مسجد عمرو بن العاص

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مسجد عمرو بن العاص کا داخلی دروازہ۔
مسجد کا داخلی منظر

مسجد عمرو بن العاص افریقا کے پورے علاقے اور مصر میں قائم کی جانے والی پہلی مسجد ہے۔ یہ مسجد مصر کے فسطاط شہر میں مسلمانوں نے مصر فتح کرنے کے بعد تعمیر کی تھی، اس مسجد کو مسجد فتح، مسجد عتیق اور تاج الجوامع بھی کہا جاتا ہے، جامع عمرو بن العاص دریائے نیل کے مشرقی حصے میں واقع ہے۔

یہ مسجد اپنی پہلی تعمیر کے وقت 30x50 کی جگہ پر واقع تھی اور اس کے چھ دروازے تھے، سال 53ھ مطابق 672ء تک مسجد عمرو ابن العاص اپنی پہلی تعمیر پر قائم رہی، حضرت امیر معاویہ کے حکم پر مسلمہ بن مخلد الانصاری نے مسجد عمرو بن العاص میں اذان دینے کے لیے چار منبروں کا اضافہ کیا۔ اس کے بعد پے در پے مختلف عہدوں میں مسلسل اصلاحات اور توسیع کا کام جاری رہا اور آج مسجد عمرو ابن العاص 110 میٹر لمبائی اور 120 میٹر چوڑائی پر مشتمل ہے۔

سال 564ھ میں صلیبیوں کی مسلم ممالک پر یلغار کے بعد وزیر شاور کو فسطاط شہر پر صلیبیوں کے قبضہ کا خوف ہوا تو اس نے دفاع کی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے فسطاط شہر میں دانستہ آگ لگادی، جس کے نتیجے میں پورا فسطاط شہر آگ کی لپیٹ میں آگیا، مسجد عمروبن العاص بھی آتشزدگی کا شکار ہوئی۔

جب صلاح الدين ایوبی نے مصر کو اپنی حکومت میں شامل کیا، تو سال 568ھ میں مسجد عمر بن العاص کی تعمیر نو کا حکم صادر کیا، لہذا مسجد کے سامنے والے حصہ اور محراب کبیر کی تعمیر نو کی گئی، اس میں سنگ مرمر استعمال کیا گیا اور اس پر مختلف نقوش نقش کیے گئے۔

جامع عمر بن العاص کو وقت کے بڑے بڑے علما وائمہ کے درس وتدریس اور خطاب وموعظت کا شرف حاصل ہے۔ ان علما وائمہ دین کے نام اس طرح ہیں:

  • الشافعی
  • الليث بن سعد
  • ابو طاہر السلفی
  • العز بن عبد السلام
  • ابن ہشام صاحب السيرہ
  • محمد الغزالی
  • ابی اسحاق الحوينی
  • ياسر الب رہامی
  • سعيد عبد العظيم
  • محمد حسان
  • عبد الرحمن عبد الخالق
  • محمد العريفی