فدا الرحمٰن فدا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فداالرحمن فدا
قلمی نامفدا
پیشہفارسٹر, اردو اور کھوار چترالی شاعر ادیب صحافی
قومیتپاکستانی
نسلرضاخیل
شہریتپاکستانی
تعلیمفاضل الفنیات
موضوعادب، تحقیق، صحافت
نمایاں کامبزم کھوار، کھوار چاپ، ھمکلام
ویب سائٹ
http://groups.yahoo.com/group/khowaracademy /

فداالرحمن فدا پانچ مئی 1958 کو ژوغور(جغور) چترال میں ذکر الرحمن کے ہاں پیدا ہوئے۔ بانی انجمن شہزادہ حسام الملک سے رضاعت کا رشتہ ہونے کے ناطے ان کے زیر سایہ گورنمنٹ ہائی اسکول دروش سے 1975 میں میٹرک کیا۔ ڈگری کالج چترال سے ایف ایس سی میں ناکام ہونے کے بعد تعلیم سے دل بردشتہ ہوا۔ بڑوں نے تعلیم جاری رکھنے کی بہت نصیحت کی مگر کچھ اثر نہ ہوا۔ بعد میں پرئیویٹ ایف اے کیا 1978 میں انجمن کی تنظیم نو ہوکر غلام عمر مرحوم صدر اور ڈاکٹر فیضی سیکرٹری منتخب ہوئے تو کھوار ادب کی ترقی کا دور شروع ہوا۔ اس وقت فداالرحمٰن فدا بھی اپنے بزرگوں یعنی چچا صاحبا ن امیر شریف خان مرحوم اور بابا ایوب مرحوم کے ساتھ انجمن کی مختلف پروگراموں میں جانے لگا۔ مارچ1979 میں محکمہ جنگلات میں ملازمت کاآغاز کیا۔ مئی 1979 میں امیر خان میر صاحب کے دولت خانے میں پہلی بار مشاعرے میں کلام پڑھا۔ مشاعرے کی صدارت غلام عمر کر رہے تھے۔ اور انجمن کی باقاعدہ رکنیت اختیا ر کی شہزادہ حسام الملک کے خاندان میں پرورش ہونے کی وجہ سے فداالرحمٰن کو ملکی وغیر ملکی اہل قلم سے ملنے کا موقع ملاتھا۔ کھوارزبان کا پہلا قاعدہ شہزادہ صاحب کے پاس جاکر فداپڑھا کرتاتھا تاکہ کھوار حروف سے آشنائی ہو سکے۔ کھوارقاعدہ پڑھنے کا فائدہ یہ ہوا کہ اس زمانے کا واحد ادبی رسالہ جمہوراسلام کھوار آسانی اور روانی سے سے پڑھ سکتا تھا۔ بعض اوقات ملکی وغیر ملکی سیاح کھوار سیکھنے شہزادہ صاحب کے پاس آتے تھے۔ کھوار سیکھنے میں بھی فداالرحمٰن فدا ان کی مدد کرتا تھا۔ اس وقت بین اقوامی سکالر کارل جٹ مار پلولہ زبان بولنے والوں پرتحقیق کر رہا تھا۔ ان کے ساتھفداالرحمٰن فدا بطور مترجم پلولہ بولی کے علاقوں میں کئی دفعہ گیا۔ ابتداءمیں ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی نے فداالرحمٰن فدا کے کلام کی اصلاح کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے۔ امین الرحمن چغتائی فداالرحمٰن فدا کے اسکول کے بھی استاد تھے اس وجہ سے انکا سامنا کرنے سے ڈرتے تھے مگر پھر بھی ہمت کر کے استاد سے اصلاح لینا شروع کر دیا۔ اس کے بعد استاد محترم سے رہنمائی حاصل کی۔ ویکیپیڈیا کے رحمت عزیز چترالی کو انٹرویودیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج کل اگر ایک ادبی کارکن کی حیثیت سے میری کچھ پہچان ہے تو وہ صرف اور صرف استاد امین الرحمن چغتائی اور ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی کی وجہ سے ہے۔ انجمن حلقہ دروش کا خزانچی حاجی جنگی خان مرحوم کے ساتھ معاون خزانچی کی حیثتت سے کام کیا۔ اس کے بعد اس وقت کی جنرل سیکرٹری امین الرحمن چغتائی کے ساتھ فداالرحمٰن فدا کو جائنٹ سیکرٹری نامزد کیا گیا۔ اس زمانے میں امین صاحب کے ساتھ بحثیت جائنٹ سکیرٹری کام کرنا ایک اعزازکی بات تھی۔ بعد میں جب امین صاحب نے حلقہ کی صدارت سنبھالی تو فداالرحمٰن فدا کو جنرل سیکرٹری بنایا گیا۔ اس طرح دس سال سے بھی ذائد عرصے تک اس عہدے پر رہا۔ اس زمانے میں ان کے چچا امیر شریف خان مرحوم حلقہ دروش کے نائب صدر تھے ان کو کھوار ادب اور انجمن سے عشق تھا۔ ان کی انجمن اور کھوار ادب کے سلسلے میں نصیحتیں اور پروگرام انعقادکر نے پر پیار سے شاباشی دے کر حوصلہ افزائی کرنا انجمن اور کھوار ادب کے ساتھ ان کی محبت میں مزید اضافہ کرتے رہیں۔ اور اس وقت کے حلقہ دروش کے سرپرست اعلی ٰمولانا عبد لحمید بلبل چترال مرحوم بھی ایک فعال انسان تھے۔ اور انجمن کی پروگراموں میں باقاعدگی کے ساتھ شرکت کر کے ان کی رہنمائی فرماتے تھے۔ ڈاکٹڑ عنایت اللہ فیضی کی صدارت کے دور میں ایک سال انجمن کا مرکزی سیکرٹری بھی فداالرحمٰن فدا کو چنا گیا۔ حلقہ دروش کے شعبہ نشر و اشاعت میں نقیب اللہ رازی کے ساتھ بحثیت رابطہ کار کام کیا۔ انجمن کے علاوہ حلقہ احباب دروش کا صدر ،بزم علم و فن چترال برانچ کا صدر ،ہات چترال کا جنرل سیکرٹری ،قلم قافلہ کھاریان کا نمائندہ ،رائٹرز پینل آف پاکستان لاہور کے ماہ نامہ احساس نو کا بیورو چیف،بزم کھوار کا سب ایڈیٹڑ ماہ نامہ ہم کلام کا بانی ( ایڈیٹر )اور چند سال انجمن ترقی کھوار حلقہ کھوشٹ کا رکن بھی رہے ہیں۔ ریڈیو پاکستان پشاور میں بچوں کے پروگرام کے لیے نظم لکھ کر 1974ءمیں شعر لکھنے کا آغاز کیا۔ جسے اس وقت کے کھوار پروگرام میں نشر کیا گیا۔ اس کے بعد فداالرحمٰن فدا کی جمہور اسلام کھوار میں بے شمار کلام شائع ہوئیں۔ چترال کے ادبی سرگرمیوں کی مختلف قومی اخبارات اور رسائل میں رپورٹنگ کی۔ دو مرتبہ بین الاقوامی کانفرنسوں اور پانچ مقامی ادبی سیمیناروں میں شرکت کا موقع ملاہے۔ جو انجمن ترقی کھوا ر کے زیر اہتمام ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی صدارت کے دور میں منعقد ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ماہ نامہ تخلیق لاہور، الحمرا لاہور، ماہ نو ،پاک جمہوریت لاہور، ادب دوست لاہور ،دنیائے ادب کراچی ،اردو ادب اسلام آباد ،اخبار اردو اسلام آباد، روداد اسلام آباد ،ادبیات اسلا م آباد، تادیب اسلام آباد، گل بکف اسلام آباد ،سپوتنک لاہور ،اعتراض لاہور، ق ،ڈی آئی خان ،فیض اسلام راولپنڈی ،نیرنگ خیال راولپنڈی ،کاغذ ی پیراہن لاہور ،فیض اسلام راولپنڈی ،دعوت اسلام آباد اور اردو دنیا بمبئی انڈیا ،شندور اور چترال وژن کراچی ،میں لکھنے کا اعزاز حاصل کیا۔ انجمن ترقی کھوار کا مرکزی نائب صدر دوم حلقہ دروش کا صدر کھوار ادبی ،ثقافتی ،ترقیاتی ،تنظیم/ ادارہ کھوار چھاپ کا رابطہ کار ادبیات اسلام آباد اور ماہ نو لاہور،کا مقامی ایجنٹ بھی تھا۔ ویکیپیڈیا کو اپنے انتقال سے پہلے انٹریو دیتے ہوئے فداالرحمٰن فدا نے کہا کہ میں اپنے محسنوں استاذ امین الر حمن چغتائی اور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کا جتنا بھی شکریہ ادا کروں کم ہوگا۔ کیوں کہ ان کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے آج میں معاشرے میں اہل قلم کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہوں۔ میرے خاندان میں بابا ایوب مرحوم (چچا)محمد خسرو رضا (چچا ذاد بھائی )لال سرمست علی سرمست مرحوم (چچا ذاد بھائی)نثار آحمد رضا خیل (چچا ذاد بھائی )اور ارشاد مکرر(چچا ذاد بھائی )کھوار شاعری کی دنیا میں جانے پہچانے نام ہیں۔ چترال کے تاریخی شخصیت صوبیدار محبوب عالم اور دور حاضر کے نامور ستار نواز آفتاب عال چچا ذاد بھائی ہیں۔ کھوار شاعری کے دیگر معروف نام رحمت اکبر خان رحمت ،مولانگاہ نگاہ،صادق اللہ صادق ،ظفر آحمدساگر ،اور نوجوان شعراءفدامحمد فدا،محمد حاصل رضوی ،ذلفقار ذلفی ،سجاد عالم ساغر ،شفی شفاء،اور صادق اکبر سائیل،بھی رضاخیل قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ موسیقی کی دنیا میں بابا فتاح الدین فداالرحمٰن فدا کے ائیڈیل ہیں۔ جب کہ افضل شاہ افضل ،شجاع الحق ،منصور شباب ،نظیر نازان ،ضیادولی ضیائاور ذلفقار سوز کی گلو کاری ان کو پسند ہی نہیں قابل تعریف بھی ہیں۔ شوکت ،سلطان غنی،آفتاب عالم اور اسد اللہ کے پرسوز سازوں کا فداالرحمٰن فدا مداح تھا۔ ذاکر محمد زخمی ،فضل الرحمن شاہد،صلاح الدین صالح ،جاوید حیات ،سلیم کامل ،سعادت مخفی، نقیب اللہ رازی ،انور الدین انور ،عنایت انور ،اور افضل شاہ افضل کی پرخلوص دوستی پر فداالرحمٰن فدا کو فخر اور ناز ہے۔ کھوار چھاپ کے سلسلے میں فداالرحمٰن فدا اپنے محسن شہزادہ تنویر الملک تنویرکا بے حد شکر گزار ہے کہ وہ اس سلسلے میں ان کے ساتھ بھر پورتعاون کر رہے ہیں ان کے علاوہ نوجوان دوستوں میں مہربان حنیفی ،فیض الباری بیگان ،سعید کائیناتی اور صادق اکبر سائل کا احسان مند بھی ہے۔DICS دروش کے پرنسپل عرفا ن اللہ جان رضا ،کمپوزر فضل قیوم ،نثار آحمد اور ڈیزائنر فتین الرحمن جن کی وجہ سے فداالرحمٰن فدا کی ادبی سرگرمیاں جاری ہیں کیوں کہ انھوں نے ہرمشکل وقت میں انتہائی خندہ پیشانی اور خوش اخلاقی سے ان کے ساتھ تعاون کیا۔ ادبی ،ثقافتی اور اشاعتی اداروں کے علاوہCIDO ,LPSRO ,DADP اہل دل ویلفیر اور ہمدر د انسانیت تنظیم چترال کے رکن ہونے کا اعزاز بھی فداالرحمٰن فدا کو حاصل تھا۔ فداالرحمٰن فدا فارسٹ ایسوسیشن چترال کا جنرل سیکرٹری اور فارسٹر کی پوسٹ پر ڈیوٹی انجام دے رہا تھا۔ لیکن پندرہ مئی دو ہزار نو کوفداالرحمٰن فدا اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