وفد نخع

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وفد نخع محرم الحرام 11ھ کو بارگاہ رسالت میں آیا۔
یہ 200 افراد پر مشتمل تھا۔ اس کے بعد کوئی اور وفد نہیں آیا۔ یہ معاذ بن جبل کے ہاتھ پر مسلمان ہو کر آئے تھے یہ مذحج قبیلے کی ایک شاخ ہے جو یمن میں تھا۔ انھیں دار الاضیاف (مہمان خانہ) میں ٹھہرایا گیا۔ یہ رملہ بنت حارث نجاریہ صحابیہ کی ایک حویلی تھی۔ رملہ معاذ بن عفراء کی زوجہ تھیں ایک شخص زرارہ بن عمرو تھا اس نے عرض کیا میں نے راستے میں عجیب و غریب خواب دیکھے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا بیان کرو۔
اس نے کہا میں نے ایک گدھی دیکھی ہے جس نے ایک بچہ جنا ہے۔ جس میں سرخی اورسیاہی کی آمیزش ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پوچھا کیا تم اپنی بیوی یا لونڈی کو حاملہ چھوڑ آئے ہو۔ زرارہ نے کہا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمنے فرمایا اس کے ہاں تیرا بیٹا پیدا ہوا ہے۔ پوچھا اس کے سرخ و سیاہ ہونے کا کیا مطلب ہے؟ فرمایا میرے قریب ہو جاؤ۔ قریب ہوا تو فرمایا کیا تم برص کی بیماری میں مبتلا ہو؟ جسے تم لوگوں سے چھپاتے ہو؟ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو سچا نبی بنا کر بھیجا ہے اس بات کا کسی کو علم نہ تھا اور آپ کے علاوہ ابھی بھی کوئی مطلع نہیں ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا یہ اسی کا اثر ہے۔
زرارہ نے دوسرا خواب بیان کیا کہ میں نے نعمان بن منذر کو دیکھا ہے اس کے کانوں میں دو بالیاں اور ہاتھوں میں سونے کے کنگن ہیں آپ نے فرمایا کہ یہ عرب کی بادشاہی ہے جو اچھی حالت کی طرف لوٹ جائے گی۔
زرارہ نے تیسرا خواب سنایا کہ میں نے ایک بوڑھی عورت دیکھی جس کے سر کے بال سفید تھے اور وہ زمین سے نکلی آپ نے فرمایا یہ دنیا کا باقی ماندہ وقت ہے۔
زرارہ نے چوتھا خواب بیان کیا میں نے ایک آگ دیکھی ہے جو میرے اور میرے بیٹے کے درمیاں حائل ہو گئی ہے اور میرے اس بیٹے کا نام عمرو ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا یہ ایک فتنہ ہے جو آخری زمانے میں ہو گا عرض کی وہ فتنہ کیا ہے فرمایا لوگ اپنے امام کو قتل کریں گے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو دائیں بائیں تبدیل کیا اور فرمایا گناہ کرنے والا کہے گا کہ میں نیکی کر رہا ہوں اور ایک مومن کے نزدیک دوسرے مومن کا خون پانی پینے سے زیادہ میٹھا ہو گا۔ اگر تیرا بیٹا مر گیا تو تو اس فتنہ کو دیکھے گا اور اگر تو فوت ہوا تو تیرا بیٹا اس فتنے میں مبتلا ہو گا۔ اس نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دعا فرمائیں کہ میں اس فتنے میں مبتلا نہ ہوؤں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعا مانگی یا اللہ یہ اس فتنے کو نہ پائے چنانچہ یہ شخص فوت ہو گیا اور اس کا بچہ زندہ رہا۔ اوراس کا بیٹا وہ پہلا شخص تھا جس نے کوفہ میں عثمان غنی کی بیعت کو توڑا۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. المواہب اللدنیہ، جلد اول، صفحہ 679، فرید بکسٹال لاہور