وکٹوریہ کراس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وکٹوریہ کراس
عطا کردہ
سلطنت مملکت متحدہ
قسمفوجی اعزاز
اہلیتاقوام متحدہ اور اسے کے ممالک مھروسہ و دولت مشترکہ سے تعلق رکھنے والے کسی بھی رینک کے برای، بحری و فضائی افواج سے تعلق رکھنے شخص کو جس نے دورانِ جنگ شجاعت کاغیر معمولی مطاہرہ کیا ہو۔[1]
صورتحالجاری
عرفیتوی سی (VC)
شماریات
تاسیس29 جنوری 1856ء
پہلی بار1857ء
آخری بار26 فروری 2015ء
کل عطا شدہ1,358
ممتاز
وصول کنندگان
1,355
گلے میں پہنایا جانے والا اعزازی تمغا
اعلیٰکوئی نہیں
ادنیجارج کراس

وکٹوریہ کراس (انگریزی: Victoria Cross یا VC) برطانوی فوج کا سب سے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ہے جو برطانوی مسلح افواج یا دولت مشترکہ ممالک کی طرف سے ایسے فوجی کو عطاء کیا جاتا ہے جو دشمن کے خلاف بہادری اور دلیری سے سامنا کرتے ہوئے میدانِ جنگ میں اپنی جان دے دے۔ ایسے فوجی کو وکٹوریہ کراس بعد از مرگ اُس کی دلیری و شجاعت کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ اولاً یہ اعزاز دولت مشترکہ ممالک کے سبھی ممالک کے لیے تھا، جیسے ہی اِن ممالک نے اپنے قومی فوجی اعزازات کا اعلان کیا تو وکٹوریہ کراس صرف مملکت متحدہ تک محدود ہو گیا۔ وکٹوریہ کراس برطانوی فوج کے ہر اُس اِدارے میں اپنی خدمات سر انجام دینے والے فوجیوں کے لیے ہے جو برطانوی عسکری فوجی نظام کے تحت آتا ہو۔ 1879ء کے بعد کسی عام شہری کو یہ اعزاز نہیں دیا گیا۔ وکٹوریہ کراس کی تقریب بکنگھم محل میں ہوتی ہے۔

وکٹوریہ کراس کا اجرا 29 جنوری 1856ء کو ملکہ وکٹوریہ نے کیا اور یہ پہلی بار 1857ء میں دیا گیا۔ جنگ کریمیا کے بعد ملکہ وکٹوریہ کے عہدِ حکومت میں وکٹوریہ کراس جاری کیا گیا۔ اب تک وکٹوریہ کراس وصول کرنے والے فوجیوں کی تعداد 1,358 ہے جن میں 1,355 فوجیوں کو انفرادی طور پر یہ اعزاز عظاء کیا گیا۔ 15 تمغوں میں سے 11 تمغے برطانوی فوج کو اور 4 تمغے آسٹریلوی فوج کو دیے گئے جن کی خدمات دوسری جنگ عظیم کے لیے وقف تھیں۔1967ء میں کینیڈا، 1975ء میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں وکٹوریہ کراس معطل ہو گیا۔ اِس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اِن ممالک نے خود اپنے قومی اعزازت اپنا لیے۔

اولیت[ترمیم]

مزید پڑھیں: اینگلو- روسی جنگ (1807ء-1812ء)

مزید پڑھیں: جنگ کریمیا

5 اکتوبر 1853ء کو 39 سالہ امن کے دور کے بعد مملکت متحدہ اور روس کے درمیان جنگ چھڑگئی۔ تاریخ میں یہ جنگ جنگ کریمیا کے نام سے مشہور ہے اور یہ جنگ اُنیسویں صدی عیسوی کی جنگوں میں سر فہرست ہے کہ اِس سے جدید اطلاعات کا سلسلہ شروع ہوا۔ ولیم ہاورڈ رسل جو آئرلینڈ کا باشندہ تھا، اِس جنگ میں سپاہیوں کی دلیری و شجاعت کے قصے بذریعہ اخبار دی ٹائمزبرطانوی عوام تک پہنچاتا رہا۔

جنگ کریمیا تک مملکت متحدہ میں برطانوی مسلح افواج کی دلیری و شجاعت کی خدمات کے واسطے کوئی سرکاری اعزاز مقرر نہیں تھا۔ فوجی صرف اپنے متعلقہ ادارہ یا شعبہ میں ترقی پاتے تھے اور یہ ترقی پانے والا طبقہ بھی محض چنداں افراد کے سواء نہیں ہوتا تھا۔ دیگر یورپی ممالک میں فوجیوں کی خدمات کے بدلہ میں انھیں ترقی دی جاتی اور اُن سے اِمتیازی سلوک کیا جاتا تھا۔ فرانس میں 1802ء میں Legion of Honour کے نام سے اعزاز دیا جانے لگا۔ نیدرلینڈز میں 1815ء میں عسکری تمغہ ولیم کا اجرا ہوا۔ اِن اعزازات اور تمغوں کے اجرا کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ عوام حلقوں میں اُن فوجیوں کی خدمات کا سرکاری اعتراف کیا جائے جنھوں نے ملک و قوم کی خاطر جان دی یا نمایاں کارنامہ ہائے سر انجام دیے۔ دیگر ممالک کے طور طریقہ اعزازت کو اپناتے ہوئے ملکہ مملکت متحدہ ملکہ وکٹوریہ نے 29 جنوری 1856ء کو ایک شاہی قراردار شاہی ضابطہ دستخط کو منظور کر لیا جس کے مطابق ایسے برطانوی فوجی کو وکٹوریہ کراس دیا جائے گا جس نے جنگ میں بہادری و شجاعت کا کارنامہ سر انجام دیا ہو یا عسکری خدمات میں سر فہرست ہو۔ برطانوی آئین میں اِسے VC کے نام سے اختیار کیا گیا۔ پہلا وکٹوریہ کراس 1854ء کی جنگ کریمیا کے فوجیوں کو شجاعت کے صلے میں دیا گیا۔

وصول کنندگان[ترمیم]

شیر شاہ اعوان

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Special Army Order 65 of 1961, paragraph 6.