لوامع التنزیل سواطع التاویل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

لوامع التنزیل سواطع التاویل قرآن پاک کی فارسی زبان میں ایک جامع تفسیر ہے۔ سید ابو القاسم حائری اور سید علی حائری کی تصنیف ہے۔ دونوں باپ بیٹا تھے اور لاہور میں مدفون ہیں۔
﴿اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذي خَلَق﴾ سورہ علق کی پہلی آیت کے نزول سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اُس لاریب اور بے عیب کلام کا آغاز ہوا جو ایک طرف تو سرور دو عالم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نبوت و رسالت کا معجزہ جاوید اور دوسری طرف بنی نوع آدم کی نجات کا سرچشمہ ہونے کے ساتھ ساتھ بے بہا اور بے شمار علوم و فنون کا مخزن و معدن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نزول وحی کے سلسلہ کے شروع ہوتے ہی اپنے اہل بیت علیہم السلام اور اصحاب رضی اللہ عنہم کے ذریعے اس کے کلمات کو محفوظ کرنے کا عمل شروع کر دیا۔ جس کے نتیجے میں بہت سے قاریان قرآن اور حافظان قرآن پیدا ہوئے۔ چودہ سو سال سے کلام اللہ المجید کی تشریح، تفسیر اور تبیین کا سلسلہ جاری ہے اور اس کلام اللہ المجید کے اندر سر بستہ رازوں کو کشف کرنے کے لیے مختلف طرز تفکر کے حامل امت مسلمہ کے افراد کمر بستہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک قرآن کی چھ ہزار تک تفاسیر ایک اسلامی ورثہ کے عنوان سے امت مسلمہ میں موجود ہے۔ اس سلسلہ میں تفسیر اور تفہیم قرآن کی ایک کڑی تفسیر لوامع التنزیل سواطع التاویل ہے جو شہر لاہور میں مدفون دو مفسروں سید ابو القاسم حائری 1249 ھ-1324 ھ اور ان کے فرزند ارجمند سید علی حائری 1288ھ-1360ھ کی 65 سالہ علمی، تحقیقی اور معلوماتی کوششوں کا نتیجہ ہے، یہ ایک قرآنی دائرة المعارف ہے جس کی بڑی بڑی جلدوں کی ترتیب قرآن مجید کے سپاروں کی ترتیب کے مطابق ہے یعنی پہلا سپارہ پہلی جلد۔

حوالہ جات[ترمیم]