ٹراٹسکی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ٹراٹسکی
(روسی میں: Лейб Давидович Бронштейн)[1]،(روسی میں: Лев Давидович Троцкий ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (روسی میں: Лейб Давидович Бронштейн)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 26 اکتوبر 1879ء[2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 21 اگست 1940ء (61 سال)[3][4][5][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دماغی جریان خون  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاتل جوزف استالن  ویکی ڈیٹا پر (P157) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت روس
روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ
یوکرینی سوویت اشتراکی جمہوریہ (10 مارچ 1919–30 دسمبر 1922)
سوویت اتحاد (–1932)
میکسیکو (1937–1940)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قد
جماعت روسی سماجی جمہوری جماعت مزدور
اشتمالی جماعت سوویت اتحاد (1917–نومبر 1927)  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان[6][5]،  سفارت کار،  آپ بیتی نگار،  فلسفی،  انقلابی،  فوجی افسر،  مورخ،  صحافی،  مصنف[5]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان روسی[7]،  یوکرینی زبان،  جرمن،  انگریزی،  فرانسیسی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں ٹراٹسکی ازم  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ٹراٹسکی ازم  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری سوویت اتحاد  ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاخ سرخ فوج  ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ جرنیل  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں روسی خانہ جنگی،  انقلاب روس،  انقلاب اکتوبر  ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

لیون ٹراٹسکی (روسی زبان: Лев Троцкий)، پیدائشی نام لیو ڈیوی ڈووچ برانسٹائن اور فرضی نام لیون ٹراٹسکی (پیدائش: 26اکتوبر ،1879ء- وفات:21اگست،1940ء )یوکرین کے شہر کیرووگراڈ میں پیدا ہوا۔ٹراٹسکی قلمی نام اس نے زار روس کے عقوبت خانے میں قید کے دوران میں اختیار کیا۔[8] انقلاب روس کی اہم شخصیت،  انقلابی مفکر، مدیراور سویت یونین کی اشتراکی حکومت کا پہلا وزیرجنگ اور وزیر خارجہ تھا۔[9]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

ٹراٹسکی 1879میں ایک بڑے کسان کے گھر پیدا ہوا، وہ ابھی چھوٹا تھا ہی تھا کہ اس کے والدین پولٹو فا صوبے میں یہودیوں کا قصبہ چھوڑ کر جنوبی روس کے میدانی علاقے  کے  قصبے   یانوفکا میں آ گئے۔ قصبے سے قریب ترین ڈاکخانہ یانوفکاسے تیس اور ریلوے اسٹیشن پچیس میل دور تھا۔اسکول میں داخلے کے وقت عمر ایک سال زائد لکھوائی گئی ، ٹراٹسکی کی ماں چکی بھی چلاتے تھے جس کاحساب زیادہ تر ٹراٹسکی خود رکھتا تھا۔ اس کا والد ایک یو کرینی یہودی کسان تھا بعد میں وہ کولاک (امیر کسان )بن گیااور اس نے تجارت کا پیشہ بھی اختیار کیا۔[10] ٹراٹسکی نے تعلیم کے دوران میں ہی اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کر دیں[11]۔  8 سال کی عمر میں اس کے والد نے اسے تعلیم حاصل کرنے کے لیے اوڈیسا بھجوا دیا جہاں وہ جرمن زبان کے اسکول میں داخل ہوئے۔  زار شاہی حکومت کی روسی پالیسی کے نتیجے میں وہ اوڈیسا میں روسی بن گیا۔[12] جیسا کہ اسحاق ڈوسچر  نے ٹراٹسکی کی سوانحہ حیات میں بیان کیا کہ ، اوڈیسا  اس وقت کے عام روسی شہر کے برعکس ایک مصروف بندرگاہ شہر  تھاجس کے ماحول نے اس نوجوان آدمی کے بین الاقوامی نقطہ نظر کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔اسکول کے زمانے میں ٹراٹسکی کے کوئی سیاسی نظریات نہیں تھے لیکن وہ اردگرد موجودظلم اور ناانصافی کے خلاف سخت خلاف تھا، اس پر اس نے اپنی سوانحہ حیات میری زندگی میں کچھ یوںلکھا[13]:اسکول کے زمانے میں میرے کوئی سیاسی نظریات نہیں تھے۔اور نہ ہی میری کوئی ایسی خواہش تھی۔ لیکن میرے لاشعور میں مخالفت کی روح کام کرتی رہتی تھی۔ میں موجودہ نظام، ناانصافی اور ظلم کے سخت خلاف تھا۔ یہ احساس کہاں سے آیا تھا؟ یہ زار الیگز ینڈ رسوم کے عہد حکومت نے پیدا کیا تھا۔ پولیس کی بدوماغی،جاگیرداروں کا استحصال، نوکر شاہی کا غرور، قومی نوعیت کی پابندیاں،اسکول میں ناانصافیاں، بچوں، ملازموں اور دیہات میں کسانوں اور مزدوروں سے میرا قریبی رابطہ،ورک شاپ میں کارکنوں کی گفتگو، موسی فلیپووچ کے گھر کی انسانی روح، نکرا سووف کی نظموں اوردوسری کتابوں کا مطالعہ اور اس وقت کا مجموعی سماجی ماحول__میرے دوہم جماعت رودزی وچ اور کولو گر یوف ان سب موضوعات پر بڑے مخالفانہ موڈ میں باتیں کیا کرتے تھے۔

