عبدالمومن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

عبد المومن (1094ء تا 1163ء) آل موحدین کے پہلے خلیفہ تھے۔ عبد المومن کے زمانے میں موحدین نے بڑی قوت حاصل کی انھوں نے 1147ء میں مراکش پر قبضہ کرکے مرابطین کی حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔

فتوحات[ترمیم]

مرابطین کے خاتمے کے بعد عبد المومن نے ایک فوج اندلس بھیجی جس نے مرابطین کی حکومت وہاں سے بھی ختم کردی۔ اب عبد المومن نے مشرق کا رخ کیا اور طرابلس تک اپنی سلطنت کو وسعت دے دی۔ اس زمانے میں طرابلس، تیونس اور مہدیہ (جو اس وقت افریقیا کہلاتا تھا) پر نارمن مسیحی قوم قابض تھی۔ یہ لوگ مسیحی تھے اور ان کی حکومت جزیرہ صقلیہ میں قائم تھی۔ جس زمانے میں یورپ کے مسیحیوں نے مسلمانوں کے خلاف صلیبی لڑائیاں شروع کی تھیں اور شام کے ساحلی علاقے اور بیت المقدس پر قبضہ کیا تھا تقریباً اسی زمانے میں نارمنوں نے قیروان، تیونس اور طرابلس کے علاقوں پر حملے شروع کر دیے۔

اس زمانے میں یہاں صنہاجی خاندان کی حکومت تھی جسے بنو زیری بھی کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت فاطمی خلافت کے زوال کے بعد قائم ہوئی تھی۔ جب اس حکومت کو زوال ہوا تو نارمنوں نے ان شہروں پر قبضہ کر لیا۔ اس طرح مسیحی یورپ نے ایک ہی وقت میں اسلامی دنیا کے دو علاقوں یعنی ساحل شام اور افریقہ میں اپنی حکومت قائم کرلی۔ لیکن جس طرح مشرق میں نور الدین اور صلاح الدین نے مسیحی حکومت کا خاتمہ کیا اسی طرح عبد المومن نے تیونس اور طرابلس فتح کرکے مغرب میں مسیحی اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔ مرابطین اور موحدین کی لڑائیوں کے زمانے میں اندلس میں مسیحی پھر زور پکڑ گئے تھے۔ عبد المومن نے اندلس میں بھی ان کی پیش قدمی روکی۔

شخصیت[ترمیم]

عبد المومن نور الدین زنگی کا ہمعصر تھا اور اس کا مسلمانوں پر اتنا ہی احسان ہے جتنا نور الدین اور اس کے جانشین صلاح الدین کا ہے۔ عبد المومن نے جتنی وسیع حکومت قائم کی اتنی بڑی حکومت شمالی افریقہ کے کسی مسلمان نے اب تک قائم نہیں کی تھی اور نہ اس کے بعد پھر اتنی بڑی حکومت قائم ہوئی۔

عبد المومن تاریخ اسلام کا بہت بڑا حکمران ہے۔ وہ ایک معمولی انسان تھا اس نے اپنی قابلیت سے ایک عظیم الشان سلطنت کی بنیاد ڈالی۔ وہ شریعت کا بڑا پابند تھا اور اس نے اس کی کوشش کی کہ قرآن اور سنت کے مطابق حکومت کی جائے۔ وہ علم و فن کا بھی بڑا سرپرست تھا اور اس دور کے مشہور فلسفی ابن طفیل (متوفی 1185ء) اور اس عہد کے سب سے بڑے طبیب عبدالملک ابن زہر اس کے دربار سے وابستہ تھے۔

انتقال[ترمیم]

آخر میں عبد المومن نے ایک بڑے جہاد کا اعلان کیا اب تک یورپی اسلامی حکومتوں پر حملہ آور ہو رہے تھے۔ اب عبد المومن نے خود یورپ پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا۔ جہاد کی زور و شور سے تیاریاں شروع کردی گئیں۔ 400 جنگی جہاز تعمیر کیے گئے اور تین لاکھ 10 ہزار سوار اور ایک لاکھ پیادہ فوج جمع کی لیکن ابھی یہ فوج روانہ بھی نہیں ہوئی تھی کہ عبد المومن کا انتقال ہو گیا۔ بوقت انتقال عبد المومن کی عمر 58 سال تھی۔

جانشیں[ترمیم]

عبد المومن کے بعد موحدین کی جماعت نے اس کے بیٹے ابو یعقوب یوسف کو امیر منتخب کیا۔

پیشرو:
اسحاق بن علی (دولت مرابطین کا خاتمہ)
موحدین
977–997
جانشیں:
ابو یعقوب یوسف