مصطفٰی رضا خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(مصطفی رضا خان سے رجوع مکرر)
مفتی اعظم  ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصطفٰی رضا خان
معلومات شخصیت
پیدائش 18 جولا‎ئی 1892ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بریلی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 نومبر 1981ء (89 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بریلی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش دفتر مفتی اعظم  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ سنی
فقہی مسلک حنفی
رکن دفتر مفتی اعظم،  اسلامک کیمونٹی آف انڈیا  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد احمد رضا خان  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ ارشاد بیگم  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
حامد رضا خان،  مصطفائی بیگم  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
مفتی اعظم ہند (8 )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1900ء کی دہائی  – 1981 
مفتی امجد علی اعظمی 
اختر رضا خان 
عملی زندگی
پیشہ مصنف،  مفتی،  فقیہ،  محدث،  مفسر قرآن،  مفتی اعظم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں الملفوظ  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک بریلوی مکتب فکر،  رضائے مصطفےٰ  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مصطفٰی رضا خان قادری کی

ولادت شریف :۔ حضور مفتیء اعظم ہند کی ولادت 22 (22) /ذی الحجہ 131٠ھ(1310)مطابق 7 (7) / جولائی 1893ء1893؁ ء بروزجمعہ بوقت صبح صادق علامہ حسن رضا خاں قادری کے دولت سرائے اقدس پررضا نگرمحلہ سوداگران بریلی شریف میں ہوئی۔

مفتی اعظم ہند مولانا مصطفٰی رضا خان قادری بریلوی علم اسلام کے ایک عظیم بھارتی عالم دین اور حنفی فقیہ کے مفتی اعظم تھے۔

ان کی پیدائش 22 ذوالحجہ 1310ھ کو ہوئی ان کا نام محمد رکھا گیا اور وہ مصطفٰی رضاکے نام سے معروف ہوئے۔ انھوں نے جملہ اپنے والد احمد رضا خان، بھائی محمد حامد رضا خان، علامہ شاہ رحم الہی منگلوری، سید بشیر احمد علی گڑھی اور ظہور الحسین رامپوری سے مختلف دینی و دنیاوی علوم و فنون میں تعلیم حاصل کی۔

شجرہ نسب[ترمیم]

رضا علی خان
پہلی شادیدوسری شادی
(دختر) زوجہ مہدی علینقی علی خانمستجاب بیگمببی جان
احمد رضا خانحسن رضا خان
حامد رضا خانمصطفٰی رضا خان
ابراہیم رضا خان
اختر رضا خان
عسجد رضا خان

خدمات[ترمیم]

انھوں نے جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی میں تقریباً تیس سال تک تدریس کا فریضہ انجام دیا۔ وہ اپنی جماعت رضائے مصطفٰی کے پلیٹ فارم سے شدھی تحریک جیسی تحریکوں کے خلاف جہاد کرتے رہے اور ایمرجنسی کے دور میں جب حکومت کی جانب سے جبرا نسبندی کرائی جارہی تھی تو آپ نے اس وقت اس کے حرام ہونے کا فتوی صادر کیا اور حکومت کی جانب سے دباؤ بنانے کے باوجود بھی فتوی واپس نہیں لیا اور انھوں نے قیام پاکستان کے لیے مؤثر اقدامات کیے۔ بہت سے فتاویٰ جات لکھے اور کتب لکھیں۔

کتب و رسائل[ترمیم]

آپ کی تصانیف کے متعلق اب تک جو علم ہو سکا ان کی مجموعی تعداد 38 ہے، جو تصانیف، تالیفات اور حواشی پر مبنی ہیں۔[1]

تصنیفات[ترمیم]