انقلابی سرگرمیاں، سفر اور جلاوطنی[ترمیم]

نوجوانی کے دنوں میں ہی وہ خفیہ مارکسسیت پر مبنی سٹڈی سرکل میں شمولیت اختیار کر کے ایک انقلابی بن گیا[14]،  وہ انقلابی سیاسی حلقوں میں بہت جلد مفکر اور ادیب کے طور پر مشہورہوگیا۔اسے خوب صورت تحریرکی وجہ سے لوگ پیرو(قلم) کہتے تھے اور انقلابی حلقے اس کی پر جوش رومانویت پسندی کی بنا ءپرنوجوان عقاب کہتے تھے۔ [15] 1896 ء میں پیٹرز برگ میں جولاہوں کی مشہور ہڑتال ہو گئی۔ اس نے دانشوروں میں ایک نئی زندگی ڈال دی۔ عوام میں بیداری کی لہر محسوس کرکے طلبہ میں جرات آگئی۔ فروری 1897 ء میں ایک خاتون نے جس کا نام وٹردنا تھا‘سینٹ پیٹرز برگ کے قلعہ میں خودکو آگ لگا کر مرگئی تھی۔ حادثاتی طور پر ٹراٹسکی نے اپنے انقلابی کام کا آغاز وٹروفا کی موت پر ہونے والے مظاہروں سے کیا۔اس نے اپنی پہلی تنظیم کا نام جنوبی روسی ورکزز یونین رکھا ہوا تھا۔ اس کا ارادہ دوسرے شہروں کے مزدوروں کو شامل کرنا بھی تھا جس کے لیے اس نے سوشل ڈیموکریٹس کے ساتھ خطوط کا سلسلہ استوار کیا[16]۔ لیکن اسے سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے 1898ءمیں زار حکومت نے قید کر دیا۔تیس ماہ کی قید کاٹنے کے بعد اس نے دو ماہ سائبیر یا میں بھی گزارے ۔[15] ٹراٹسکی، لینن کے ساتھ انقلابی کام میں مصروف رہا لیکن 1903ء میں روسی اشتراکی جمہوری مزدور جماعت (RSDLP, روسی زبان میں РСДРП) کے اندر تنظیمی اور نظریاتی بنیادوں پر ہونے والی تقسیم کے باعث دونوں الگ ہو گئے۔ دونوں کے مابین بنیادی اختلاف روسی انقلاب کے کردار پر تھا۔ ٹراٹسکی’’انقلاب مسلسل‘‘ کے نظرئے کا خالق اور وکیل تھا۔[14]

