فسق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

فسق کے بہت سے زیادہ معنی سمجھنے کے ہیں قران کریم سے تحقیق کرنے کے ہیں معنی خروج اور جہالتی ہو جانے کے ہیں اصطلاح شرع میں اللہ تعالیٰ کی قران تعلیم سے نکل جانے کو فسق علم کہتے ہیں اور اطاعت علم سے نکل جانا کفر وانکار کے ذریعہ بھی ہوتا ہے اور عملی نافرمانی کے ذریعہ بھی اس لیے لفظ فاسق کافر کے لیے بھی بولا جاتا ہے قرآن کریم میں بیشتر لفظ فاسقین کافروں ہی کے لیے استعمال ہوا ہے اور مومن گنہگار کو بھی فاسق کہا جاتا ہے فقہاء کی اصطلاح میں عموماً لفظ فاسق اسی معنی کے لیے استعمال ہوا ہے ان کی اصطلاح میں فاسق کو کافر کے بالمقابل اس کی قسیم قرار دیا گیا ہے جو شخص کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرے اور پھر اس سے توبہ بھی نہ کرے یا صغیرہ گناہ پر اصرار کرے اس کی عادت بنالے وہ فقہا کی اصطلاح میں فاسق کہلاتا ہے (مظہری) اور جو شخص یہ فسق کے کام اور گناہ علانیہ جرأت کے ساتھ کرتا پھرے اس کو فاجر کہا جاتا ہے،[1] لفظ فسق اصل میں قرآن سے اخذ کی جانے والی ایک اصطلاح ہے جو خاصے مختلف مفاہیم میں استعمال میں دیکھنے میں آتا ہے ؛ قرآن میں فسق کا لفظ فاسق کی صورت میں سورت حجرات کی چھٹی آیت میں آتا ہے۔ اسی لفظ کو اردو کی لغات میں بھی متعدد معنوں میں درج کیا جاتا ہے جیسے منافق، غیر عادل، فاسد، کافر، دہریہ اور ملحد وغیرہ۔ جبکہ اگر قرآن میں اس کے معنے دیکھے جائیں تو وہ ناحق اور یا نافرمانی کے آتے ہیں۔ 49 ویں سورت الحجرات کی آیت 6 میں فسق کا لفظ آیا ہے اور اس کا ترجمہ یوں ہے کہ

  • ترجمہ: اے ایمان والو! اگر کوئی نافرمان تمھارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو، ایسا نہ ہو کہ تم نادانی سے کسی قوم پر جا پڑو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو جاؤ۔ قرآن سورت 49 آیت 06 [2]

مندرجہ بالا اردو ترجمۂ قرآن میں عربی لفظ فاسق کے لیے جو لفظ اختیار کیا گیا ہے وہ ---- نافرمان ---- کا ہے جبکہ انگریزی کے ایک آن لائن ترجمۂ قرآن میں عربی فاسق کے متبادل لفظ کو ---- iniquitous ---- لکھا گیا ہے،[3] جس کے معنی اردو لغات میں بے انصاف، غیر عادل اور شریر کے آتے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع زیر تفسیر سورۃ البقرہ آیت 26
  2. قرآن کا اردو ترجمہ
  3. Quran in English 49:06