نورالدین جہانگیر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نورالدین جہانگیر
(فارسی میں: نورالدین جهانگیر ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 30 اگست 1569ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فتح پور سیکری  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 اکتوبر 1627ء (58 سال)[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راجوری  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مقبرہ جہانگیر  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ نورجہاں
صاحب جمال بیگم
جگت گوسائیں
من بھاوتی بائی
ملکۂ جہاں
صالحہ بانو بیگم
خاص محل
نورالنساء بیگم (زوجہ جہانگیر)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد شہاب الدین شاہ جہاں اول،  خسرو مرزا،  پرویز مرزا،  شہریار مرزا،  بہار بانو بیگم  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد اکبر  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ مریم الزمانی  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خاندان تیموری خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
مغل بادشاہ (4 )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
3 نومبر 1605  – 28 اکتوبر 1627 
اکبر 
شہاب الدین شاہ جہاں اول 
عملی زندگی
پیشہ مصور،  شاہی حکمران  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان فارسی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی[4]،  ہندوستانی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مغل حکمران
ظہیر الدین محمد بابر 1526–1530
نصیر الدین محمد ہمایوں 1530–1540
1555–1556
جلال الدین اکبر 1556–1605
نورالدین جہانگیر 1605–1627
شہریار مرزا (اصلی) 1627–1628
شاہجہان 1628–1658
اورنگزیب عالمگیر 1658–1707
محمد اعظم شاہ (برائے نام) 1707
بہادر شاہ اول 1707–1712
جہاں دار شاہ 1712–1713
فرخ سیر 1713–1719
رفیع الدرجات 1719
شاہجہان ثانی 1719
محمد شاہ 1719–1748
احمد شاہ بہادر 1748–1754
عالمگیر ثانی 1754–1759
شاہجہان ثالث (برائے نام) 1759–1760
شاہ عالم ثانی 1760–1806
[[بیدار بخت محمود شاہ بہادر] (برائے نام) 1788
اکبر شاہ ثانی 1806–1837
بہادر شاہ ظفر 1837–1857
برطانیہ نے سلطنت مغلیہ کا خاتمہ کیا

اکبر اعظم کے تین لڑکے تھے۔ سلیم، مراد اور دانیال(مغل خاندان)۔ مراد اور دانیال باپ کی زندگی ہی میں شراب نوشی کی وجہ سے مر چکے تھے۔ اکبر اعظم کی 1605ء میں وفات کے بعد شہزادہ سلیم نور الدین جہانگیر کے لقب سے تخت نشین ہوا۔ اس نے کئی مفید اصلاحات نافذ کیں.

  1. کان اور ناک اور ہاتھ وغیرہ کاٹنے کی سزائیں منسوخ کیں۔
  2. شراب اور دیگر نشہ آور اشیا کا استعمال حکماً بند کیا۔
  3. کئی ناجائز محصولات ہٹا دیے۔
  4. خاص خاص دنوں میں جانوروں کا ذبیحہ بند کر دیا۔
  5. فریادیوں کی داد رسی کے لیے اپنے محل کی دیوار سے ایک زنجیر لٹکا دی، جسے زنجیر عدل کہا جاتا تھا۔

شہزادہ خسرو کی بغاوت[ترمیم]

1606ء میں اس کے سب سے بڑے بیٹے خسرو نے بغاوت کردی۔ اور آگرے سے نکل کر پنجاب تک جا پہنچا۔ جہانگیر نے اسے شکست دی۔ سکھوں کے گورو ارجن دیو بھی جو خسرو کی مدد کر رہے تھے۔ شاہی عتاب میں آ گئے۔ شہنشاہ نے گوروارجن دیو کو قید کرکے بھاری جرمانہ عائد کر دیاجس کو گورو نے ادا کرنے سے معذرت کی۔گورو کو شاہی قلعہ لاہور میں قید میں ڈال دیا گیا ایک روز گورو نے فرمائش کی کہ وہ دریائے راوی میں اشنان (غسل) کرنا چاہتے ہیں انھیں اس کی اجازت دے دی گئی غسل کے دوران گورو ارجن دیو نے دریا میں ڈبکی لگائی اور اس کے بعد وہ دکھائی نہ دیے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے دریائے راوی میں ڈوب کر خودکشی کرلی۔ جس مقام پر گورو نے دریامیں چھلانگ لگائی وہاں سکھوں نے ان کی سمادھی بنادی ہے۔ اس واقعہ سے مغلوں اور سکھوں کے درمیان نفرت کا آغاز ہواجس کے نتیجہ میں وسیع پیمانے پر مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ۔