1899ء کے موسم گرما میں اس نے اپنی انقلابی ساتھی الیکینڈرا سوکولولوفیا (1872–1938) سے شادی کی،  1900 ءمیں،اسے سائبریا میں جلاوطنی میں چار سال کی سزا سنائی لیکن 1902ء میں میں۔وہ سائبیریا سے فرار ھوکر لندن پہنچا اور لینن سے ملاقات کی[17]۔1904ء میں ٹراٹسکی کی ملاقات ایک روسی پناہ گزین اور جرمن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما پاروس سے ہوئی جس نے ٹراٹسکی کو دوسری انٹرنیشنل میں شامل جرمن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے متعارف کروایا[15]۔آگے چل کر ان دونوں رہنماؤں نے مل کر مستقل انقلاب کا نظریہ پیش کیا[18]۔1905ء کے انقلاب کے دوران میں ٹراٹسکی جلا وطنی سے واپس روس آیا اور مختلف لیف لیٹ اور رسائل کی اشاعت میں کلیدی کردار ادا کرنے لگا۔ اپنی نظریاتی پختگی، انتہائی سرگرم کردار اور محنت کشوں سے جڑت کے باعث وہ انقلاب کے دوران میں پیٹروگراڈ میں بننے والی پہلی سوویت میں 26 نومبر 1905ء کو اس کا چئیرمین منتخب ہوا۔ 2 دسمبر کو اس سوویت نے زار کے خلاف ایک بیان جاری کیا جس کے بعد اس کے تمام قائدین کو گرفتار کر کے جلا وطن کر دیا گیا۔ اس کے بعد ٹراٹسکی دوسری انٹرنیشنل میں کردار ادا کرنے کے علاوہ لینن کے ساتھ نظریاتی بحثوں میں مصروف رہا اور ساتھ ہی انقلابی پرچوں کی اشاعت بھی جاری رکھی[19]۔

1905ء کے انقلاب میں ٹراٹسکی  کے کردار کا حوالہ لوناچرسکی نے اپنی کتاب’’نیم سرخ سایہ‘‘  مندرجہ ذیل الفاظ میں دیا ہے[20]؛ سینٹ پیٹرز برگ کی پرولتاریہ میں س کی (ٹراٹسکی)کی ہر دل عزیزی اس کی گرفتاری کے وقت بہت بڑھ چکی تھی۔ عدالت میں مقدمے کے دوران میں اس کے طرز سلوک نے اس ہردل عزیزی میں اضافہ کر دیا تھا۔مجھے یہ کہنے میں کوئی باق نہیں ہے کہ-6 1905 ء کے راہماؤں میں ٹراٹسکی اپنی نوعمری کے باوجود بلاشبہ سب سے زیادہ پختہ راہنما تھا۔ اس کا مہاجرانہ حلیہ بھی اس کے لیے کسی خامی کا باعث نہیں تھا جیسا کہ لینن کے سلسلے میں تھا۔ وہ دوسروں کی نسبت بہتر طور پر جانتا تھا کہ ریاستی جدوجہد کیا ہوتی ہے۔وہ زیادہ مقبولیت کے ساتھ انقلاب کی بھٹی سے باہر نکلا۔ لینن اور مارٹوف کو بھی ایسی مقبولیت عام حاصل نہ ہو سکی۔پلیخانوف اپنے نیم آزادانہ رجحانات کے سبب اپنی بہت سی ساکھ کھو بیٹھا۔ لیکن ٹراٹسکی صف اول میں داخل ہو گیا۔‘

دسمبر 1905ء میں ٹراٹسکی سمیت دیر رہنماؤں کو سائیبریا جلا وطنی اور قید کی سزا سنائی گئی تو اسی دوران میں وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ روس سے سیدھا لندن پہنچا جہاں سے اس نے روس کی مظلوم عوام کے لیے پراودا یعنی  'سچ' اخبار کی اشاعت شروع کی لیکن لندن سے بھی نکلنے کے بعد وہ ویانا میں چند سال رہا۔ 1914ء میں جنگ کے خاتمہ کے بعد اس کی سوشلست تحریروں اور جنگ پر تنقید کے باعث اسے آسٹریا چھوڑنا پڑا جس کے بعد وہ پیرس، اسپین اور آخر نیویارک میں روس واپسی تک رہا[21]۔

روس کا انقلاب اور وطن واپسی[ترمیم]

