فہمیدہ مرزا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فہمیدہ مرزا
(انگریزی میں: Fahmida Mirza ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

وزیر بین الصوبائی رابطہ
آغاز منصب
20 اگست 2018ء
محمد اعظم خان (قائم مقام)
 
رکن قومی اسمبلی
آغاز منصب
13 اگست 2018ء
مدت منصب
18 نومبر 2002ء – 31 مئی 2018ء
مدت منصب
14 فروری 1997ء – 12 اکتوبر 1999ء
اٹھارہویں اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان
مدت منصب
19 مارچ 2008ء – 3 جون 2013ء
نائب فیصل کریم کنڈی
چودھری عامر حسین
سردار ایاز صادق
معلومات شخصیت
پیدائش 20 دسمبر 1956ء (68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات ذوالفقار مرزا
اولاد حسنین مرزا (بیٹا)
رشتے دار ظفر حسین مرزا (سسر)
عملی زندگی
مادر علمی لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، جامشورو (–1982)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  ماہر امراضِ نسواں   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا پیشے کے لحاظ سے ایک ڈاکٹر، زرعی ماہر اور کاروبار کی ماہر ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان میں صوبہ سندھ کے شہر حیدر آباد سے ہے۔ فہمیدہ مرزا پاکستان میں پہلی خاتون ہیں جو قومی اسمبلی کی اسپیکر منتخب ہوئیں۔ ان کو اس عہدہ پر 19 مارچ 2008ء کو منتخب کیا گیا۔[2]

اس وقت وہ عمران خان کی کابینہ میں وزیر بین الصوبائی رابطہ کی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔[3]

ابتدائی زندگی اور تعلیم[ترمیم]

وہ تین بار مسلسل عام انتخابات 1997ء، 2002ء اور 2008ء میں کامیاب ہوئیں اور بدین سندھ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے طب کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم 1982ء میں لیاقت میڈیکل کالج، جامشورو سندھ سے مکمل کی۔

خاندان[ترمیم]

فہمیدہ مرزا کا تعلق ایک سندھی شیعہ مسلمان سیاسی گھرانے سے ہے۔ یہ خاندان حیدرآباد کے قاضی بھی کہلاتا ہے۔ آپ کے دادا قاضی عبد القیوم، حیدرآباد میونسپلٹی کے پہلے مسلمان صدر تھے۔ آپ کے والد قاضی عبد المجید عابد صوبہ سندھ میں کئی وزارتوں کے سربراہ منتخب ہوئے اور وفاقی کابینہ میں بھی شامل رہے 1982ء سے 1990ء کے دوران میں وہ صوبائی وزیر مواصلات، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات، وفاقی وزیر زراعت و خوراک، وفاقی وزیر تعلیم اور وفاقی وزیر پانی و بجلی کے عہدوں پر فائز رہے۔ آپ کے چچا قاضی محمد اکبر بھی صوبائی کابینہ میں بطور وزیر داخلہ شامل رہے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ڈاکٹر زوالفقار علی مرزا جو آصف علی زرداری کے قریبی دوست ہیں کی بیوی ہیں۔ آپ کے شوہر اور بھائی (قاضی اسد عابد) پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔[4] آپ کے شوہر ڈاکٹر ذوالفقار علی مرزا سندھ اسمبلی کے رکن ہیں اور صوبائی وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز ہیں۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا پیر مظہر الحق کی چچی بھی ہیں جو تین بارصوبہ سندھ میں صوبائی وزیر کے عہدے پر فائز رہے اور اب بھی اسمبلی کے رکن ہیں اور صوبہ سندھ کی صوبائی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ہیں۔ پیر مظہر الحق سندھی سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور فہمیدہ مرزا کی والدہ کی جانب سے رشتہ دار ہیں۔ پیر مظہر الحق اس وقت سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم ہیں اور سینیئر وزیر بھی ہیں۔

فنی سفر[ترمیم]

