قاضی نذر الاسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قاضی نذر الاسلام
قاضی مضر الاسلام چٹگاوں میں، 1926
مقامی نامকাজী নজরুল ইসলাম
پیدائش24 مئی 1899(1899-05-24)[1]
Churulia، بنگال پریذیڈنسی، برطانوی راج (موجودہ مغربی بنگال، بھارت)
وفات29 اگست 1976(1976-80-29) (عمر  77 سال)
ڈھاکہ، بنگلہ دیش
پیشہشاعر، مختصر داستان کے مصنف، موسیقار، ناول نگار، ڈراما اور مضمون نگار۔
زبانبنگالی
اردو
فارسی
ہندی
قومیتبنگلہ دیشی
نسلبنگالی
نمایاں کامقومی گیت۔۔۔ چل چل چل، برودھی، دھوم کیتو، اگنی وینا، بندن ہارا، نظرا ل گیتی۔
اہم اعزازاتIndependence Day Award (1977)
ایکوشے پدک
پدم بھوشن (بھارت)
شریک حیاتپرامیلا دیوی

دستخط

قاضی نذر الاسلام ((بنگالی: কাজী নজরুল ইসলাম)‏ تلفظ: [kadʒi nodʒrul islam]) (24 مئی 1899 – 29 اگست 1976) ایک بنگالی [2] شاعر، مصنف، موسیقی کار اور تحریک پسند تھے۔ انھیں بنگلہ دیش کا قومی شاعر قرار دیا گیا ہے۔ نذر کے نام سے شہرہ یافتہ نذرالاسلام، بھارتی اسلامی نشاة ثانیہ کے لیے اپنی تحریک چلائی اور فاشزم اور اپریشن کے خلاف کام کیا۔ سماجی مساوات کے لیے دم بھرنے والے نذر کو باغی شاعر کے خطاب عوام سے نوازا گیا۔ ( বিদ্রোহী কবি; برودھی کوی)

چونکہ نذر موسیقی کے بھی دلدادہ تھے، انھوں نے اس پر بھی کام کیا اور شہرت یہاں تک ہوئی کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے انھیں اپنا قومی شاعر کا اعلان کیا۔

نذر مغربی بنگال کے شہر کلکتہ میں ایک عالم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ عالم گھرانہ قاضی گھرانہ تھا۔[3] نذر دینی علوم سے فارغ ہوکر، موذن کے کام سے وابستہ ہو گئے۔ شاعری سیکھی، ڈراما، ادب اور ٹھئیٹر آرٹ سیکھے۔ مشرق وسطیٰ میں پہلی عالمی جنگ کے دوران میں برطانوی افواج کے لیے بھی کام کیا۔ بعد اذیں، بھارت میں مقیم ہوئے۔ شہر کلکتہ میں اخبار کے لیے صحافت کا کام کیا، باغی شاعر یا بدروہ کوی کہلائے۔ بدروہ کوی، بھانگر دان، دھوم کیتو جیسے فنی تخلیقات کیے۔ تحریک آزادی میں حصہ لیا، جیل بھی گئے۔ ان کی شاعری اور ادبی کارنامے جنگ آزادی بنگلہ دیش تحریک میں ماثر رہے۔

ڈھاکہ یونی ورسٹی کے مرکزی مسجد میں مدفن۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Rafiqul Islam (2012)۔ "Islam, Kazi Nazrul"۔ $1 میں Sirajul Islam and Ahmed A. Jamal۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2015 
  2. Rezaul Karim Talukdar (1994)۔ Nazrul, the gift of the century۔ Dhaka: Manan۔ صفحہ: 121۔ ISBN 9848156003۔ In 1976 Nazrul was awarded the citizenship of Bangladesh. 
  3. "India-Bangladesh Joint Celebration, 113th birth anniversary of Poet Kazi Nazrul Islam and 90th year of his poem `Rebel'"۔ Prime Minister's Office, Government of the People's Republic of Bangladesh۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2013 

حواشی[ترمیم]

  • Karunamaya Goswami, Kazi Nazrul Islam: A Biography، (Nazrul Institute; Dhaka, 1996)
  • Rafiqul Islam, Kazi Nazrul Islam: A New Anthology، (بنگلہ اکیڈمی; Dhaka, 1990)
  • Basudha Chakravarty, Kazi Nazrul Islam، (National Book Trust; New Delhi, 1968)
  • Abdul Hakim, The Fiery Lyre of Nazrul Islam، (Bangla Academy; Dhaka, 1974)
  • Priti Kumar Mitra, The Dissent of Nazrul Islam: Poetry and History (New Delhi, OUP India, 2009)۔
  • Helal M. Abu Taher,Nazrul Sangbardhana in Muslim Sahitya Prativa (Islamic Foundation; Dhaka,1980)۔

بیرونی روابط[ترمیم]