انقلاب روس کے آغاز کے بعد ٹراٹسکی نیویارک سے 27 مارچ کو اپنے کنبے اور بعض دوسرے روسیوں کے ساتھ ’’کر سچن فورڈ‘‘ نامی ناروے کے جہاز پر روس واپسی کے لیے روانہ ہوا۔ ہائی فکس ، کینیڈاسے ہوتے ہوئے فن لینڈ کے راستے یہ روس میں پہنچا[22]۔ 1917ء میں ایک بار پھر پیٹروگراڈ سوویت کے چیئرمین بنے اور اقتدار پر محنت کشوں کے قبضے میں بنیادی کردار ادا کیا۔[23]ٹراٹسکی نے مزدور ریاست کے اندر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے مختلف اور اہم ترین ریاستی امور سر انجام دیے[24]، 1917ء سے 1925ء تک نومولود مزدور ریاست کے امور خارجہ، دفاع، ریلوے، معاشی منصوبہ بندی وغیرہ کے عوامی کمیسار (وزیر) رہے۔ انقلاب کے فوراً بعد امریکا سمیت 21 سامراجی ممالک نے سوویت جمہوریہ کو کچلنے کے لیے چڑھائی کی تو ٹراٹسکی کو سرخ فوج کی تشکیل اور تعمیر کا فریضہ سونپا گیا۔ ایک سال سے کم کے عرصے میں انھوں نے زار کی تین لاکھ کی خستہ حال فوج کو تیس لاکھ کی طاقتور اور فعال سرخ فوج میں تبدیل دیا اور سامراجی یلغار کو شکست فاش دی[23]۔ 10 نومبر 1918ء کو سٹالن نے پارٹی کے سرکاری اخبار پراودا میں لکھا[25]؛

’’انقلابی سرکشی کے تمام تر تنظیمی امور کامریڈ ٹراٹسکی کی ہدایات کے تحت انجام پائے۔ یہ کہا جا سکتا ہے جس برق رفتاری سے سپاہی سوویت کے ساتھ ملے اور جس مستعدی سے انقلابی ملٹری کمیٹی نے کام کو منظم کیا وہ سب کامریڈ ٹراٹسکی کا مرہون منت ہے جس کے لیے پارٹی ان کی احسان مند ہے۔‘‘

افسر شاہی اور جلا وطنی[ترمیم]

روس انقلاب کے بعد جرمنی سمیت یورپ کے کیے ممالک میں محنت کشوں نے انقلابی سرکشیاں کیں جنہیں بے دردی سے ریاستی جبر کے ذریعے کچل دیا گیا۔ نتیجتاً انقلاب سماجی، معاشی اور تکنیکی طور پر روس جیسے پسماندہ ملک مقید ہو کر رہ گیا۔ 1924-25ء کے چینی انقلاب کی شکست کے بعد روسی انقلاب کی زوال پزیری کا عمل اور بھی تیز ہو گیا۔ قلت اور ثقافتی پسماندگی کے باعث عوام اور سماج سے بالاتر ہو کر مراعات حاصل کرنے والی بیوروکریسی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ٹراٹسکی کی ’’لیفٹ اپوزیشن‘‘ تھی جس سے وابستہ کامریڈز بالشویک انقلاب کے حقیقی کردار اور مقاصد کو بچانے کی جنگ لڑ رہے تھے[25]۔ افسر شاہی ایک طرف اپنی مراعات اور اختیارات میں اضافہ کرتی چلی گئی تو دوسری طرف بالشویزم کے نظریات پر ڈٹے رہنے والے ٹراٹسکی جیسے قائدین اور سیاسی کارکنان کو راستے سے ہٹانے کا عمل شروع کر دیا گیا۔ افسر شاہی کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبا دیا گیا، ٹراٹسکی کی ’لیفٹ اپوزیشن‘ کے ہزاروں کارکنان کو تشدد اور ٹھنڈ سے قتل کرنے کے لیے سائبیریا کے جبری مشقت کے کیمپوں میں بھیج دیا گیا۔1927ء میں ٹراٹسکی کو ریاستی عہدے سے معزول کر کے کیمونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیااور 1929ء میں روس سے جلا وطن کر دیا گیا۔ شہرت کے بلندیوں سے گر کر وہ ایک ایسا انسان بن گیا جس کے لیے یہ دنیا ’’ویزے کے بغیر سیارہ‘‘ تھی۔ تاہم اس عہد میں بھی وہ اپنے نظریات پر ڈٹا رہا اور سٹالنزم کے خلاف مردانہ وار جدوجہد جاری رکھی[23]۔

وفات[ترمیم]

