فہر بن مالک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(فھر بن مالک سے رجوع مکرر)

فہر رسول اللہ کے گیارہویں پشت پر جد امجد ہیں۔ آپ اہل مکہ کے سردار تھے۔ آپ ہی کے نام پر بنو عدنان کو قریش کا نام دیا۔


فہر بن مالک
معلومات شخصیت
مقام پیدائش مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ لیلی بنت حارث بن تمیم
اولاد غالب بن فھر   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد مالک بن نضر
والدہ جندلہ بنت عامر بن حارث

تعارف[ترمیم]

آپ کا نام فہر لقب جامع قریش اور کنیت ابو غالب تھی۔ آپ کے والد کا نام مالک بن نضر اور والدہ کا نام جندلہ بنت عامر بن حارث تھا۔ [1]

آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان

فہر رسول اللہ کے گیارھویں پشت پر جد امجد ہیں۔ آپ تک رسول اللہ کا شجرہ نسب کچھ یوں ہے۔ محمد ﷺ بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر[2]

مکہ پر حملہ[ترمیم]

فہر بن مالک اہل مکہ کے سردار تھے۔ ایک مرتبہ حسان بن عبد کلال حمیری نے حمیری اور یمن کے قبائل کے ساتھ مل کر مکہ پر حملے کی تیاری کی۔ اس کے مقاصد میں یہ بھی شامل تھا کہ کعبہ کے پتھر یمن لے جائے اور وہاں ایک کعبہ تعمیر کرے تاکہ لوگ یمن میں حج کرنے آئے۔ اس طرح انھیں سیادت بھی مل جائے گی اور تجارتی فوائد بھی حاصل ہوگے۔ یہ لشکر مکہ کے قریب پہنچ کر لوگوں کے مویشی لوٹنے اور راہ گیروں پر ڈاکے ڈالنے لگے۔ اس لشکر کو مکہ میں داخل ہونے کی جرأت نہیں ہوئی۔ جب اہل مکہ کے سردار فہر بن مالک کو اس بات کا پتہ چلا تو انھوں نے بنو عدنان کے تمام قبائل کنانہ، خزیمہ، اسد، جزام اور مضر کے لوگوں کو جمع کیا۔ آپ نے لشکر لے جا کر حسان حمیری کے لشکر پر ایک شدید حملہ کر دیا۔ اس جنگ میں حسان حمیری کے لشکر کو شکست ہونے کے ساتھ حسان بھی قیدیوں میں قید ہو گیا۔ حسان کو فہر کے بیٹے حارث نے گرفتار کیا تھا۔ حسان تین سال تک مکہ میں قید رہا پھر فدیہ دے کر آزادی حاصل کی۔ قید سے آزادی کے بعد حسان حمیری مکہ اور یمن کے درمیان مر گیا تھا۔ اس فتح سے پورے عرب میں فہر بن مالک کی قوت، عظمت اور شوکت کی دھاک بیٹھ گئی۔

قریش کی وجہ تسمیہ[ترمیم]

قریش کی وجہ تسمیہ کے بارے میں مختلف اقوال ہیں۔ معاویہ نے ابن عباس سے اس کے متعلق پوچھا تو انھوں نے بتایا قریش کا نام سمںدر کے ایک بڑے اور سب سے طاقتور جانور (وہیل مچھلی) کے نام پر ہے۔ قریش کو اس کی قوت کی وجہ سے یہ نام دیا گیا کیونکہ وہ دوسروں کو کھا جاتی ہے اسے کوئی نہیں کھا سکتا۔ وہ غالب رہتی ہے کبھی مغلوب نہیں ہوتی۔ اس کے لیے ابن عباس نے قریش کے مشہور شاعر وہب بن زمعہ بن اسید کے اشعار سے استدلال کیا۔

قریش وہ مچھلی ہے جو سمندر میں رہتی ہے۔ اسی کے نام پر قریش کا نام قریش رکھا گیا۔ سمندر کی تاریکیوں میں رہنے والے سارے لشکروں پر وہ غالب ہوتی ہے۔ وہ ہر چھوٹی بڑی چیز کو کھا جاتی ہے اور کسی دن بھی دو پروں والوں کے لیے کوئی چیز باقی نہیں چھوڑتی۔ اس طرح قبیلہ قریش کے لوگ شہروں کو اژدہے کے کھانے کی طرح کھا جاتے ہیں۔

اولاد[ترمیم]

فہر بن مالک کی اولاد میں سات بیٹے اور ایک بیٹی شامل تھی۔

  1. غالب
  2. حارث
  3. اسد
  4. عوف
  5. ریث (ذئب)
  6. جون
  7. محارث (محارب)
  8. جندلہ [3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. حضور کے آباؤاجداد مولف علامہ یونس مبین صفحہ 144
  2. ضیاء النبی مولف پیر محمد کرم شاہ جلد اول صفحہ 399
  3. سیرت انسائیکلو پیڈیا تصنیف و تالیف حافظ محمد ابراہیم طاہر گیلانی، حافظ عبد اللہ ناصر مدنی اور حافظ محمد عثمان یوسف جلد دوم صفحہ 46 تا 49