  • القسوۃ علی ادوارِ الحمرا الکفرۃ، 1334ہجری
  • القول العجیب فی جواز التثویب، 1342 ہجری
  • النکۃ علی مراء کلکتہ،
  • مقتل اکذب و اجھل
  • حجۃ و اھرہ بوجوب الحجۃ الحاضرۃ، 1342 ہجری
  • مقتل کذب و کید، 1332 ہجری
  • وقعات السنان فی حلق المسماۃ بسط البنان، 1330 ہجری
  • الموت الالحمر، 1337 ہجری
  • طرق الھدیٰ والارشاد الی احکام الامارۃ و الجھاد، 1341 ہجری
  • فتاویٰ مصطفویہ، 1349 ہجری
  • ادخال السنان الی حنک الحلقی بسط البنان
  • سامان بخشش عرف گلستان نعت نوری
  • طرد الشیطان (عمدۃ البیان)
  • صلیم الدیان لتقطیع حبالۃ الشیطان
  • وقایۃ اھل السنۃ عن مکر دیوبند و الفتنہ
  • الھیٰ ضرب بہ اھل لحرب
  • مسائل سماع
  • سیف القھار علی عبید الکفار، 1322 ہجری
  • مسلک مرادآباد پر معترضانہ ریمارک، 1922ء
  • فصل الخلافۃ، 1922ء
  • کانگریسیوں کا رد، 200 صفحات
  • الرحم الدیانی علی راس الوسواس الشیطانی
  • نھاء السنان
  • تنویر الحجۃ بالتواء الحجۃ
  • داڑھی کا مسئلہ
  • وہابیہ کی تقیہ بازی
  • القثم القاصم للداسم القاسم
  • الکادی وی العادی والغادی
  • اشد الباس علی عابد الخناس
  • نورالفرقانین جندالالہ و احزاب الشیطان
  • شفاء العی فی جواب سوال بمبئی

تالیفات[ترمیم]

حواشی[ترمیم]

  • کشف ضلال دیوبند (حواشی وتکمیلات بر الاستمداد علی اجیال الارتداد تصنیف امام احمد رضا خان )
  • حاشیہ تفسیر احمدی
  • حاشیہ فتاوی عزیزی
  • حاشیہ فتاویٰ رضویہ کتاب النکاح
  • حاشیہ فتاویٰ رضویہ کتاب الطهارة

شاگرد[ترمیم]

مولانا مصطفٰی رضا خان بریلوی کے بہت سے شاگرد اور خلیفہ ہیں، جن میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں:

مفتی محمد اعجاز ولی خاں صاحب بریلی

مفتی محمد شریف الحق امجدی

محمد ضیاء المصطفٰی اعظمی(مبارکپور)

مفتی محمد رجب علی نانپاروی

مفتی غلام جیلانی گھوسوی

محمد ابراہیم رضا خاں جیلانی

غزالی زماں علامہ سید احمد سعید کاظمی

حبیب الرحمن (اڑ یسہ)

علامہ حکیم محمد عارف قادری ضیائی

حشمت علی خاں

حاجی مبین الدین امرہوی

علامہ عبد المصطفٰی ازہری

مفتی محمد شریف الحق امجدی گھوسی

قاضی شمس الدین احمد جونپوری

محمد سردار احمد قادری

مشتاق احمد نظامی

قاری مصلح الدین کراچی

مولانا محمد سبطین رضا خان

مولانا محمد تحسین رضا خاں

ریحان رضا خاں

مولانا محمد اختر رضا خان قادری

سید مبشر علی میاں

سیدشاہد علی


وغیرہ زیادہ نمایاں ہیں۔

وفات[ترمیم]

14 محرم 1402 ہجری/11 نومبر 1981ءرات ایک بج کر چالیس منٹ پر فوت ہو گئے۔ جمعہ کی نماز کے بعد لاکھوں افراد نے نماز جنازہ اسلامیہ کالج کے وسیع میدان میں ادا کی اور اپنے والد شیخ الاسلام و المسلمین امام احمد رضا خان بریلوی کے پہلو میں بریلی شہر میں دفن کر دیا گیا۔

بیرونی روابط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. محمد شکیل مصباحی، جہان مفتی اعظم، شبیر برادرز، لاہور۔ صفحہ 757 تا 776