مسجد الحسین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مسجد الحسین، قاہرہ، مصر

مسجد الحسین (دیگر نام: مسجد سیدنا الحسین، مسجد حسین،مسجد راس الحسین) قاہرہ، مصر کی ایک قدیم مسجد ہے جو 549ھ (1154ء) میں تعمیر ہوئی۔ تحقیق کے مطابق یہ مسجد فاطمی خلفاء کے ایک قبرستان کی زمین پر تعمیر کی گئی۔[1] یہ مسجد اپنے تبرکات کی وجہ سے مشہور ہے مثلاً حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ڈاڑھی کے کچھ بال، ان کے کچھ کپڑے اور ایک قدیم ترین قرآن کا مکمل مخطوطہ جس کا تعلق حضرت عثمان رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے دور سے ہے اور حضرت عثمان رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے ہاتھ کا اور حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے۔.[2] اس کے علاوہ یہ مشہور ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک جو اولاً دمشق، سوریہ میں دفنایا گیا تھا، یہاں لا کر دفنایا گیا مگر زیادہ روایات یہ ہیں کہ یہ سرِ اقدس واپس کربلا، عراق لے جا کر دفنایا گیا تھا۔

تاریخ[ترمیم]

مسجد الحسین 549ھ (1154ء) میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نواسے امام حسین علیہ السلام کے نام پر تعمیر ہوئی۔ بعد میں مسجد میں وہ جگہ شامل کر دی گئی جہاں مشہور روایات کے مطابق امام حسين علیہ السلام کا سر مبارک دفن تھا۔ مسجد پر موجود کھدی ہوئی تحریروں کے مطابق 634ھ (1237ء) میں ایک مینار تعمیر کیا گیا اور مسجد میں ستونوں کا اضافہ کیا گیا۔ 1175ھ (1761-62ء) میں امیر عبد الرحمٰن کتخدا نے مینار کے اوپر والے حصے اور گنبد کی تعمیر کی۔ 1279ھ (1863ء) میں خدیو اسماعیل نے مسجد کو وسیع کیا۔ کام 1290ھ (1873ء) تک جاری رہا۔ ایک نئے مینار کی تعمیر 1295ھ (1878ء) تک جاری رہی۔ مسجد میں پنتالیس ستون ہیں جو سنگِ مرمر سے بنے ہیں اور چھت کے اندرونی حصہ پر مہنگی لکڑی کا کام ہے۔ محراب کی تعمیر و تزئین 1303ھ (1886ء) میں کی گئی۔ مسجد میں زبردست خطاطی اور نقاشی دیکھی جا سکتی ہے جس میں سے کچھ کافی قدیم ہے۔[3]

مسجد کے تبرکات[ترمیم]

مسجد الحسین میں رکھا ہوا 1400 سال پرانا قرآن کا نسخہ

مسجد میں کئی تبرکات ہیں جن کو کثیر تعداد میں لوگ دیکھنے آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

  1. مسجد میں قرآن کا ایک 1400سال کے قریب پرانا نسخہ موجود ہے جو مکمل ہے۔ ایک روایت کے مطابق یہ نسخہ حضرت عثمان رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے دور سے تعلق رکھتا ہے اور وہ نسخہ ہے جو ان کے دور میں یکجا کر کے مختلف علاقوں میں بھیجنے کے ساتھ مصر میں بھی بھیجا گیا تھا۔ روایات کے مطابق یہ حضرت عثمان رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے۔ یہ نسخہ مختلف حکمرانوں کے پاس رہا۔ جدید دور میں چمڑے پر لکھے ہوئے اس نسخہ کو محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ نسخہ ایسے خط میں ہے جو مدینہ میں چودہ سو سال پہلے قرآن کی کتابت کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ یہ دنیا میں قرآن کا ایسا قدیم ترین نسخہ ہے جو مکمل قرآن پر مشتمل ہے۔[4]
  2. حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی داڑھی کے کچھ بال [5]
  3. حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب ایک سرمہ دانی [5]
  4. روایت ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک یہاں لا کر دفن کیا گیا تھا مگر اس کا کوئی واضح ثبوت نہیں اور اکثر روایات کے مطابق سر مبارک پہلے دمشق میں دفنایا گیا اور بعد میں جسم کے ساتھ کربلا میں دفنا دیا گیا ۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ولیم، کیرولین۔ 2002. Islamic Monuments in Cairo: The Practical Guide. Cairo: ادارہ طباعتِ جامعہ امریکیہ القاہرہ، 193-194.
  2. قدیم ترین قرآن کی بحالی کا کام
  3. "مسجد الحسین"۔ 14 مئی 2005 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2007 
  4. قدیم ترین قرآن کی بحالی اور حفاظت
  5. ^ ا ب "بحوالہ ویب سائٹ"۔ 28 ستمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 ستمبر 2007 

بیرونی روابط[ترمیم]