غلطہ پل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
غلاطہ پل بمطابق 2006ء

غلاطہ پل (ترکی زبان: Galata Köprüsü) شاخ زریں، استنبول، ترکی میں واقع ایک پُل ہے۔ جو زمانۂ قدیم سے مختلف صورتوں میں اس کھاڑی پر مختلف صورتوں میں موجود رہا ہے اور آج جو پل اس مقام پر قائم ہے وہ پانچواں پل ہے۔ غلاطہ پل خصوصاً 19 ویں صدی کے اواخر سے ترک ادب، تھیٹر، شاعری اور ناولوں کا حصہ بنتا رہا ہے۔

تاریخ[ترمیم]

شاخ زریں پر قائم قدیم ترین پل کے شواہد چھٹی صدی عیسوی میں ملتے ہیں جب جسٹینین اعظم نے شہر کے مغربی کنارے پر تھیوڈیسیائی دیواروں کے قریب ایک پل تعمیر کیا تھا۔ 1453ء میں فتح قسطنطنیہ کے موقع پر ترکوں نے کشتیوں سے ایک متحرک پل قائم کیا تاکہ افواج کو شاخ زریں کے دوسرے کنارے پر پہنچایا جا سکے۔ سلطان بایزید ثانی کے عہد میں 1502ء میں موجودہ مقام پر ایک پل کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا اور اس امر کے لیے معروف اطالوی مصور لیونارڈو ڈا ونچی نے 240 میٹر طویل اور 24 میٹر عریض پل کا نقشہ پیش کیا۔ جو تعمیر کی صورت میں اپنے وقت کا دنیا کا سب سے طویل پل ہوتا۔ اور ایک اطالوی مصور مائیکل اینجلو کو بھی پل کی تعمیر کے لیے نقشہ بنانے کے لیے مدعو کیا گیا تھا لیکن انھوں نے یہ پیشکش ٹھکرادی اور اس طرح 19 ویں صدی تک شاخ زریں پر پل کی تعمیر کا خیال شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔

خیراتیہ پل[ترمیم]

19 ویں صدی کے اوائل میں محمود ثانی (1808ء تا 1839ء) نے ایک پل تعمیر کرایا جو خیراتیہ کہلاتا تھا۔ اس پل کا افتتاح 3 ستمبر 1836ء کو ہوا۔ اس کی تعمیر کا سہرا فوزی احمد پاشا کے سر جاتا ہے۔ تاریخ لطفی کے مطابق یہ پل 500 سے 540 میٹر طویل تھا۔

جدید پل[ترمیم]

شاخ زریں کے داخلی مقام پر قائم ہونے والا پہلا پل 1845ء میں سلطان عبد المجید اول (1839ء تا 1861ء) کی والدہ نے قائم کروایا جو 18 سال تک استعمال کیا گیا۔ یہ جسرِ جدید یعنی نئے پل کے طور پر معروف تھا جو اسے کچھ فاصلے پر واقع جسرِ عتیق یعنی قدیم پل سے ممتاز کرتا تھا۔ اس نئے پل پر سے گزرنے والی پہلی شخصیت خود سلطان عبد المجید ہی تھے۔ پل کے افتتاح کے بعد تین روز تک اس پر سے گذر مفت تھا لیکن اس کے بعد محصول وصول کیا جانے لگا جو 25 نومبر 1845ء سے 31 مئی 1930ء تک باقاعدگی سے وصول کیا گیا۔

دوسرا پل[ترمیم]

1863ء میں اس کی جگہ لکڑی کے ایک دوسرے پل نے لے لی جو سلطان عبد العزیز اول (1861ء تا 1876ء) کے حکم پر نپولین ثالث کے دورۂ استنبول کے لیے تیار کیا گیا تھا۔

تیسرا پل[ترمیم]

1870ء میں ایک فرانسیسی ادارے کو پل کی تعمیر کا ٹھیکا دیا گیا لیکن جرمنی اور فرانس کے مابین جنگ چھڑ جانے سے یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا اور بالآخر اسے 1872ء میں ایک برطانوی ادارے کے حوالے کر دیا گیا۔ 1875ء میں مکمل ہونے والا یہ پل 480 میٹر طویل اور 14 میٹر عریض تھا اور پانی پر بہتے 24 ستونوں پر قائم تھا۔ اس کی کل لاگت 105،000 طلائی لیرا تھی۔ یہ پل 1912ء تک استعمال کیا جاتا رہا جب اسے اصلی جسر عتیق پل کی تعمیر کے لیے ہٹا دیا گیا۔

چوتھا پل[ترمیم]

چوتھا غلطہ پل 1912ء میں ایک جرمن ادارے نے 350،000 طلائی لیرا کی لاگت سے بنایا۔ پانی پر بہتا ہوا یہ پل 466 میٹر طویل اور 25 میٹر عریض تھا۔ 1992ء میں آتش زدگی کے نتیجے میں یہ پل بری طرح متاثر ہوا اور شاخ زریں پر جدید پل کے تعمیر کی راہ ہموار کرنے کے لیے اسے ہٹا دیا گیا۔

موجودہ پل[ترمیم]

پانچواں غلاطہ پل ایک ترک تعمیراتی ادارے نے بنایا جو دسمبر 1994ء میں مکمل ہوا۔ 490 میٹر طویل اس پل کا عرشہ 42 میٹر عریض ہے۔ اس پر گاڑیوں کے لیے دونوں جانب تین، تین قطاریں اور راہگیروں کے لیے ایک، ایک گذر گاہ قائم ہے۔ حال ہی میں اس پر ٹرام کی پٹری بھی بچھائی گئی ہے۔

مزید[ترمیم]