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو سے اپنی تعلیم 1982ء میں مکمل کی۔ سیاست میں آنے سے پہلے آپ ایک ایڈورٹائزنگ کمپنی چلاتی رہیں جس کا نام انفو-مشین تھا، بعد میں اس کا نام تبدیل کر کے انفارمیشن کمیونیکیشن لمیٹڈ رکھ دیا گیا۔ آپ نے اپنے شوہر کے آبائی حلقے بدین سے 1997ء میں پہلی بار انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب قرار پائیں، اس کے بعد ہونے والے تمام عام انتخابات میں اسی حلقے سے آپ کامیاب قرار پاتی رہی ہیں۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا قومی اسمبلی کی ان چند خواتین ارکان میں سے ہیں جو خواتین کی مختص نشستوں کی بجائے عام انتخابات کے ذریعہ کامیاب قرار پائیں۔

مرزا نے 1997 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت اختیار کی اور 1997 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ این اے 173 (بدین-II) سے پی پی پی کے امیدوار کے طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔

وہ 2002 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ NA-225 (بدین-II) سے پی پی پی کی امیدوار کے طور پر دوبارہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئیں۔ انھوں نے 71,537 ووٹ حاصل کیے اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے امیدوار خان محمد ہالیپوتہ کو شکست دی۔

وہ 2008 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ NA-225 (بدین-کم-ٹنڈو محمد خان-II) سے پی پی پی کی امیدوار کے طور پر دوبارہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئیں۔ انھوں نے 88,983 ووٹ حاصل کیے اور مسلم لیگ (ق) کی امیدوار بی بی یاسمین شاہ کو شکست دی۔

مارچ 2008 میں، وہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی 18ویں اور پہلی خاتون سپیکر منتخب ہوئیں۔ انھوں نے 249 ووٹ حاصل کیے اور اپنے حریف محمد اسرار ترین کو شکست دی جنھوں نے 70 ووٹ حاصل کیے۔

وہ 2013 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ (بدین-کم-ٹنڈو محمد خان-II) سے پی پی پی کی امیدوار کے طور پر دوبارہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئیں۔ انھوں نے 110,738 ووٹ حاصل کیے اور پاکستان مسلم لیگ (F) (PML-F) کی امیدوار بی بی یاسمین شاہ کو شکست دی۔

مئی 2018 میں، انھوں نے یہ کہتے ہوئے پی پی پی چھوڑ دی کہ "پی پی پی کی حکومت نے سندھ میں حالات خراب کیے اور بدین کے لوگوں کو نظر انداز کیا"۔ انھوں نے اپنے حلقے بدین کے لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے والی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ جون 2018 میں، اس نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (GDA) میں شمولیت اختیار کی۔

جون 2018 میں، مرزا اور ان کے شوہر ذو الفقار مرزا دونوں کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے قرض نادہندہ قرار دیا تھا۔ واضح رہے کہ جوڑے نے سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے مختلف بینکوں سے کروڑوں کے قرضے حاصل کیے جو بعد میں رائٹ آف کر دیے گئے۔

وہ 2018 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ NA-230 (بدین-II) سے GDA کی امیدوار کے طور پر دوبارہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئیں۔

18 اگست کو عمران خان نے اپنی وفاقی کابینہ کے ڈھانچے کا باضابطہ اعلان کیا اور مرزا کو بین الصوبائی رابطہ کا وزیر نامزد کیا گیا۔ 20 اگست 2018 کو، انھوں نے وزیر اعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ میں وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ کے طور پر حلف اٹھایا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. The News International — اخذ شدہ بتاریخ: 15 مئی 2017
  2. خاتون پاکستان کی اسمبلی کی اسپیکر بی بی سی، 19 مارچ 2008ء
  3. فراز ہاشمی (21 اگست 2018)۔ "عمران کی کابینہ میں تبدیلی کا عنصر ناپید"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2018 
  4. عامر وسیم۔ 'پاکستان پیپلز پارٹی نے فہمیدا مرزا کو بطور سپیکر نامزد کر دیا' روزنامہ ڈان، 18 مارچ 2008ء

بیرونی روابط[ترمیم]

سیاسی عہدے
ماقبل  اسپیکر قومی اسمبلی
2002– 2008
مابعد