پاکستان عوامی اتحاد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے دوسرے دور حکومت (1997ء تا 1999ء) میں اپنے سیاسی مخالفین کا راستہ ہر طرف سے تنگ کرنا شروع کر دیا۔ اس دوران مخالف سیاسی جماعتوں کے خلاف تاریخی سیاسی مقدمات قائم کیے گئے اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے امیر المومنین بننے کے لیے راستے ہموار ہونے لگے، جس کا عملی مظہر بعد ازاں 28 اگست 1998ء کو شریعت بل کے اعلان کے ساتھ واضح ہونے لگا۔ شہید جمہوریت بینظیر بھٹو نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے انتقامی رویئے سے بچنے کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی صدارت میں 17 جماعتوں پر ایک وسیع اتحاد بنام ”پاکستان عوامی اتحاد“ بنایا۔ ابتدائی طور پر یہ اتحاد محض ”گو نواز گو“ کے ایجنڈے کے تحت معرض وجود میں آیا تھا مگر بعد ازاں 18 مارچ 1998ء کو اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے 14 نکاتی "اسلامک سوشل آرڈر" جاری کیا گیا۔[1] تاہم یہ اتحاد زیادہ دیر نہ چل سکا اور 1999ء میں ختم ہو گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]