مکابی بغاوت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

175 قبل مسیح میں یونانی بادشاہ انطوکس تخت نشین ہوا۔ انطوکس نے بنی اسرائیل پر بہت ظلم کیے۔ شریعت موسوی پر پابندی عائد کر دی۔ بنی اسرائیل کو اُن کی عبادات سے روک دیا۔ بیت المقدس میں زبردستی بت رکھوا دیے۔ یہودیوں کو مجبور کیا کہ اُن بتوں کی عبادت کریں۔ جن یہودی کے پاس توریت کا نسخہ برآمد ہوتا اسے سزائے موت دی جاتی۔ تمام یہودی قوانین کی جگہ یونانی قوانین نافذ کر دیے گئے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یہودی اشرافیہ میں تو یونانی تہذیب فروغ پانے لگی مگر روایت پسند یہودیوں نے حالات کا مقابلہ کیا۔ ایک زبردست تحریک اٹھی جو تاریخ میں مکابی تحریک یا مکابی بغاوت کے نام سے مشہور ہے۔ اس بغاوت میں بہت خون خرابا بھی ہوا مگر 140 قبل مسیح میں یہودیوں نے اپنی ایک آزاد دینی دیاست یہودیہ (Judea)‘ قائم کرلی جو 63BC تک قائم رہی۔ یہودیوں نے یروشلم پر دوبارہ قبضہ کر لیا اور بیت المقدس کو بتوں سے پاک کیا، اسی خوشی میں یہودیوں نے شاندار جشن منایا۔ اس واقعے کی یادگار میں اہل یہود آج بھی ہنوخ نامی تہوار مناتے ہیں[1]۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Warren Matthews.World Reliogions. Page 259. Canada: Cengage Learning, 2011