نہر پاناما

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

نہر پاناما (انگریزی: Panama Canal، ہسپانوی: Canal de Panamá) وسطی امریکہ کے ملک پاناما میں واقع ایک بحری نہر ہے جس کے ذریعے بحری جہاز بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان سفر کر سکتے ہیں۔ اس نہر کی تیاری انجینئری کے منصوبہ جات کی تاریخ کا سب سے بڑا اور مشکل ترین منصوبہ تھا۔ اس کی تعمیر سے علاقے میں جہاز رانی پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے کیونکہ اس سے قبل جہاز براعظم جنوبی امریکا کے گرد چکر لگا کر راس ہارن (Cape Horn) سے بحر الکاہل میں داخل ہوتے تھے۔ اس طرح نیویارک سے سان فرانسسکو کے درمیان بحری فاصلہ 9 ہزار 500 کلومیٹر (6 ہزار میل) ہو گیا جو راس ہارن کے گرد چکر لگانے پر 22 ہزار 500 کلومیٹر (14 ہزار میل) تھا۔

نہر پاناما کی تعمیر کا ایک منظر، 1907ء

اس جگہ نہر کی تعمیر کا منصوبہ 16 ویں صدی میں سامنے آیا تاہم اس پر تعمیر کا آغاز فرانس کی زیر قیادت 1880ء میں شروع ہوا۔ اس کوشش کی ناکامی کے بعد اس پر امریکہ نے کام مکمل کیا اور 1914ء میں اس نہر کو کھول دیا گیا۔ 77 کلومیٹر (48 میل) طویل اس نہر کی تعمیر میں کئی مسائل آڑے آئے جن میں ملیریا اور یرقان کی وبا اور زمینی تودے گرنا شامل ہیں۔ اس نہر کی تعمیر کے دوران اندازہ 27 ہزار 500 مزدور ہلاک ہوئے۔ جس میں 1881ء سے 1889ء تک جاری رہنے والا ناکام فرانسیسی منصوبہ بھی شامل تھا جس میں 22 ہزار کے قریب مزدور ہلاک ہوئے۔ تمام تر احتیاطی اقدامات کے باوجود 1904ء سے 1914ء تک جاری رہنے والے امریکی منصوبے کے دوران بھی 5 ہزار 609 کارکن ہلاک ہوئے اس طرح نہر کی تعمیر کے دوران ہلاک ہونے والے کارکنوں کی تعداد 27 ہزار 500 کے قریب ہو گئی۔

نہر پانامہ کے دروازوں کا داخلی راستہ

آج نہر پانامہ دنیا کے اہم ترین بحری راستوں میں سے ایک ہے جہاں سے ہر سال 14 ہزار سے زائد بحری جہاز گذرتے ہیں جن پر 203 ملین ٹن سے زیادہ سامان لدا ہوتا ہے۔ 2002ء تک اس نہر سے 8 لاکھ جہاز گذر چکے تھے۔

اس نہر سے گذرنے کا دورانیہ تقریبا 9 گھنٹے ہے۔ 2005ء میں اس نہر سے 278.8 ملین ٹن سامان سے لدے 14 ہزار 11 بحری جہاز گذرے جس سے روزانہ کا اوسط 40 بحری جہاز بنتا ہے۔

اس نہر کے دوران جھیل گیٹون کیونکہ سطح سمندر سے بلند ہے اس لیے اس جھیل کے دونوں جانب دروازے نصب کیے گئے ہیں جن میں پانی کو کم یا زیادہ کرکے بحری جہاز کو جھیل کی سطح پر لایا جاتا ہے اس طرح جہاز جھیل عبور کر کے دوبارہ نہر اور بعد ازاں سمندر میں پہنچ جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین[ترمیم]