فلپائن میں اسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اسلام فلپائن کا سب سے قدیم توحیدی دین ہے۔ 14ویں صدی میں خلیج فارس، جنوبی بھارت اور ملائی سلطنتوں کی طرف سے مسلمان تاجروں کی آمد کے ساتھ اسلام فلپائن میں پہنچ گیا تھا۔ امریکی محکمہ برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی 2010 کی رپورٹ کے مطابق، فلپائن میں مسلم آبادی 5 سے 9 فیصد کے درمیان ہے۔[1] جب کہ آبادی کی اکثریت رومن کیتھولک ہیں، کچھ نسلی گروپوں میں پروٹسٹنٹ، غیر مذہبی، بدھسٹ اور مُظاہِر پَرَست ہیں۔[2]

تاریخ[ترمیم]

1380 میں شیخ کریم المخدوم پہلے عرب تاجر تھے جنھوں نے پورے فلپائن میں تجارت کے ساتھ تبلیغ اسلام کے ذریعے سُولو مجمع الجزائر اور جولو میں اسلام کو پھیلایا۔ 1390 میں 'منانگ کاباؤ' کے ولی عہد راجا 'باگوئندہ' اور ان کے پیروکاروں نے ان جزائر پر اسلام کی تبلیغ کی۔[3] شیخ کریم المخدوم مسجد فلپائن میں پہلی مسجد تھی جو سی مونل کے منڈاناؤ میں چودہویں صدی میں قائم کی گئی تھی۔ بعد میں ملائیشیا اور انڈونیشیا کے عرب قافلوں کی طرف سے سفر سے فلپائن میں اسلام کو مضبوط بنانے کے میں مدد ملی۔ فلپائن میں قائم اسلامی صوبے سلطنت ماگوئنداناؤ، سلطنت سولو، سلطنت لاناؤ اور جنوبی فلپائن کے دیگر حصوں پر بھی مشتمل تھے۔

اگلی صدی میں فلپائن کے جنوبی سرے جہاں کی آبادی مظاہر پرست تھی وہاں بھی اسلام سولو جزائر تک پہنچ گیا تھا اور انھوں نے جوش و خروش کے ساتھ اسلام کے لیے کام کیا۔

پندرہویں صدی تک، لوزون (شمالی فلپائن) اور جنوب میں مینداناؤ کے جزائر کے نصف بورنیو کے مختلف مسلم سلطنتوں اور جنوب میں زیادہ تر آبادی نے اسلام قبول کیا۔ تاہم، ویسایا میں زیادہ تر آبادی ہندو بدھ مت طرف راجح تھی - یہاں راجاؤں اور داتو تھے جنھوں نے سختی سے اسلام کے خلاف مزاحمت کی۔

پندرہویں صدی میں، اسلام سولو جزائر میں پہنچ چکا تھا اور وہاں سے مینداناؤ پہنچا، 1565ء میں منیلا کے علاقے میں پہنچ گیا تھا۔ مقامی آبادی کی طرف سے کہیں کہیں مزاحمت تھی۔

مورو[ترمیم]

ہسپانویوں نے فلپائنی مسلمانوں اور منڈاناؤ کے قبائلی گروہوں کو مورو (ہسپانوی:Moors) نام دیا تھا۔ مورو قوم منڈاناؤ میں ایک آزاد اسلامی صوبہ بنام بنگسا مورو قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ نام ہسپانوی کے لفظ مورو کے ساتھ ایک پرانا ملائی لفظ بنگسا ملانے سے وجود میں آیا ہے جس کے معنی قوم یا ریاست کے ہیں۔ مورو میں ایک اہم بغاوت فلپائن-امریکی جنگ کے دوران ہو چکی ہے۔ تنازعات اور بغاوت ماقبل نو آبادیاتی دور سے ہی فلپائن میں جاری ہے۔ مورو قبائل کا ایک اور مطالبہ سُبا علاقائی تنازع سے متعلق بھی ہے۔

فلپائن میں مرزائی قادیانی کمیونٹی نے 1985ء میں یہاں قدم جمائے تھے۔[4]

مینداناؤ[ترمیم]

مسلم مینداناؤ کا خود مختار علاقہ (ARMM) فلپائن میں مسلم صوبوں پر مستقل علاقے کو کہا جاتا ہے۔ جن میں باسیلان، لاناؤ، ماگوئنداناؤ، سولو اور تاوی تاوی اور مسلم اکثریتی شہر مراوی بھی شامل ہيں۔ یہ واحد فلپائنی خطہ ہے جہاں اس کا اپنا اسلامی نظام حکومت قائم ہے۔ علاقائی دار الحکومت کوتاباتو شہر ہے، گو یہ شہر اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

مراوی[ترمیم]

مراوی شہر علاقہ جنوبی لاناؤ کا مرکزی شہر ہے جو فلپائن کے جزیرہ مینداناؤ پر واقع ہے۔ باشندگان مراوی شہر کو مراناؤ کہا جاتا ہے اور یہ مراناؤ زبان بولتے ہیں۔ 2007ء کی مردم شماری کے مطابق مراوی شہر کو شہری علاقہ کا درجہ دیا گیا ہے اور آبادی 177,391 افراد پر مشتمل ہے۔ مراوی شہر مسلم اکثریت والا علاقہ ہے جہاں 90 فیصد مسلم آبادی ہے۔ نشہ آور اشیاء اور جوا قانوناً ممنوع ہے، تاہم غیر مسلم آبادی اس قانون سے مستثنی ہے۔

نگار خانہ[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. International Religious Freedom Report 2010, U.S. Department of State.
  2. "Religious Demographic Profile — Philippines" 
  3. "Kerinduan orang-orang moro"۔ TEMPO- Majalah Berita Mingguan۔ 15 مئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ June 23, 1990 
  4. Ahmadiyya Muslim Mosques Around the World, pg. 148