معاہدہ سیورے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
معاہدہ سیورے کے تحت یونان کو عطا کردہ علاقے

معاہدہ سیورے (انگریزی:Treaty of Sevres) جنگ عظیم اول کے بعد 10 اگست 1920ء کو اتحادی قوتوں اور سلطنت عثمانیہ کے درمیان طے پانے والا امن معاہدہ تھا۔ اس معاہدے پر عثمانی سلطنت نے دستخط کر دیے تھے لیکن اسے ترکی کی جمہوری تحریک نے مسترد کر دیا اور اس معاہدے پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ مصطفیٰ کمال اتاترک کی زیر قیادت اس تحریک نے معاہدے کے بعد ترکی کی جنگ آزادی کا اعلان کر دیا اور قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) میں بادشاہت کو ختم کرکے ترکی کو جمہوریہ بنادیا۔

سلطنت عثمانیہ کی عظیم شکست[ترمیم]

عثمانی حکومت کی جانب سے معاہدے پر دستخط کرنے والے نمائندے، بائیں سے دائیں جانب رضا توفیق، فرید پاشا، ہادی پاشا اور رشید خالص

اس معاہدے کو سلطنت عثمانیہ کی ایک عظیم شکست سمجھا جاتا ہے جو اپریل 1920ء میں اتحادیوں کے درمیان سان ریمو کانفرنس کے بعد طے پانے والے معاہدوں کی ایک کڑی تھا۔ اس معاہدے کے تحت حجاز (موجودہ سعودی عرب کا صوبہ) اور آرمینیا آزاد ممالک قرار دیے گئے۔ معاہدے کے سیکشن III کے آرٹیکل 62تا 64 کے مطابق کردستان کو بھی آزادی ملنی تھی اور کرد ولایت موصل بھی آزاد کردستان میں شمولیت اختیار کرسکتی تھی۔ دوران جنگ سائیکس پیکوٹ معاہدے کے تحت بین النہرین یعنی میسوپوٹیمیا (موجودہ عراق) اور فلسطین برطانیہ اور لبنان اور شام کا علاقہ فرانس کے انتظام میں دے دیا گیا۔ اس کے علاوہ بحیرہ روم میں جزائر ڈوڈکینیز اور رہوڈز (جو 1911ء سے ہی اٹلی کے قبضے میں تھے ) کے علاوہ شمالی اناطولیہ اٹلی کو دے دیا گیا جبکہ تھریس اور مغربی اناطولیہ یونان کا حصہ قرار دیا گیا جس میں سمرنا (موجودہ ازمیر) کی اہم ترین بندرگاہ بھی شامل تھی۔۔ باسفورس، درہ دانیال اور بحیرہ مرمرہ کو غیر فوجی اور بین الاقوامی علاقہ قرار دیا گیا اور عثمانی افواج کی تعداد کو 50ہزار تک محدود کر دیا گیا۔

ترکی کی جنگ آزادی اور معاہدہ لوزان[ترمیم]

انقرہ میں ترکی کی قومی اسمبلی نے معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے مغربی اناطولیہ میں یونانی افواج کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کو روکا۔ مارچ 1921ء میں مصطفیٰ کمال کے حامیوں نے سوویت روس کی بالشویک حکومت سے دوستی کا معاہدہ کر لیا جس کے نتیجے میں کمالیوں نے ستمبر 1922ء تک یونان کو شکست دے کر اس کی افواج کو اناطولیہ سے نکال باہر کیا۔ اس زبردست فتح کے بعد جنگ عظیم اول کے اتحادی مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہو گئے اور 1923ء میں سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں معاہدہ سیورے کو ترکی کے حق میں منسوخ کر دیا گیا۔ معاہدہ لوزان ترکی کی عظیم فتح سمجھا جاتا ہے ۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]

معاہدہ سیورے کا متن