پانی پت کی پہلی لڑائی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پانی پت کی پہلی لڑائی
سلسلہ مغلیہ سلطنت  ویکی ڈیٹا پر (P361) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
عمومی معلومات
مقام پانی پت  ویکی ڈیٹا پر (P276) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
29°23′N 76°58′E / 29.39°N 76.97°E / 29.39; 76.97  ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نقصانات
Map

مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر اور سلطان ابراہیم لودھی شاہ دہلی کے درمیان 1526ء میں پانی پت کے میدان میں ہوئی۔ سلطان ابراہیم کی فوج ایک لاکھ (100,000)جوانوں پر مشتمل تھی۔ اور بابر کے ساتھ صرف بارہ ہزار(12,000) آدمی تھے۔ مگر بابر خود ایک تجربہ کار سپہ سالار اور فن حرب سے اچھی طرح واقف تھا۔ سلطان ابراہیم کی فوج نے زبردست مقابلہ کیا۔ مگر شکست کھائی۔ سلطان میدان جنگ میں ناکام ہوا۔ اور فوج تتر بتر ہو گئی۔ پانی پت کی جنگ کے بعد ہندوستان میں مغل سلطنت کی بنیاد رکھی گئی۔

مشہور مؤرخ پال کے ڈیوس نے اپنی کتاب ’’100 فیصلہ کن جنگیں‘‘ میں ظہیر الدین بابرکی ابراہیم لودھی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کو نہایت اہم قرار دیا تھا ۔

ابراہم لودھی خاندان لودھی کے آخری حکمران سکندر لودھی کا بڑا بیٹا تھا جس نے اپنے اکھڑ پن سے اردگرد کی ریاستوں میں کہرام مچادیا تھا

میواڑ کے راجا رانا سانگا نے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کابل سے ظہیر الدین بابر کو مدد کے لیے بلایا تو لودھی و مغل کی فوجوں کا پانی پت میں ٹکراؤ ہوا۔ بابر جانتا تھا کہ لودھی کی آٹھ گنا بڑی فوج کا مقابہ نہیں کرپائے گا،اس کے ہاتھ بڑی بلا تھے جن کا توڑ کرنا لازمی تھالہذا بابر نے سلطنت عثمانیہ کے جدید ہتھیار کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ۔

اس نے توپوں کے ساتھ ساتھ ترک توپچیوں کی بھی خدمات حاصل کی تھیں اور بعد میں انہی توپچیوں نے ہندوستان میں توپ سازی شروع کرائی

بابر نے اپنی جنگی چال و ہتھیار کو ابراہیم لودھی سے چھپائے رکھا ۔

بابر نے توپوں کو چمڑے کے رسوں سے سات سو بیل گاڑیوں کے ساتھ باندھ رکھا تھا جن کے پیچھے توپچی اور بندوق بردار آڑ لیے ہوئے تھے۔

اس زمانے میں توپوں کا نشانہ کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوا کرتا تھا لیکن جب انھوں نے اندھا دھند گولہ باری شروع کی تو کان پھاڑ دینے والے دھماکوں اور بدبودار دھویں نے لودھی فوج کو حواس باختہ کر دیا اور اس افتاد سے خوف کھا کر فوجی منتشر ہوکر بھاگ اٹھے۔

یہ پانی پت کی پہلی لڑائی تھی اور اس کے دوران ہندوستان میں پہلی بار کسی جنگ میں بارود استعمال کیا گیا تھا۔ ابراہیم لودھی فوج میں ایک ہزار جنگی ہاتھی جن کی دہشت ہی دشمن پر لرزہ طاری کردیتی تھی جبکہ 50 ہزار سپاہی اس کے علاوہ تھے۔

توپوں کی گھن گرج نہ سپاہیوں نے سنی تھی نہ ہاتھیوں نے لہذا وہ الٹے قدموں اپنی ہی فوج کو کچل کر بھاگنے لگے۔

اس موقع پر ظہیر الدین بابر کے بارہ ہزار تربیت یافتہ گھڑسواروں نے برق رفتاری سے لودھی کی فوج کو چاروں طرف سے گھیر کر ان کا صفایا کر دیا اور یوں بابر فتح حاصل کرنے کے بعد ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھنے میں کامیاب ہواتو اس کی عسکری بالا دستی میں اس وقت کے سب سے بڑے ہتھیار توپ نے بنیادی کردار اداکیا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]