محمد اویس قرنی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

\

فائل:Awis qarni.jpg
اویس قرنی

نقاد، افسانہ نگار، شاعر، محقق مارچ 1980 کو خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مردان سے حاصل کی اور مردان پوسٹ گریجویٹ سے بی اے کرنے کے بعد جامعہ پشاور سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ 2008 میں جامعہ پشاور سے ایم فل کی سند حاصل کی۔ قرطبہ یونیورسٹی پشاور اور پوسٹ گریجویٹ کالج مردان میں اردو تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ آج کل شعبۂ اردو جامعہ پشاور میں بطور اردو استاد خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

اردو ادب[ترمیم]

بچپن ہی سے ادب سے لگاؤ رہا۔ اور کالج کے زمانے سے ہی پشتو اور اردو کی ادبی تنظمیوں کے ساتھ منسلک رہے۔ بی اے کرنے کے بعد پشاور سے ایم اردو اور اس کے بعد ایم فل اردو کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی پہلی کتاب ‘‘پربتوں کے اس پار ‘‘ کے نام سے سن 2006 میں منظر عام پر آئی۔ جس میں باڑہ گلی سیمنار کا احوال رپورتاژ کی صورت میں پیش کیا گیا اس کتاب کو شعبہ اردو جامعہ پشاور کی جانب سے اعزازی طور پر شائع کیا گیا۔ ساتھ ہی اویس قرنی ادبی صحافت سے بھی وابستہ رہے اور کافی عرصہ تک روزنامہ مشرق کے ادبی صفحے کے مدیر رہے۔ اس دوران میں انھوں نے ملک کے سرکردہ ادیبوں اور دانشوروں کے انٹرویوز کو ادبی صفحے کی زینت بنایا۔ جن میں احمد فراز، وزیر آغا جیسے بڑے نام بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اردو رسائل اور جرائد میں ان کے تنقیدی اور تحقیقی مضامین بھی اکثر چھپتے رہتے ہیں۔

اعزاز[ترمیم]

اویس قرنی کی دوسری کتاب ’’کرشن چندر کی ذہنی ‘‘ تشکیل 2012 میں آہنگ ادب کی جانب سے منظر عام پر آئی۔ جس میں انھوں نے کرشن چندر کی ذہنی اور نفسیاتی سطح پر نئی تفہیم کی کوشش کی۔ اس کتاب کو بہت زیادہ پزیرائی ملی اور اباسین آرٹس کونسل کی جانب سے اس کتاب کو بہترین تنقیدی اور تحقیقی کتب کا جسٹس کیانی ایوارڈ دیا گیا۔

بیرونی روابط[ترمیم]

 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