیسٹ ڈرا پر اختتام پزید ہوا لیکن عارف بٹ نے اپنے پہلے دو ٹیسٹوں میں 14 وکٹیں جس میں نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے دوسرے ٹیسٹ میں چھ وکٹیں بھی شامل تھیں حاصل کر لی تھیں بہت سے لوگوں کے لیے حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ اس دورے کے بعد دوبارہ کبھی پاکستان کے لیے نہیں کھیلے، زیادہ اس لیے کہ اس وقت پاکستان کو ایک اچھی نئی گیند کی جوڑی تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی تھی۔ اکثر یہ تجویز کیا جاتا تھا کہ اس کی فیلڈنگ کی کمزوری اور اس کا مزاج اس کے خلاف تھا۔ اسی سیریز میں آکلینڈ کا دوسرا ٹیسٹ عارف بٹ کا آخری ٹیسٹ تھا پہلی اننگ میں 20 رنز بنائے مگر یہ۔رنز اس قدر اہمیت کے حامل تھے کہ اس دوران انھوں نے نویں وکٹ کے لیے 159/8 سے سکور کو 211 تک لے گیا انتخاب عالم نے اس میں 45 کا ساتھ نبھایا تھا یہ ٹیسٹ بغیر نتیجہ کے ختم ہوااور ساتھ ہی عارف بٹ کی ٹیسٹ کرکٹ میں کیرئیر بھی اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔

اعداد و شمار[ترمیم]

عارف بٹ نے 3 ٹیسٹ میچوں کی 5 اننگز میں 59 رنز بنائے جس میں 20 ان کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ یہ رنز 11.80 کی اوسط سے بنائے گئے جبکہ 97 فرسٹ کلاس میچوں کی 154 اننگز میں 16 بار ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 4017 رنز بنائے۔ 180 ان کا بہترین سکور تھا 29.10 کی اوسط سے بنائے گئے ان رنزوں میں 4 سنچریاں بھی شامل تھیں۔ انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 288 رنز دے کر 14 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ 89 رنز کے عوض 6 وکٹیں ان کا کسی ایک اننگ میں بہترین ریکارڈ تھا جبکہ 118 رنز کے عوض 8 وکٹوں کا حصول ان کے کسی میچ میں بہترین کارکردگی تھی۔ 20.57 کی اوسط سے لی گئی وکٹوں میں 1 دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا 5 سے زائد وکٹ شامل تھے انھوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 5376 رنز کے عوض 201 وکٹ سمیٹے تھے جن میں 45/8 کسی ایک اننگ میں ان کی سب سے عمدہ پرفارمنس تھی 26.74 کی اوسط سے حاصل ہونے والی اس پرفارمنس میں 10 دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد وکٹیں بھی شامل تھیں[2]

وفات[ترمیم]

عارف بٹ 11 جولائی 2007ء کو 63 سال 55 دن کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے۔وہ ذیابیطس کی وجہ سے دل اور پھیپھڑوں سے متعلق متعدد بیماریوں میں مبتلا تھے اور کافی عرصہ نجی اسپتال میں زیر علاج رہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ بٹ "عارف بٹ" تحقق من قيمة |url= (معاونت) [مردہ ربط]
  2. https://www.espncricinfo.com/player/arif-butt-39003