محمد وحید الدین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد وحید الدین
(عثمانی ترک میں: محمد سادس ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 14 جنوری 1861ء[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استنبول[4]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 16 مئی 1926ء (65 سال)[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سان ریمو  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ امینہ نازک (–16 مئی 1926)
مودت قادین
نوارہ خانم
نوزادخانم
انشراح خانم  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد صبیحہ سلطان،  فاطمہ علویہ سلطان  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عبد المجید اول  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ گلستان قادین افندی  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خاندان عثمانی خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
سلطان سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
3 جولا‎ئی 1918  – 19 نومبر 1922 
محمد خامس 
 
عملی زندگی
پیشہ مقتدر اعلیٰ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
دستخط
 

محمد سادس یا محمد وحید الدین (پیدائش: 14 جنوری 1861ء – انتقال: 16 مئی 1926ء) سلطنت عثمانیہ کے 36 ویں اور آخری فرمانروا تھے جو اپنے بھائی محمد پنجم کے بعد 1918ء سے 1922ء تک تخت سلطانی پر متمکن رہے۔ انھیں 4 جولائی 1918ء کو سلطنت کے بانی عثمان اول کی تلوار سے نواز کر 36 ویں سلطان کی ذمہ داریاں دی گئی تھیں۔ ان کے دور حکومت کا سب سے اہم اور بڑا واقعہ جنگ عظیم اول تھا جو سلطنت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا۔ جنگ میں شکست کے نتیجے میں برطانوی افواج نے بغداد اور فلسطین پر قبضہ کر لیا اور سلطنت کا بیشتر حصہ اتحادی قوتوں کے زیر قبضہ آ گیا۔ اپریل 1920ء کی سان ریمو کانفرنس کے نتیجے میں شام پر فرانس اور فلسطین اور مابین النہرین پر برطانیہ کا اختیار تسلیم کر لیا گیا۔ 10 اگست 1920ء کو سلطان کے نمائندوں نے معاہدۂ سیورے پر دستخط کیے جس کے نتیجے میں اناطولیہ اور ازمیر سلطنت عثمانیہ کے قبضے سے نکل گئے اور ترکی کا حلقۂ اثر مزید سکڑ گیا جبکہ معاہدے کے نتیجے میں انھیں حجاز میں آزاد ریاست کو بھی تسلیم کرنا پڑا۔ ترک قوم پرست سلطان کی جانب سے معاہدے کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر سخت ناراض تھے اور انھوں نے 23 اپریل 1920ء کو انقرہ میں مصطفٰی کمال اتاترک کی زیر قیادت ترک ملت مجلس عالی (ترکی زبان: ترک بیوک ملت مجلسی) کا اعلان کیا۔ سلطان محمد سادس کو تخت سلطانی سے اتار دیا گیا اور عارضی آئین نافذ کیا گیا۔ قوم پرستوں نے جنگ آزادی میں کامیابی کے بعد یکم نومبر 1922ء کو سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کا باضابطہ اعلان کیا اور سلطان کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے ملک بدر کر دیا گیا جو 17 نومبر کو بذریعہ برطانوی بحری جہاز مالٹا روانہ ہو گئے اور بعد ازاں انھوں نے زندگی کے آخری ایام اطالیہ میں گزارے۔ 19 نومبر 1922ء کو اُن کے قریبی عزیز عبد المجید آفندی (عبد المجید ثانی) کو نیا خلیفہ چنا گیا جو 1924ء میں خلافت کے خاتمے تک یہ ذمہ داری نبھاتے رہے۔ محمد سادس کا انتقال 16 مئی 1926ء کو سان ریمو، اٹلی میں ہوا اور انھیں دمشق کی تکیہ سلیمانیہ میں سپرد خاک کیا گیا۔

متعلقہ مضامین[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Mehmed-VI — بنام: Mehmed VI — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  2. ^ ا ب گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0041736.xml — بنام: Mehmet VI — عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana
  3. ^ ا ب Hrvatska enciklopedija ID: https://www.enciklopedija.hr/Natuknica.aspx?ID=39902 — بنام: Mehmed VI. — عنوان : Hrvatska enciklopedijaISBN 978-953-6036-31-8
  4. ربط : https://d-nb.info/gnd/119160641  — اخذ شدہ بتاریخ: 11 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
محمد وحید الدین
پیدائش: 14 جنوری 1861 وفات: 16 مئی 1926
شاہی القاب
ماقبل  سلطان سلطنت عثمانیہ
3 جولائی 1918 – 1 نومبر 1922
مابعد 
سلطنت کا خاتمہ
مناصب سنت
ماقبل  خلیفہ
3 جولائی 1918 – 19 نومبر 1922
مابعد 
دعویدار
ماقبل 
سلطنت کا خاتمہ
— محض خطاب —
سلطان سلطنت عثمانیہ
1 نومبر 1922 – 19 نومبر 1922
عبد المجید ثانی