روزنامہ ایکسپریس میں ایم ایس کھوکھر کے مطابق[26]،

ٹراٹسکی پر ایک قاتلانہ حملہ مئی 1940ء میں ہوا مگر ٹراٹسکی کی جان بچ گئی مگر جب 20 اگست 1940ء کو 5 بج کر 30 منٹ پر ٹراٹسکی پر رامون مرکیڈور نے ایک بھرپور ارادہ قتل کے ساتھ قاتلانہ حملہ کیا تو ٹراٹسکی شدید زخمی ہو گیا اور اگلے روز یعنی 21 اگست 1940ء کو جاں بحق ہو گیا جب کہ قاتلانہ حملے کے وقت سے دم آخر تک وہ مسلسل بے ہوش ہی رہا۔  ٹراٹسکی کے قاتل کی گرفتاری کے بعد اس کی جیب سے ایک طویل خط ملا جس میں اس نے ٹراٹسکی کو قتل کرنے کی تفصیلات میں بڑے واضح انداز میں تحریر کیا، چنانچہ اس نے لکھا کہ اس کا تعلق بلجیم سے ہے جب کہ اس نے صحافت کی تعلیم فرانس کے خوبصورت شہر پیرس سے حاصل کی تھی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب http://www.krugosvet.ru/enc/istoriya/TROTSKI_LEV_DAVIDOVICH.html
  2. ^ ا ب بنام: ТРОЦКИЙ — گریٹ رشین انسائکلوپیڈیا آن لائن آئی ڈی: https://old.bigenc.ru/text/4205446 — اخذ شدہ بتاریخ: 12 جون 2023 — عنوان : Большая российская энциклопедия. Электронная версия
  3. فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/4174 — بنام: Leon Trotsky — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6qj7fs6 — بنام: Leon Trotsky — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ^ ا ب https://cs.isabart.org/person/18412 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  6. ربط : https://d-nb.info/gnd/118642979  — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
  7. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/7463523
  8. "لیون ٹراٹسکی: موت جسے مٹا نہ سکی!"۔ The Struggle | طبقاتی جدوجہد (بزبان انگریزی)۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2018 
  9. "BBC – History – Historic Figures: Leon Trotsky (1879–1940)" (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2018 
  10. "لیون ٹراٹسکی کے نظریات۔۔۔ جاوید اختر"۔ Sangat Academy (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2018 
  11. "لیون ٹراٹسکی …مختصر ذکر ۔."۔ IBCUrdu.Com – 2016 Latest Urdu News, Pakistan And WorldWide Breaking News (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2018 
  12. Albert S. Lindemann (4 دسمبر 2000)۔ Esau's Tears: Modern Anti-Semitism and the Rise of the Jews۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 446۔ ISBN 978-0-521-79538-8۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2013 
  13. میری زندگی کتاب از لیون ٹراٹسکی، باب نمبر چہارم، "کتابیں اور ابتدائی تصادم"
  14. ^ ا ب "لیون ٹراٹسکی: موت جسے مٹا نہ سکی!"۔ The Struggle | طبقاتی جدوجہد (بزبان انگریزی)۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2018 
  15. ^ ا ب پ "لیون ٹراٹسکی کے نظریات۔۔۔ جاوید اختر"۔ Sangat Academy (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2018 
  16. میری زندگی، کتاب از لیون ٹراٹسکی، باب نمبر سات https://www.marxists.org/archive/trotsky/1930/mylife/ch07.htm
  17. Isaac Deutscher, The Prophet Armed: Trotsky, 1879–1921، pg. 55. 
  18. "1905 and the Origin of the Theory of Permanent Revolution | League for the Fifth International"۔ fifthinternational.org (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2018 
  19. "لیون ٹراٹسکی:مر کر بھی زمانے کو جاں دے گیا!"۔ Lal Salaam | لال سلام (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2018 
  20. میری زندگی ، لیون ٹراٹسکی باب 14 "انقلاب کا سال"
  21. "Leon Trotsky – a summary"۔ History in an Hour (بزبان انگریزی)۔ 2012-08-21۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 ستمبر 2018 
  22. Chapter 23 of My Life
  23. ^ ا ب پ "لیون ٹراٹسکی، جو وقت کو مات دے گیا!"۔ The Struggle | طبقاتی جدوجہد (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2018 
  24. "لیون ٹراٹسکی کا 76 واں یومِ شہادت: محبت فاتحِ عالم"۔ Lal Salaam | لال سلام (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2018 
  25. ^ ا ب "لیون ٹراٹسکی: موت جسے مٹا نہ سکی!"۔ The Struggle | طبقاتی جدوجہد (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2018 
  26. "ٹراٹسکی کا قاتل کون؟ - ایکسپریس اردو"۔ ایکسپریس اردو (بزبان انگریزی)۔ 2015-11-06۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2018