عبد اللہ نوری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(عبداللہ نوری سے رجوع مکرر)
عبد اللہ نوری

پیدائش: 1937ء

انتقال:9 اگست 2006ء

تاجکستان وسط ایشیا کی واحد جمہوریہ جہاں پر اسلامی تنظیم نہضت اسلامی ایک تسلیم شدہ سیاسی جماعت ہے۔ اس کے سربراہ۔

اس جماعت کی داغ بیل سن نوے میں استرا خان میں سویت یونین کے مسلمانوں کی کانگریس میں سید عبد اللہ نوری نے ڈالی تھی۔

گو وہ دور ’گلاس نوست‘ یعنی کشادگی کا دور تھا لیکن اس جماعت کی تنظیم سراسر غیر قانونی تھی اور یوں عبد اللہ نوری اور ان کے ساتھیوں نے سویت نظام کو للکارا تھا۔

سن انیس سو بانوے سے لے کر انیس سو ستانوے تک تاجکستان کی خانہ جنگی کے دوران عبد اللہ نوری افغانستان میں روپوش رہے اور وہیں سے اس جنگ میں نہضت اسلامی اور اس کے اتحادیوں کی قیادت کرتے رہے۔

خانہ جنگی کے شروع میں نہضت اسلامی اور ان کے اتحادیوں نے دوشنبہ پر قبضہ کر کے صدر رحمان نیئف کو برطرف کر دیا تھا لیکن امام علی رحمانوف نے کلیاب کے علاقہ میں اپنے قبیلہ کے لوگوں کو منظم اور مسلح کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور صدر بن بیٹھے۔ آخر کار سن ستانوے میں صدر رحمانوف کو خانہ جنگی کے خاتمہ کے لیے عبد اللہ نوری سے صلح کا معاہدہ کرنا پڑا جس کے نتیجہ میں نہضت اسلامی کو اقتدار میں شراکت حاصل ہوئی۔

بیشتر مبصرین کی یہ رائے ہے کہ اقتدار میں شراکت نہضت اسلامی کے لیے سم قاتل ثابت ہوئی۔ خانہ جنگی سے پہلے اور اس کے دوران اس تنظیم کی مذہبی شعبہ میں نمایاں کاوشوں اور فلاحی اور بہبودی کاموں کے میدان میں اس کی کامیابیوں کی بنا پر اس کو ہمہ گیر مقبولیت حاصل تھی لیکن ایوان اقتدار میں داخل ہونے کے بعد اس کا بڑی تیزی سے زوال شروع ہوا۔ نتیجہ یہ کہ پچھلے سال کے عام اتخابات میں نہضت اسلامی پارلیمنٹ کی تریسٹھ نشستوں میں صرف دو نشستیں حاصل کر پائی۔

وسط ایشیا میں نہضت اسلامی کا زوال ایک اہم، تعجب خیز اور منفرد رجحان کی نشان دہی کرتا ہے۔ بہت سے لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتا کہ اس وقت جب کہ دنیا بھر میں مذہب کی لہر اٹھی ہوئی ہے تاجکستان میں نہضت اسلامی کے ستارے کیوں گردش میں ہیں۔ مبصرین اس بات پر بھی سخت حیران ہیں کہ کیا وجہ ہے کہ نہضت اسلامی مسلح جدوجہد میں تو بڑی حد تک کامیاب رہی لیکن ووٹ کے میدان میں ہزیمت سے دوچار ہوئی۔

نہضت اسلامی کے بانی سید عبد اللہ نوری ایک طویل عرصہ تک علیل رہنے کے بعد انسٹھ برس کی عمر میں اگست 2006 کی نو تاریخ کو انتقال کر گئے اور ان کے ساتھ تاجکستان کی نئی آزادی کی تاریخ کا ایک اہم فیصلہ کن دور بھی ختم ہو گیا۔ شکست و ریخت کے اس دور میں عبد اللہ نوری کے بعد اس تنظیم کی قیادت کے جانشین محی الدین کبیری نامزد ہوئے۔

سیاستدان