1614ء میں شہزادہ خرم ’’شاہجہان‘‘ نے میواڑ کے رانا امرسنگھ کو شکست دی۔ 1620ء میں کانگڑہ خود جہانگیر نے فتح کیا۔ 1622ء میں قندھار کا علاقہ ہاتھ سے نکل گیا۔ جہانگیر ہی کے زمانے میں انگریز سر ٹامس رو سفیر کے ذریعے، پہلی بار ہندوستان میں تجارتی حقوق حاصل کرنے کی نیت سے آئے۔ 1623ء میں خرم نے بغاوت کردی۔ کیونکہ نورجہاں اپنے داماد شہریار کو ولی عہد بنانے کی کوشش کر رہی تھی۔ آخر 1625ء میں باپ اور بیٹے میں صلح ہو گئی۔

بادشاہ جہانگیر اپنی تزک جہانگیری میں لکھتے ہیں کہ عطر گلاب میرے عہد حکومت میں ملکہ نورجہاں کی والدہ نے ایجاد کیا تھا۔ جہانگیر مصوری اور فنون لطیفہ کا بہت شوقین تھا۔ اس نے اپنے حالات ایک کتاب توزک جہانگیری میں لکھے ہیں۔ اسے شکار سے بھی رغبت تھی۔ شراب نوشی کے باعث آخری دنوں میں بیمار رہتا تھا۔

مہابت خان کی بغاوت[ترمیم]

جہانگیر کی چہیتی بیوی نور جہاں امور سلطنت کے امور میں مداخلت کرتی تھی جس کی وجہ سے بہت سے امرا جہانگیری دربار سے بد ظن ہو گئے اور دربار میں کئی امرا کی آمدورفت بندہوگئی۔ نور جہاں چاہتی تھی کہ تخت دہلی پر اس کا داماد شہزادہ شہریار رونق افروز ہو مگر دوسری طرف شہزادہ خرم بھی تخت کا طلب گار تھا اس لیے دو فریق بن گئے جس سے مغل امرا میں پھوٹ پڑ گئی ۔

مغل افواج کا سپہ سالار مہابت خان تھا جو مغلوں کا وفادار خادم تھا۔ مگر اس کا جھکاؤ شہزادہ خرم کی طرف تھا جس سے نور جہان نے شہنشاہ جہانگیر کو اس کے خلاف کر دیا مہابت خان کو دربار میں طلب کرکے اس کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا گیا اس کی بیٹی کا جہیز ضبط کر لیاگیا۔ جہانگیر جب کشمیر جا رہاتھا تو راستے میں مہابت خان نے بغاوت کردی مغل فوج اس کے ساتھ تھی اس لیے اس نے باآسانی جہانگیر کو قیدکرلیا ان حالات میں نور جہان اور اس کے بھائی آصف جاہ نے بھی خود کو مہابت خان کے حوالے کر دیا مہابت خان ایک بلند پایہ جرنیل تھا مگر سازشوں اور مکارانہ چالوں سے بے بہرہ تھا نور جہان نے چند دنوں میں مغل فوج کے بہت بڑے حصے کو اپنے ساتھ ملالیا جس سے مغل فوج میں پھوٹ پڑ گئی مہابت خان تنہا رہ گیا اس نے فرار ہو کر جان بچائی ۔

وفات[ترمیم]

مہابت خان کی قید سے رہائی پانے کے بعد جہانگیر زیادہ عرصہ زندہ نہ رہا گرمیوں کے موسم میں اس نے کشمیر میں قیام کیا کچھ عرصہ وہاں مقیم رہنے کے بعد 1627ء میں کشمیر سے واپس آتے وقت راستے ہی میں بھمبر کے مقام پر انتقال کیا۔ اس کی میت کو لاہور لایا گیا جہاں دریائے راوی کے کنارے باغ دلکشا لاہور موجودہ شاہدرہ میں دفن ہوا۔ یہ مقام اب مقبرہ جہانگیر کے نام سے مشہور ہے۔

نور الدین جہانگیر
جہانگیر کی قبر

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/103399526 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Jahangir — بنام: Jahangir — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  3. Proleksis enciklopedija ID: https://proleksis.lzmk.hr/18963 — بنام: Džahangir — عنوان : Proleksis enciklopedija
  4. ربط : بی این ایف - آئی ڈی  — اخذ شدہ بتاریخ: 31 اگست 2016 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : BnF catalogue général — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ
نورالدین جہانگیر
پیدائش: 31 اگست 1569ء وفات: 28 اکتوبر 1605ء
شاہی القاب
ماقبل  مغل شہنشاہ
27 اکتوبر 1605ء28 اکتوبر 1605ء
مابعد