کلمہ الاسلام -- کامعنی کیاہے ؟

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اگرآپ لغت کی کتابوں کامراجعہ کریں توآپ کلمہ الاسلام کہ معنی یہ پائیں گے کہ :

الانقیاد، تابعداری اورالخضوع ،، عاجزی وانکساری اورالاذعان ،، جق کااقرار اورفرمانبرداری کرنا ،، اورالاستسلام ،، سپردکردینااطاعت کرنا ،، اوراللہ تعالٰی کے احکامات کوماننااوراس کے نواہی سے رکنااوران پرکسی بھی قسم کااعتراض نہ کرنااورخالص اللہ تعالٰی ہی کے لیے عبادت کرناجوکچھ اللہ تعالٰی نے بتایاہے اس کی تصدیق اوراس پرایمان لانا۔ یہ اسلام کامعنی ہے ۔

اوراسلام اس دین کاعلم اورنام بن چکاہے جسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم لے کرآئے ہیں ۔

دین اسلام کواسلام کیوں کہاجاتاہے؟[ترمیم]

رؤے زمین پرجتنے بھی مختلف دین ہیں ان کے نام یاتوکسی خاص شخصیت کی نسبت سے ہیں یاپھرکسی معین امت کی نسبت سے۔ تونصرانیہ ( نصاری) سے لیاگیااوراسی طرح بوذیہ (بوذا) سے اور زردشتیہ اس لیے معروف اورمشہورہواکہ اس کامؤسس (زرادشت) تھااوراسی طرح یہودیہ (یہودا) قبیلہ کے درمیان ظاہرہواتواسے یہودیہ کے نام سے موسوم کر دیا گیا، اوراسی طرح باقی کے متعلق بھی۔ اسلام نہ توکسی شخصیت کی طرف منسوب ہے اورنہ ہی کسی معین امت اورقوم کی طرف بلکہ اس کانام ایک خاص صفت کاحامل ہے جو کلمہ اسلام اپنے اندرسموئے اورضمن میں لیے ہوئے ہے۔ اوراس اسم کے معنی سے یہ ظاہر ہے کہ اس دین کی ایجادوتاسیس میں توکسی بشر کا دخل ہے اورنہ ہی دوسری امتوں کوچھوڑکرکسی خاص امت اورقوم کے ساتھ خاص ہے۔ بلکہ اس دین کی غرض وغایت یہ ہے سارے کے سارے اہل زمین اسلام میں آجائیں اوراس اسلامی صفات کازیور زیب تن کریں، توجو بھی یہ صفات اختیارکرے گاچاہے وہ شہری ہویادیہاتی وہ مسلمان ہوگااوراسی طرح مستقبل میں بھی جوانہیں اختیارکرے گا وہ بھی مسلمان کہلائے گا ۔